پاکستانی حکومت نے حج 2022 کے لیے درخواستوں کی وصولی کا اعلان کردیا ہے جو یکم سے 13 مئی تک پچاس ہزار پیشگی رقم کی ادائیگی کے ساتھ دی جا سکیں گی
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبد الشکور نے عندیہ دیا ہے کہ رواں سال مہنگا ترین حج ہوگا
وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبد الشکور نے اپنی پہلی ہی پریس کانفرنس میں عندیہ دے دیا کہ حج اخراجات سات سے دس لاکھ روپے تک ہو سکتے ہیں
وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کی طرف سے حج اخراجات سے متعلق تفصیلات ملنے کے بعد حج پالیسی کا فوری اعلان کر دیا جائے گا
مفتی عبدالشکور نے بتایا کہ پاکستان کو اکیاسی ہزار کوٹہ ملا ہے، ساٹھ فیصد سرکاری اور چالیس فیصد نجی کمپنیوں کوٹہ ہوگا، درخواست گزار کی بالائی حد 65 سال مقرر کی گئی ہے۔
وزیر مذہبی امور نے کہا کہ حج اخراجات کی تفصیلات ابھی تک سعودی عرب سے نہیں ملی ہے تاہم یکم مئی سے تیرہ مئی تک حج درخواستیں وصول کی جائیں گی، درخواست کے ساتھ پچاس ہزار روپے ٹوکن منی جمع کرائی جائیں گی
انہوں نے کہا کہ حج کے لیے 9 تا 13 مئی تک بینکوں میں درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں، درخواستیں آن لائن بھی جمع کرائی جائیں گی، حج اخراجات سماجی فاصلوں کی وجہ سے بڑھ جائیں گے
وفاقی وزیر نے کہا کہ حج اخراجات بہت زیادہ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سات سے دس لاکھ سے اخراجات ہوسکتے ہیں
مفتی عبدالشکور کا کہنا تھا کہ روایتی طور پر ہر سال حج کے اختتام کے ساتھ ہی اگلے حج کی تیاریوں کا آغاز ہو جاتا تھا، جس میں سب سے اہم سعودی حکومت کی جانب سے حج تعلیمات کا اعلان ہوتا تھا، جس کی بنیاد پر ممالک اپنی پالسی وضع کرتے تھے
’اس طرح سات سے آٹھ ماہ کا وقت مل جاتا تھا تاہم اس بار کورونا کی وجہ سے کافی تاخیر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے حج سے متعلق تیاریوں کے لیے وقت کم ہے جس میں تیاری کرنا چیلنج ہے۔‘
حج کے لیے درخواستیں آن لائن بھی جمع کرائی جا سکتی ہیں تاہم صرف ان بینکوں میں جہاں شریعہ اکاؤنٹس موجود ہوں
عازمین حج کے لیے سفارش کردہ کورونا ویکسین اور بوسٹر ڈوز لگوانا اور روانگی سے 72 گھنٹے قبل پی سی آر ٹیسٹ کروانا لازمی ہے
دوسری جانب شہباز شریف کی وفاقی حکومت نے اقتدار میں آنے کے چند ہی ہفتوں بعد بینکوں سے مہنگی شرح پر قرضہ لینا شروع کر دیا ہے
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کو 376 ارب کے بونڈز فروخت کر دیے ہیں۔ حکومت نے پی آئی بیز کی فروخت کا ہدف 100 ارب روپے رکھا تھا
تین سال کے پی آئی بیز 1.45 فیصد زیادہ شرح پر فرخت کیے گئے۔ اسٹیٹ بینک نے 3 سال کے پی آئی بیز 13.30 فیصد پر فروخت کیے
پانچ سال کے پی آئی بیز 1.20 فیصد زیادہ شرح پر فرخت کیے گئے۔ اسٹیٹ بینک نے 5 سال کے پی آئی بیز 12.95 فیصد پر فروخت کیے
دس سال کے پی آئی بیز 1.4 فیصد زیادہ شرح پر فرخت کیے گئے۔ اسٹیٹ بینک نے 10 سال کے پی آئی بیز 13.15 فیصد پر فروخت کیے
مرکزی بینک کو 15، 20 اور 30 کے بانڈز پر کوئی پیشکش تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔