حکومت نے ڈالر کی قیمت کنٹرول کرنے اور امپورٹ بل کو نیچے کے لانے کے لیے کئی لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے۔ امپورٹڈ موبائل فونز اور اسیسریز بھی اس پابندی کی زد میں آئی ہیں
تاہم اس پابندی سے متاثر ہونے والے اس کاروبار سے وابستہ افراد نے اس حکومتی اقدام کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے
لاہور کی سب سے بڑی سیلولر فون مارکیٹ حفیظ سینٹر کے تاجر فاروق بٹ کہتے ہیں ’ہمیں تو لگتا ہے کہ حکومت نے بغیر سوچے سمجھے یہ پابندی عائد کی ہے۔ یہاں پر ایسے کاروبای افراد ہیں جن کا سارا کاروبار ہی درآمدی موبائل فونز پر چلتا ہے۔ ایک ایک دکان سے درجن درجن گھروں کے چولہے وابستہ ہیں۔ ان کے تو کام ہی ٹھپ ہو جائیں گے‘
تاجروں کے مطابق پاکستان میں موبائل فون بنانے والی بڑی کمپنیوں کے علاوہ نوے فیصد موبائل فونز اور ان کی اسیسریز چائنہ سے درآمد کی جاتی ہیں۔ اور ان اشیا کا درآمدی بل ہی سب کاروبار میں سب سے زیادہ ہوتا ہے
فاروق بٹ کا کہنا ہے کہ ’حکومت اس بات کی وضاحت کرے کہ ایک چارجر کیبل سے لے کر فون کور تک سب کچھ چائنہ سے درآمد کیا جاتا ہے۔ اس میں اربوں روپے کی رقم خرچ ہو چکی ہے۔ کئی آرڈرز ابھی راستے میں ہیں۔ کئی سودے ہو چکے ہیں۔ یہ ایک مبہم فیصلہ ہے‘
درآمدی موبائل فونز اور اسیسریز سے وابستہ ایک اور تاجر شیخ امجد کہتے ہیں کہ لگژری موبائل فونز کی وجہ سے ڈالر کی قیمت قابو سے باہر نہیں ہے
انہوں نے کہا ’حکومت کو دیکھنا چاہیے کہ پاکستان میں بن کیا رہا ہے؟ ابھی سامسنگ نے کارخانہ لگایا ہے اس کی پروڈکشن اتنی نہیں ہے کہ وہ ضروریات پوری کر سکے‘
ان کے مطابق ’ویسے بھی جن لگژری آئیٹمز پر حکومت نے پابندی لگائی ہے کل درآمد بل میں ان کا حصہ ڈیڑھ فیصد سے بھی کم ہے۔ 98.5 فیصد ڈالر تو اب بھی باہر جائے گا۔ لیکن اس ایک فیصد سے سینکڑوں لوگ جو اس کاروبار سے وابستہ ہیں وہ سڑکوں پر آجائیں گے‘
درآمدی موبائل فونز کا گزشتہ دو دہائیوں سے کاروبار کرنے والے فاروق بٹ کا مزید کہنا ہے کہ ’فون خراب ہونے پر جو اسپیئر پارٹس استعمال ہوتے ہیں وہ بھی درآمد کیے جاتے ہیں۔ اس لیے مجھے لگ رہا ہے کہ یہ غلطی سے ہوا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ واپس ہو جائے گا۔ کیونکہ اس سے ایک بڑی مارکیٹ مکمل بند ہو جائے گی۔‘
پابندی کے باوجود پاکستانی بیرون ملک سے کون سی اشیا لا سکتے ہیں؟
پاکستان میں حکومت نے درآمدی بل اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے لیے 38 امپورٹڈ لگژری آئٹمز پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے، جن میں موبائل فونز، چاکلیٹس، گاڑیاں، جوتے اور دیگر اشیا وغیرہ شامل ہیں
ان تمام اشیا کی ملک میں درآمد پر پابندی کا نوٹیفیکیشن بھی وزارت تجارت نے جمعے کو جاری کردیا تھا، تاہم کیا اوورسیز پاکستانیوں یا بیرون ملک سے آنے والے عام پاکستانی یہی امپورٹڈ اشیا اپنے استعمال کے لیے لا سکتے ہیں
اس حوالے سے وزارت تجارت کے ایڈیشنل سیکریٹری مجتبٰی مومن نے بتایا کہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں پر ایف بی آر کے بیگیج رولز لاگو ہوں گے
ان کا کہنا تھا کہ کمرشل امپورٹ کے لیے الگ قواعد ہیں جبکہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لیے ان کی وطن واپسی کی مدت کے مطابق اشیا لانے کے طے کردہ قواعد و ضوابط ہیں
ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود بیگیج رولز میں بیرون ملک سات یا اس سے کم دن رہنے کے بعد واپس آنے والے پاکستانی مسافر اپنے ذاتی استعمال کی اشیا بغیر ڈیوٹی ادا کیے اب بھی اپنے ساتھ لا سکتے ہیں
ان اشیا میں موبائل فون، الیکٹرک شیور، ذاتی کپڑے، زیورات، بچوں کے کھلونے اگر بچہ ساتھ ہو، ذاتی وہیل چیئر، استری، ہیئر ڈرائر اور ہیئر ڈریسر شامل ہیں
اس کے علاوہ 200 سگریٹس، 50 سگار، 500 گرام تمباکو، گھڑی، لیپ ٹاپ اور اس کا زیر استعمال چارجر بھی ساتھ لا سکتے ہیں
ایف بی آر کے بیگج قواعد کے مطابق ایسے مسافر خواتین و حضرت جن کا پاکستان سے باہر آٹھ دن قیام ہو وہ بغیر کوئی ڈیوٹی ادا کیے مندرجہ ذیل اشیا اپنے ساتھ لا سکتے ہیں
ذاتی استعمال کی وہ تمام اشیا جن کا ذکر سات دن سے کم رہنے والوں کی مد میں اوپر ہوچکا ہے، وہ اس کیٹیگری کے افراد اپنے ہر دورے پر لا سکتے ہیں
ایسے افراد ایک کیلنڈر سال میں صرف پہلے دورے کے دوران مندرجہ ذیل اشیا بھی بغیر ڈیوٹی کے لاسکتے ہیں۔
ایک ریڈیو اور ایک ٹیپ ریکارڈر، ایک وی سی آر یا ڈی وی ڈی پلیئر یا ملتا جلتا آلہ، ایک عام کیمرہ اور ایک ویڈیو کیمرہ، ذاتی زیورات مناسب مقدار میں، پیشہ ورانہ آلات جن کی مالیت 500 امریکی ڈالر سے زائد نہ ہو
اس کے علاوہ تبرکات اور دیگر اشیا بھی لا سکتے ہیں، تاہم اس فہرست میں ٹی وی، ڈیپ فریزر، واشنگ مشین، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریجٹر، مائیکروویو اوون، کوکنگ رینج شامل نہیں ہیں
ان اشیا کے علاوہ طے شدہ ڈیوٹی کی ادائیگی پر آٹھ دن سے زائد باہر رہنے والے افراد ٹی وی، ڈیپ فریزر، واشنگ مشین، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریجٹر، مائیکروویو اوون، کوکنگ رینج وغیرہ بھی لا سکتے ہیں
ایف بی آر کے ضوابط کے مطابق ایسے پاکستانی جو پاکستان میں مستقل طور پر واپسی کے لیے آ رہے ہوں وہ مندرجہ ذیل اشیا ڈیوٹی ادا کیے بغیر ساتھ لا سکتے ہیں
وہ تمام اشیا جو آٹھ دن سے زائد بیرون ملک قیام کرنے والے افراد کو لانے کی اجازت ہے۔ اس کے علاوہ اس کیٹیگری میں شامل پاکستانی مسافر ڈیوٹی ادا کیے بغیر پرانا فرنیچر، کچن کا سامان، برتن، ٹونٹیاں وغیرہ، قالین، پردے، بیڈ شیٹس، کمبل وغیرہ لا سکتے ہیں
تاہم اس فہرست میں ٹی وی، ڈیپ فریزر، واشنگ مشین، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریجٹر، مائیکروویو اوون، کوکنگ رینج شامل نہیں ہیں
ایسے افراد پانچ ہزار ڈالر تک کی مالیت کے پیشہ ورانہ آلات بھی لا سکتے ہیں۔ ایسے افراد جو ڈاکٹرز ہوں وہ استعمال شدہ طبی آلات جیسا کہ الیکٹرومیڈیکل آلات بھی لا سکتے ہیں
اس کیٹیگری میں شامل پولیس، آرمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد غیر ممنوعہ بار کا اسلحہ بھی لا سکتے ہیں
اس کے علاوہ طے شدہ ڈیوٹی کی ادائیگی پر آٹھ روز سے زائد باہر رہنے والے افراد ٹی وی، ڈیپ فریزر، واشنگ مشین، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریجٹر، مائیکروویو اوون، کوکنگ رینج وغیرہ بھی لا سکتے ہیں
کن اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے؟
حکومت نے جن لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے ان میں گاڑیوں اور موبائل فونز کے علاوہ دیگر کئی اشیا بھی شامل ہیں
ان میں ڈرائی فروٹ، گھریلو استعمال کی اشیا، برتن، ذاتی استعمال کے لیے ہتھیار، جُوتے اور ڈیکوریشن پیسز شامل ہیں۔
دروازوں اور کھڑکیوں کے فریم، ساسز، فروزن گوشت، پھل، کارپٹس، ٹشو پیپر، فرنیچر او میک اپ کے سامان کی درآمد پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے
اس کے علاوہ جن امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں شیمپو، چشمے، سگریٹس، چاکلیٹس، بیکری کی مصنوعات اور موسیقی کے آلات شامل ہیں
جیم، جیلی، شیونگ کے سامان، میٹرس، سلیپنگ بیگز، ہیٹر، کچن کے سامان، جوسز، آئس کریم، سینٹری آئٹمز، چمڑے سے بنی اشیا بھی پابندی کی زد میں آ گئی ہیں.