کاروباری ہفتے کے تیسرے روز روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں ایک روپیہ اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد ڈالر نے تاریخ کی بلند ترین سطح حاصل کرلی ہے، قبل ازیں یکم اپریل کو سیاسی انتشار کے سبب ڈالر 188 روپے 25 پیسے پر پہنچا تھا
انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کی قدر مزید گر گئی جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 190 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 191.50 روپے کی سطح بھی عبور کر گیا
ڈائریکٹر عارف حبیب گروپ احسن محنتی نے میٹیس گلوبل کو بتایا ہے کہ تیل کے زیادہ درآمدی بل اور سعودی پیکج سے متعلق قیاس آرائیوں کی وجہ سے روپیہ دباؤ کا شکار ہے
دوسری جانب چئیرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سیاسی محاذ آرائی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ بن رہی ہے
یاد رہے کہ گزشتہ روز ملک بوستان نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ روپے پر دباؤ کم کرنے کے لیے سعودی عرب سے پاکستان کو ملنے والے پیکج کی تفصیلات ظاہر کرے
رواں ماہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورۂ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی نئی حکومت کی مدد کے لیے 3 ارب ڈالر کے قرض کی مدت میں توسیع پر بات کرنے پر اتفاق کیا تھا
تاہم ابھی تک ان مذاکرات سے متعلق کوئی ٹھوس تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں
خیال رہے کہ یکم اپریل کو سیاسی انتشار عروج پر ہونے کے سبب ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 189 روپے 25 پیسے پر جاپہنچا تھا، حکومت کے تبدیل ہونے کے بعد ڈالر کی قدر میں فوری طور پر کمی دیکھی گئی تھی، تاہم یہ بہتری زیادہ دیر برقرار نہیں رہی اور ڈالر نے ایک بار پھر اڑان بھرنا شروع کردی ہے
دریں اثنا 9 مئی کی دوپہر تک روپے کی قدر میں ایک روپے 25 پیسے کمی دیکھی گئی تھی جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 188 روپے 5 پیسے پر پہنچ گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت 187 روپے 8 پیسے ہوگئی تھی
ایکسچنج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت میں تاخیر سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑرہا ہے
انہوں نے کہا کہ رواں سال 10 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں اگر پروگرام میں توسیع نہ ہوئی تو روپے پر بہت زیادہ دباؤ آسکتا ہے
انہوں نے کہا کہ معاشی منیجرز حالات کو کنٹرول میں کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں
قبل ازیں کاروباری ہفتے کے پہلے روز 9 مئی کو پاکستان اسٹاک ایکسچنج (پی ایس ایکس) میں شدید مندی کا رجحان رہا تھا جبکہ کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 500 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی
اس دوران پی ایس ایکس کی ویب سائٹ کے مطابق کاروبار کے آغاز میں کے ایس ای 100 انڈیکس 44 ہزار 841 پوائنٹس پر تھا جو دوپہر پونے دو بجے تک 43 ہزار 289 پوائنٹس پر آگیا تھا
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے سربراہ برائے ایکویٹیز رضا جعفری نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں تاخیر کو مندی کی وجہ ٹھہرایا تھا