درازیِ عمر اور صحت کا راز، پانی کا زیادہ استعمال: سائنسی تحقیق کیا کہتی ہے؟

ویب ڈیسک

پانی پیجئے اور نہ صرف عمر بڑھنے کی رفتار کم کریں بلکہ دل کے امراض، ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسی بہت سی موذی بیماریوں سے بھی بچیں۔۔ جی ہاں، پانی کے امرت دھارا کے فوائد کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے لیکن اب تین دہائیوں پر محیط ایک جدید سائنسی تحقیق نے بھی اس پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی ہے

امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی طویل تحقیق سے زیادہ پانی پینے کا جوان و تندرست رہنے سمیت زیادہ زندگی جینے سے تعلق دریافت ہوا ہے

ماہرینِ صحت پہلے ہی زیادہ پانی پینے کو صحت مند زندگی کا راز بتا چکے ہیں اور متعدد تحقیقات سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ پانی پینے والے افراد ہمیشہ سدا بہار اور صحت مند رہتے ہیں

ای بائیو میڈیسن نامی جریدے میں امریکی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ یا این آئی ایچ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ مناسب مقدار میں پانی پیتے رہتے ہیں اور خود کو ڈی ہائیڈریٹ نہیں ہونے دیتے، وہ نہ صرف صحتمند رہتے ہیں بلکہ ان لوگوں کے مقابلے میں لمبی عمر پاتے ہیں، جن کے جسم میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے

پانی پینا تو ویسے بھی جلد کی بہتری اور جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہت فائدہ مند ہے، لیکن این آئی ایچ کی امریکہ بھر سے گیارہ ہزار سے زائد افراد پر تیس سال کی ایک ریسرچ نے یہ ثابت کیا ہے کہ جسم میں پانی کی مقدار سوڈیم کی سطح کو کم رکھتی ہے، جس سے سے نہ صرف بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے بلکہ آپ بڑھاپے کی طرف بڑھنے کی رفتار کو کم کر کے لمبی عمر بھی پا سکتے ہیں

یوں ماہرین نے پایا کہ جن افراد کا ’سیرم سوڈیم‘ زیادہ تھا، وہ نہ صرف اپنی حقیقی عمر سے زیادہ بڑے نظر آئے بلکہ ان میں متعدد طبی مسائل بھی نوٹ کیے گئے

سیرم سوڈیم لیولز کی نارمل سطح 135-146 ملی ایکوئلینٹ فی لٹر ہے۔ اس اسٹڈی کے مطابق 142 mEq/l یا اس سے زیادہ سیرم سوڈیم لیول بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ذیابیطس جیسے امراض میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس سے جسم کے باقی اعضاء بھی متاثر ہوتے ہیں اور بڑھاپے کے اثرات جلد نمایاں ہونے لگتے ہیں

تحقیق میں بتایا گیا کہ بڑھتی عمر کے ساتھ انسانی جسم میں نمکیات یا پانی کی کمی بڑھتی جاتی ہے اور ہر عمر میں ایک جتنی پانی پینے کی مقدار نہیں رہتی۔

ماہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ جسم کی نمکیات یا پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے چائے، کافی، جوسز اور دیگر مشروبات اس کا متبادل نہیں ہیں بلکہ ان سے مزید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ جوسز اور مشروبات میں شگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اس لیے وہ پانی کا متبادل نہیں اور نہ ہی چائے اور کافی قدرتی پانی کی جگہ لے سکتے ہیں

مختلف اسٹڈیز کے مطابق دنیا میں لگ بھگ پچاس فی صد لوگ جسم کے لیے ضروری مقدار میں پانی نہیں پیتے تو آئیے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کتنا پانی پینا ضروری ہے

نیشنل اکیڈیمیز آف میڈیسن کا کہنا ہے کہ زیادہ تر خواتین کو دن میں چھ سے نو گلاس یا ڈیڑھ سے سوا دو لیٹر اور مرد حضرات کو 8 سے 12 گلاس یا دو سے تین لٹر پانی ضرور پینا چاہیے۔ جسم میں پانی کی ضروری مقدار کو سادہ پانی کے علاوہ فروٹ جوسز یا دیگر صحت بخش مشروبات سے بھی برقرار رکھا جا سکتا ہے

تو قصہ مختصر یہ کہ پانی پیجیے اور صحتمند اور جوان رہیے۔۔ اور قدرت کے اس انمول عطیے پر خدا کا شکر ادا کیجئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close