نقیب ﷲ قتل کیس میں گواہ اے ایس آئی ارسلان اپنے بیان سے منحرف ہوگیا اور کہا کہ میں نے کلمہ پڑھا ہے جھوٹ نہیں بول رہا، میں جے آئی ٹی ٹیم کے ہمراہ موقع واردات پر نہیں گیا تھا
تفصیلات کے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر-3 کے روبرو نقیب ﷲ قتل کیس کی سماعت ہوئی، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر بھی پیش ہوئے، جب کہ استغاثہ کے گواہ اے ایس آئی ارسلان بھی بیان دینے کے لیے پیش ہوئے
اس موقع پر گواہ اے ایس آئی ارسلان نے بتایا کہ 31 مارچ کو میں تھانہ ملیر کینٹ میں ڈیوٹی افسر تھا، ڈاکٹر رضوان سمیت دیگر جے آئی ٹی ممبران ملیر کینٹ تھانے آئے، جے آئی ٹی کے کہنے پر راؤ انوار کو بلوایا گیا، راؤ انوار تھانے میں پیش ہوئے، جے آئی ٹی ٹیم دو گھنٹے تھانے میں بیٹھی رہی
پراسیکیوٹر نے جرح کرتے ہوئے ان سے سوال کیا کیا آپ جے آئی ٹی ٹیم کے ہمراہ موقع واردات پر گئے تھے؟ تو گواہ اے ایس آئی ارسلان نے بتایا کہ میں وہاں نہیں گیا، جے آئی ٹی ٹیم نے تھانے میں بیٹھ کر کام کیا۔
پراسیکیوٹر نے جب ان سے پوچھا کہ آپ کسی کے پریشر پر تو بیان تبدیل کر رہے ہیں؟ تو گواہ نے کہا کہ میں نے قسم کھائی ہے، جھوٹ نہیں بول رہا
ملزمان کے وکلا سے عدالت نے جرح کے لیے پوچھا تو انہوں نے منع کردیا۔ اس کے بعد عدالت نے اگلے گواہ کو پیش کرنے کا حکم دیا، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ گواہ آیا تھا لیکن طبیعت کی خرابی کے باعث واپس چلا گیا۔ دوسرے گواہ ایس ایس پی عابد قائمخانی کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ کیوں پیش نہیں ہوئے، آئندہ سماعت پر بہر صورت پیش ہوں۔ ل
عدالت نے فوکل پرسن شہاب سے استفسار کیا آج گواہ کیوں پیش نہیں کیے۔ فوکل پرسن نے کہا کہ ایک گواہ گاؤں گیا ہوا ہے پوری کوشش کے باوجود ان سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔ آئندہ سماعت پر پیش کر دوں گا
وارنٹ سے متعلق رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت تفتیشی حکام پر برہم ہوئی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ہر صورت گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔