لاہور – گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے رپورٹ میں کہا ہے کہ ووٹنگ کا ریکارڈ ٹیمپرڈ ہے
تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب عمر چیمہ کی وزیراعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے تحفظات پر مبنی رپورٹ صدر مملکت عارف علوی کو موصول ہوگئی ہے، گورنر پنجاب نے صدر مملکت کو چھ صفحات پر مبنی رپورٹ ارسال کی ہے، جس میں انہوں نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کی آئینی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی ہے
گورنر پنجاب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہوا، انتخاب کی ووٹنگ کا رکارڈ ٹیمپرڈ ہے، پولیس کو خلاف رولز ایوان میں داخل کیا گیا، ارکان اسمبلی کو ووٹ دینے سے روکا گیا، ووٹنگ آئین کے سیکینڈ شیڈول کے منافی طریقہ کار اختیار کرکے کروائی گئی، ووٹنگ میں سیکنڈ شیڈول کو نظر انداز کیا گیا، رولز 21 رولز آف بزنس کے مطابق اسپیکر نے نتائج سے آگاہ کرنا ہوتا ہے، علاوہ ازیں گورنر کا وزیراعلیٰ کے انتخابی عمل سے مطمئن ہونا ضروری ہوتا ہے
رپورٹ کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفی بھی متنازعہ ہے، اس میں بھی آئین کے آرٹیکل 130 سب سیکشن 8 کی خلاف ورزی کی گئی ہے، گورنر آفس کو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ کبھی موصول نہیں ہوا، گورنر کو جب استعفیٰ موصول ہی نہیں ہوا تو اس کو منظور کیسے کرسکتا ہے
رپورٹ میں گورنر پنجاب نے سفارشات پیش کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ وزیراعلیٰ کا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے، بیان کردہ حقائق کی روشنی میں میری آئینی طور پر رہنمائی کی جائے، اور مجھے تجویز کیا جائے کہ اس صورتحال میں مجھے کیا اقدامات کرنے چاہیے.
واضح رہے کہ پنجاب کے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے گورنر ہاؤس میں حلف اٹھانے کی افواہیں گزشتہ روز اس وقت دم توڑ گئیں جب صدر عارف علوی نے ٹوئٹ کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم سے متعلق وزیراعظم کی سمری زیر غور ہے
لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے صدر پاکستان کو نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی، اس لیے ٹی وی چینلز پر ایسی کئی افواہیں چل رہی تھیں کہ سینیٹ چیئرمین یا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی خود اس مقصد کے لیے لاہور پہنچیں گے
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی اسلام آباد میں ایوان صدر میں ڈاکٹر علوی سے ملاقات کے بعد صدر کی جانب سے یہ ذمہ داری ادا کرنے کی افواہوں کا رخ تبدیل ہوگیا اور سوشل میڈیا پر یہ اطلاعات گردش کرنے لگیں کہ یہ آئینی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے صادق سنجرانی جلد لاہور پہنچ جائیں گے
تاہم یہ اطلاعات بھی اس وقت دم توڑ گئیں جب صدر پاکستان کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل کی جانب سے کہا گیا کہ ’لاہور ہائی کورٹ کے 22 اپریل کو منظور ہونے والے حکم نامے کے حوالے سے 23 اپریل کو وزیر اعظم آفس سے موصول ہونے والی سمری اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق معزز صدر کے زیر غور ہے‘۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے فرزند حمزہ شہباز بطور وزیراعلیٰ پنجاب کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے بے چین ہیں، ان حالات میں مسلم لیگ (ن) کے لیے آئینی بحران تاحال برقرار ہے اور اب گورنر پنجاب کی رپورٹ نے ایک نیا بکھیڑا کھڑا کر دیا ہے
مسلم لیگ (ن) کا اظہار تشویش
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے زور دے کر کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی حلف برداری میں تاخیر نہیں ہو سکتی لیکن گورنر پنجاب نے حکم کو نظر انداز کیا، عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اب حلف کی تقریب میں تاخیر پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی
دوسری جانب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے اتحادی کیمپ کو یقین ہے کہ حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری نہیں ہوگی کیونکہ صدر لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں
پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے کہا کہ ’صدر اور گورنر کسی کی خواہش پوری نہ کرکے توہین کے ذمہ دار نہیں ہوں گے‘
انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کو صدر پسند نہیں تو اسے ان کا مواخذہ کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ مرکز میں مواخذے کے ذریعے صدر کو ہٹانے کے لیے حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہے
تاہم گورنر کو تبدیل کرنے کے لیے حکمران اتحاد نے ایک سمری بھیجی ہے جسے صدر پندرہ دن تک روک سکتے ہیں اور وزیر اعظم کی جانب سے اسی سمری کی دوبارہ توثیق کیے جانے کے لیے مزید دس دن انتظار کر سکتے ہیں
دریں اثنا پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے پی ٹی آئی کے 26 منحرف ارکان صوبائی اسمبلی کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ریفرنس بھیج دیا ہے، جنہوں نے اپنی پارٹی ہدایات اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں اپوزیشن کے امیدوار کو ووٹ دیا تھا
چوہدری پرویز الٰہی نے الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والے ارکان صوبائی اسمبلی کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے
پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے صوبائی حکمران اتحاد کا کہنا ہے کہ ای سی پی 30 روز کے اندر منحرف ارکان صوبائی اسمبلی کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا پابند ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ نااہلی کا عمل جلد شروع ہو جائے گا جب کمیشن منحرف ارکان کو نوٹس جاری کرے گا
باوثوق ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے پی ٹی آئی آئندہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ سے اس ہدایت کے لیے رجوع کرے گی کہ الیکشن کمیشن اسپیکر کے بھیجے گئے ریفرنسز کا فیصلہ کرے
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اویس لغاری، ملک احمد خان، رانا مشہود، خلیل طاہر سندھو، خواجہ عمران نذیر کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا ”حمزہ شہباز سے حلف نہ لینے پر گورنر عمر سرفراز چیمہ کو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں آئین شکن کے طور پر یاد رکھا جائے گا“