جسٹس عبدالعزیز نے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سانحہ مری کیس کی سماعت کی۔ وکیل نے بتایا کہ نیسپاک کے مطابق مری میں پارکنگ پلازہ کیلئے 1.5 ارب روپے لیے گئے۔
عدالت نے مری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ٹی ایم اے) پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جب سڑکیں بلاک تھیں اور ہزاروں لوگ پھنسے تھے تو اداروں نے کیا کیا، اس ملک کو ہم لوگ کھا گئے اور رتی بھر ملال نہیں، مری میں پارکنگ پلازہ کا معاہدہ رقم ہوا اور مختص کی گئی، پھر سب ختم ہو گیا، پھر یہ پیسہ کہاں گیا کسی کے باپ کا نہیں مزدور کا پیسہ ہے، جس پر ناسور بیٹھے ہیں، کیا یہ کوئی مغلیہ سلطنت ہے۔
عدالت نے محکمہ جنگلات پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم لکڑی چوری کرکے اس کو آگ لگا دیتے ہیں، برطانیہ سے ایک فرم آئی اس کو 24 لاکھ دیئے گئے؟ کیا اس میں کوئی منطق ہے، ملک کو تیس کروڑ کا ٹیکہ لگا تھا؟
ہائیکورٹ نے سانحہ مری کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا