پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے. ایوان صدر میں منعقدہ حلف برداری تقریب میں صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ان سے عہدے کا حلف، وزیراعظم شہباز شریف بھی موجود تھے
بلاول بھٹو زرداری 2018ع میں ہونے انتخاب میں دوسری مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے البتہ وہ اب پہلی مرتبہ کابینہ کا حصہ بنے ہیں
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بلاول بھٹو زرداری کو کون سا قلمدان دیا جائے گا لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں وزارت خارجہ کا قلمدان تفویض کیا جا سکتا ہے
اس حوالے سے بلاول کی بہن بختاور بھٹو زرداری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس اتحادی حکومت میں بلاول وزیر خارجہ کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے
گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا تھا کہ پارٹی نے اپنی ذمے داریاں اٹھانے کا خود فیصلہ کیا ہے اور کل میں وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھاؤں گا اور بذات خود اتحادی حکومت کا حصہ بنوں گا
بلاول نے یہ واضح تو نہیں کیا تھا کہ وہ کس وزارت کا قلمدان سنبھالیں گے لیکن جب ان سے صحافی نے سوال کیا تھا کہ وہ خارجہ پالیسی پر تبصرہ کریں تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر الگ سے پریس کانفرنس کریں گے
انہوں نے شہباز شریف کی کابینہ کا حصہ بننے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یکطرفہ فیصلہ سازی ممکن نہیں اور ملک کے مسائل کا حل نکالنا تمام سیاسی جماعتوں کی اجتماعی ذمے داری ہے
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹیم کا حصہ ہونے کے ناطے کبھی پیپلز پارٹی کی ترجیحات کو اہمیت دی جائے گی اور کبھی دوسری سیاسی جماعتوں کی ترجیحات کو سامنے رکھا جائے گا تاکہ مل کر حل تلاش کیا جاسکے
پیپلز پارٹی چیئرمین نے منتخب حکومت کے خلاف پرامن اور جمہوری جدوجہد پر پورے ملک کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایک وزیر اعظم کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کے ذریعے تاریخ رقم کی گئی
اس سے قبل بلاول کے کابینہ کا حصہ بننے اور ممکنہ طور پر وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی میں دو آرا پائی جاتی تھیں
ایک کیمپ کے اراکین کا خیال تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی کو شہباز شریف کے ماتحت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بننا چاہیے کیوں کہ اس سے اتحادی حکومت میں دوسری بڑی جماعت کے سربراہ کی حیثیت کمتر ہو جائے گی
اس کیمپ کا خیال تھا کہ شاید پیپلزپارٹی کے ورکرز اپنے چیئرمین کو مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم کے ماتحت کام کرتا دیکھ کر ناپسند کریں گے، جو سیاست میں پی پی پی کی سب سے بڑی حریف ہے
اس کے برعکس ایک بلاول بھٹو کے ایک قریبی اور سینیئر پارٹی رہنما نے کہا تھا کہ ’میں نے اپنے چیئرمین کو ملک کا وزیر خارجہ بننے کا مشورہ دیا ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس سے انہیں عالمی رہنماؤں کے ساتھ تعلقات بنانے میں بھی مدد ملے گی.