کراچی میں سویا بین سے لدے جہاز میں مزدوروں کی ہلاکت کا معاملہ کیا ہے؟

نیوز ڈیسک

سندھ کے دارالحکومت کراچی کی بندرگاہ پر لنگر انداز جہاز سے سویا بین اتارنے کے دوران دو مزدور ہلاک جبکہ متعدد افراد متاثر ہوئے ہیں

کراچی پورٹ پر لنگر انداز جہاز میں دم گھٹنے کے باعث 2 مزدور جاں بحق ہو گئے ہیں، دونوں مزدور صبح کے وقت ڈیوٹی کرنے کیلئے پورٹ پہنچے تھے

تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ کراچی پورٹ پر سویا بین منتقلی کے دوران پیش آیا۔ وزیرِ بحری امور فیصل سبزواری نے 2 مزدوروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے

منگل کو وفاقی وزیر بحری امور فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹیم بنائی گئی ہے جو چوبیس گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرے گی

وفاقی وزیرِ بحری امور کا کہنا ہے کہ دونوں مزدوروں کی لاشیں لنگر انداز بحری جہاز سے نکال لی گئی ہیں۔ مزدور جہاز کے سویا بین کے ٹینک میں گرے۔ جہاز اپریل میں برازیل سے سویابین لے کر آیا تھا

وزیرِ بحری امور نے کہا کہ 29 اپریل کو جہاز کراچی پہنچا۔ حادثے کا شکار مزدور صبح کراچی پورٹ پہنچے۔ شام کے وقت ٹھیکیدار نے دہاڑی دینے کیلئے مزدوروں کی گنتی کی تو وہ لاپتہ تھے

حکام نے مزدوروں کے جاں بحق ہونے کو حادثہ قرار دیا ہے۔ گنتی کرنے پر دو مزدور کم نکلے تھے۔ فیصل سبزواری کے بقول جاں بحق ہونے والے مزدور جہاز میں نیچے چلے گئے تھے۔ یہاں کوئی گیس کا اخراج نہیں ہوا

فیصل سبزواری نے کہا کہ بحری جہاز کے مزدوروں کی ہلاکت کی وجہ معلوم نہیں، حقائق کا تعین کرنے کے لیے جہاز کے عملے، اسٹیوڈور اور دیگر متعلقہ افراد کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے

دوسری جانب مزدوروں کی ہلاکت کے بعد کیماڑی سمیت آس پاس کے علاقہ مکین خوف و ہراس کا شکار ہوئے ہیں

کیماڑی جیکسن مارکیٹ کے رہائشی سینتیس سالہ وقار حسین کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد ان کو 2020ع کا وہ منظر یاد آیا، جب زہریلی گیس پھیلنے کے بعد چودہ افراد ہلاک اور تین سو زیادہ متاثر ہوئے تھے

انہوں نے کہا ’ہنستے کھیلتے کئی گھر ایک لمحے میں اجڑ گئے تھے اور انتظامیہ اسی طرح واقعے کو واضح نہیں کر رہی تھی۔‘

وکیل الرحمنٰ تقریباً دس سال سے بحری امور کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مزدوروں کے مرنے کے بعد علاقے میں تشویش پائی جاتی ہے۔ بندرگاہ پر کام کرنے والے اکثر مزدور اسی علاقے میں رہتے ہیں اور رات سے ہر شخص اس موضوع پر گفتگو کرتا نظر آرہا ہے

کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ برازیل سے 62 ہزار میٹرک ٹن سویابین لے کر آنے والا بحری جہاز برتھ نمبر 12 اور 11 پر لنگرانداز ہے

انہوں نے بتایا ’جہاز میں گیس نہیں پھیلی ہے۔ مزدوروں کی ہلاکت ہیچ میں گرنے سے ہوئی ہے۔ وی ہائے نامی جہاز 29 اپریل کو کراچی پورٹ پہنچا جس سے سویا بین اتارنے کا عمل شروع کیا گیا تھا جو ابھی تک جاری ہے۔‘

یاد رہے کہ 2020ع میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، لیکن دو سال بعد بھی واقعے کی کوئی تفصیلی رپورٹ یا واضح وجوہات سامنے نہیں آسکی ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close