ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے ایک پریس بریفنگ کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے عہدے سے برطرف کیے جانے کا الزام امریکا پر عائد کرنے اور امریکا مخالف مہم چلانے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "جھوٹ اورپروپیگنڈے کو پاکستان سے تعلقات میں حائل نہیں ہونے دیں گے”
ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ ’سابق وزیر اعظم عمران خان اب بھی اپنی وزارت عظمیٰ سے بے دخلی کا ذمہ دار امریکی کوششوں کو ٹھہرا رہے ہیں اور امریکا مخالف مہم کی قیادت کر رہے ہیں، تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان کی امریکا مخالف مہم سے پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات میں دراڑیں پیدا ہورہی ہیں یا اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا؟
جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ ’ہم پروپیگنڈے، غلط معلومات اور جھوٹ کو پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ ہمارے دو طرفہ تعلقات کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کے ساتھ تعلق کی ہم قدر کرتے ہیں‘۔
گزشتہ ماہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے والے عمران خان نے الزام عائد کیا کہ ان کی جانب سے آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کرنے کے سبب اس تحریک کو امریکا نے مقامی لوگوں کی معاونت سے تیار کیا۔
برطرف کیے جانے سے چند روز پہلے 27 مارچ کو سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد میں ایک ریلی میں ایک خط لہرایا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس خط میں ان کی حکومت کو گرانے کے لیے تیار کی گئی غیر ملکی سازش کے ثبوت موجود ہیں
بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے گزشتہ ہفتے پاکستان کے نئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو کی گئی کال کے بارے میں بھی سوال کیاگیا، ترجمان محکمہ خارجہ نے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے 6 مئی کو پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹوزرداری سے فون پربات کی اوردونوں ممالک کے 75 سالہ تعلقات مختلف امور پرتبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں استحکام اوردہشتگردی کیخلاف مشترکہ اقدامات پربھی بات چیت کی جس میں امریکی عہدیدار نے بلاول بھٹو کو 8 مئی کو اقوام متحدہ کے فوڈ سیکیورٹی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن مدعو کیا تھا۔