وزارت اطلاعات و نشریات کے حکم پر سرکاری چینل پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) سے 17 ملازمین کو صرف اس لیے معطل کر دیا گیا کہ وہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ لاہور کی ’مناسب‘ کوریج نہیں کر سکے
قابل حیرت بات یہ ہے کہ نشریات کی ناکامی فائل ٹرانسفر پروٹوکول (ایف ٹی پی)کے ذریعے وڈیو فوٹیج اپ لوڈ کرنے کے لیے درکار جدید لیپ ٹاپ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہوئی
دوسری جانب معطل کیے گئے ملازمین نے دعویٰ کیا کہ انہیں انتظامیہ کے بڑے بڑے لوگوں کو بچانے کے لیے قربانی کا بکرا بنایا گیا
خیال رہے وزیر اعظم شہباز شریف نے 24 اپریل کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل اور رمضان بازاروں کا دورہ کیا تھا تاہم پی ٹی وی کی ٹیم پیشگی اطلاع کے باوجود مناسب طریقے سے کام کرنے والے لیپ ٹاپ کی عدم دستیابی کی وجہ سے وزیراعظم کو بازار کے دورے کرتے ہوئے ٹھیک طرح سے ٹی وی پر نہیں دکھا سکی
اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے مطابق، رپورٹرز اور پروڈیوسرز پر مشتمل ایک وی وی آئی پی ٹیم شہباز شریف کی کوریج کی ذمہ دار تھی، ٹیم جدید ترین نشریاتی آلات سے لیس تھی، جس میں لائیو اسٹریمنگ کے لیے لیپ ٹاپ بھی شامل تھا جس سے کسی بھی تقریب کی فوٹیج بروقت اپ لوڈ کی جاسکتی ہیں
کور ٹیم اسلام آباد میں تعینات ہے اور وزیراعظم کے ساتھ ملک اور بیرون ملک جاتی ہے
موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق، جب پی ٹی وی لاہور سینٹر کو وزیر اعظم کے دورے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تو انہوں نے پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر اور اس کے ڈائریکٹر کو جدید لیپ ٹاپ کی عدم دستیابی کی خبر سے آگاہ کیا
قبل ازیں 18 اپریل کو بھی پی ٹی وی لاہور نے ہیڈ کوارٹر کو ایک خط لکھا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ انہوں نے ایک روز قبل وزیراعظم کے شہر کے دورے کے لیے ایک پرائیویٹ وینڈر سے لیپ ٹاپ کرائے پر لیا تھا کیونکہ دفتر کے پاس اپنا لیپ ٹاپ موجود نہیں ہے
لاہور سینٹر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ’وزیر اعظم پاکستان لاہور کا دورہ کرنے جارہے ہیں ایسے میں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ بروقت ایڈیٹنگ اور متعلقہ افراد کو موقع سے فیڈ دینے کے لیے نیوز اور ایڈیٹنگ ٹیم کے ساتھ ایک لیپ ٹاپ کا بھی مطالبہ کرتا ہے‘
خط میں مزید کہا گیا کہ لاہور سینٹر میں لیپ ٹاپ ایڈیٹنگ کی کوئی سہولت موجود نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے پچھلی بار ایڈیٹنگ کی سہولت کے ساتھ ایک لیپ ٹاپ کرائے پر لیا تھا اور مرکز سے عملہ تعینات کیا، لیکن یہ لازمی ہے کہ ہمارے پاس مستقل انتظام کے طور پر یہ سہولت موجود ہو
پی ٹی وی کے ذرائع نے بتایا کہ لاہور بیورو کو وزیراعظم کے 24 اپریل کے دورے کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا، اس نے ایک بار پھر لیپ ٹاپ کا مطالبہ کیا تھا تاہم دارالحکومت میں سرکاری ٹی وی کے رپورٹنگ کے ساتھ ساتھ کرنٹ افیئرز کے محکموں کے انچارج نے کوئی توجہ نہیں دی اور دوبارہ کرائے پر سہولت حاصل کرنے کی تجویز دی
ذرائع نے بتایا کہ لاہور سینٹر کے جی ایم کو مجبور کیا گیا کہ وہ گھر سے اپنا ذاتی لیپ ٹاپ لے کر وی وی آئی پی کوریج ٹیم کے حوالے کریں
کوریج کے بعد جب ٹیم نے ایف ٹی پی کے ذریعے فوٹیج آفس منتقل کرنے کی کوشش کی، تو اسے معلوم ہوا کہ لیپ ٹاپ کی بیٹری ختم ہو چکی ہے، بعد ازاں پی ٹی وی نے جائے وقوعہ کے ویژولز کے بجائے رپورٹر کے آڈیو بیپر کے ذریعے تقریب کی کوریج کی
روایتی طور پر پی ٹی وی کی اعلیٰ انتظامیہ کی جانب سے اعلیٰ حکام کو معاملات کی سرکوبی میں معطل کیا جاتا ہے لیکن اس بار عہدے سے ہٹائے جانے والوں میں دوسرے اور تیسرے درجے کے افسران بھی شامل ہیں
دستاویزات کے مطابق وزیراعظم کے دورے کے اگلے ہی روز 25 اپریل کو پی ٹی وی ایڈمنسٹریٹیو ڈیپارٹمنٹ نے وی وی آئی پی کوریج کے ڈپٹی کنٹرولر عمران بشیر خان کو معطل کر کے ان کا اضافی چارج ہارون الٰہی کو سونپ دیا تھا، جو کہ آفیشل کنٹرولر نیوز ہیں
علاوہ ازیں ایگزیکٹو پروگرامز منیجر قیصر شریف کو سیف الدین کی بجائے لاہور سینٹر کے جنرل منیجر کا اضافی چارج سونپا گیا اور سہیل احمد کو ہٹا کر کرنٹ افیئر پروڈیوسر اشتیاق احمد کو ہیڈ آف کرنٹ افیئر مقرر کر دیا گیا ہے
مزید برآں دستاویزات میں کہا گیا ہے انتظامیہ نے مبینہ طور پر غفلت برتنے پر متعدد انجینئرز اور کیمرہ مین کو بھی معطل کیا ہے۔