امریکہ میں ’اپنے شوہر کو کیسے قتل کیا جائے‘ کے عنوان سے مضمون لکھنے والی مصنفہ اپنے شوہر کے قتل کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ایک ایسا کیس ہے، جس میں جاسوسی ناولوں کی تمام خصوصیات موجود ہیں، یعنی انشورنس کی بڑی رقم، ایک بے گناہ شخص جس کو بھولنے کی بیماری ہے، ایک گمشدہ ہتھیار اور نگرانی کی فوٹیج، جس سے لگتا ہے کہ مجرم رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے
مصنفہ نینسی کریمپٹن بروفی نے کمرہ عدالت میں بتایا کہ یہ ان کی نئی کتاب کا تعارف نہیں ہے، بلکہ یہ حقیقی زندگی ہے
کریمپٹن بروفی کی ناولوں کی سیریز ’رانگ نیور فیلٹ سو رائٹ‘، ’دا رانگ ہسبینڈ‘ اور ’دا رانگ لور‘ کو ڈینیئل بروفی کو گولی مارنے کا سبب قرار دیا جا رہا ہے، جس کے لیے استعمال ہونے والی پستول اس نے ای بے سے خریدی تھی
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 71 سالہ مصنفہ نے بھاری ادائیگیاں کرنا تھیں، جبکہ ان کے شوہر کافی لائف انشورنسز رکھتے تھے اور ان کے انتقال کی صورت میں انہیں 14 لاکھ ڈالر ملنا تھے
اوریگونین اخبار کی رپورٹ کے مطابق مصنفہ نے عدالت کو بتیا کہ ’مردہ ڈینیئل کے مقابلے میں زندہ ڈینیئل کے ہوتے ہوئے وہ معاملے کو بہتر انداز میں ہینڈل کر سکتی تھی‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں آپ سے پوچھتی ہوں کہاں ہے اس میں ترغیب؟‘ جس پر ایڈیٹر مسکرا کر کہے گا، تم کو اپنی اسٹوری پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
پراسیکیوٹر شان اوورسٹریٹ کا کہنا تھا کہ ’سکیورٹی کیمرے میں کریمپٹن بروفی کی فوٹیج موجود ہے، جب وہ اوریگون انسٹیٹیوٹ کے باہر موجود تھیں، جہاں ان کے شوہر کو کلاس روم میں قتل کیا گیا‘
انہوں نے کریمپلٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’آپ وہیں موجود تھیں، جہاں آپ کے شوہر کو قتل کیا گیا، اسی قسم کی پستول سے جو آپ نے خریدی تھی اور اب گمشدہ ہے۔‘
کریمپٹن بروفی نے عدالت کو بتایا کہ انہیں یاد نہیں کہ اس وقت وہ وہاں کیوں موجود تھیں، تاہم اگر وہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آ رہی ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اپنی اسٹوری کے مواد کے لیے اسی علاقے میں گھوم رہی تھیں
یاد رہے کہ تریستھ سالہ ڈینیئل ایک کلاس روم میں اس وقت مردہ حالت میں ملے تھے جب طلبہ وہاں پہنچے، ان کو دو گولیاں ماری گئی تھیں
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ قتل میں استعمال ہونے والی گن ای بے سے خریدی گئی تھی، تاہم وہ ابھی تک برآمد نہیں ہوئی
کریمپٹن بروفی نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ایک پستول خریدا، جو ان کے شوہر کی حفاظت کے لیے تھا جب وہ مشرومز کی کٹائی کے لیے باہر جاتے تھے
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’اس میں بہت تضاد ہے کہ کیا لکھنے کے لیے تھا اور کیا تحفظ کے لیے‘
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مصنفہ کا مضمون ’ہاؤ ٹو مرڈر یور ہسبینڈ‘ اب بھی آن لائن موجود ہے اور ان کی کتابیں ایمیزون پر دیکھی جا سکتی ہیں، ان کو شوہر کے قتل سے قبل مالی مشکلات کا سامنا تھا
واضح رہے کہ شوہر کو قتل کیے جانے کے حوالے سے مصنفہ کے لکھے گئے مضمون میں ناپسندیدہ شریک حیات سے جان چھڑانے پر بحث کی گئی ہے
اپریل میں شروع ہونے والے عدالتی ٹرائل کی سماعت جاری ہے.