غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ملا عبد الغنی برادر نے اس معاملے کا اعلان ٹوئٹر کے ذریعے کیا تھا اور بعد ازاں کابل میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ یو اے ای کے ساتھ معاہدے کے ذریعے ائیر پورٹ کی تجدید کرنے جا رہی ہے
یہ بات اب تک واضح نہیں ہے کہ کیا کہ معاہدہ انتظامات کی حد تک ہے یا اس میں ائیر پورٹ کی سیکیورٹی بھی شامل ہے، سیکیورٹی طالبان کے لیے ایک حساس مسئلہ ہے جنہوں نے دہائیوں تک امریکی زیر قیادت نیٹو افواج سے جنگ لڑی اور کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی افواج کی واپسی نہیں چاہتے
یو اے ای کی وزارت خارجہ کی جانب سے فوری طور پر معاملے پر تبصرہ نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے مذاکرات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ قطر کے ساتھ مذاکرات کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ دوحہ کی شرط پر قطری سیکیورٹی کے اہلکار ائیر پورٹ پر موجود رہیں گے۔
ترکی اور قطر نے گزشتہ سال کے وسط میں جب غیر ملکی افواج کے انخلا پر طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہوائی اڈے کی کارروائیوں اور سیکیورٹی میں مدد کے لیے عارضی تکنیکی ٹیمیں بھیجی تھیں
ائیر پورٹ سے متعلق ہونے والی گفتگو سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح ممالک افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ سخت گیر گروپ کی حکومت کو کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے’رائٹرز‘ کے مطابق ذرائع نے گزشتہ سال گفتگو کے آغاز کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اماراتی قطر کے سفارتی تسلط کا مقابلہ کرنے کے خواہاں ہیں۔
قطر اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات برسوں سے کشیدہ رہے ہیں کیونکہ وہ علاقائی اثر و رسوخ میں ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہیں