سولر پینلز پر سیلز ٹیکس ختم ہوا یا نہیں؟ گاہک اور دکان دار پریشان

ویب ڈیسک

وزیر اعظم شہباز شریف نے مئی میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران سولر پینلز پر عائد 17 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کا اعلان تو کیا، لیکن یہ ٹیکس ختم ہوا یا نہیں۔۔ کچھ پتہ نہیں چل رہا

واضح رہے کہ وفاقی بجٹ 23-2022 میں بھی یہ تجویز شامل کی گئی کہ سولر پینلز پر عائد سیلز ٹیکس ختم کر دیا جائے گا، لیکن اس پر صورتحال جوں کی توں رہی

حکومت کے اس اعلان سے سولر پینلز لگوانے کے خواہشمند شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں تاحال کوئی کمی نہیں آئی ہے

سولر پینل کے کاروبار سے وابستہ فیضان بیگ کہتے ہیں ”اس کا ابھی تک کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے عوام میں اور دکانداروں میں کنفیوژن ہے کہ کیا سیلز ٹیکس ختم ہوا ہے یا نہیں؟“

فیصل آباد میں سولر پینلز فروخت کرنے کی سب سے بڑی مارکیٹ جھنگ روڈ پر واقع ہے

اس مارکیٹ میں بسم اللہ سولر کے نام سے سولر پینلز کی فروخت کا کاروبار کرنے والے محمد یاسین بتاتے ہیں ”گذشتہ کچھ ماہ کے دوران جس تیزی سے روپے کی قیمت کم ہوئی ہے، اس صورتحال میں اگر حکومت سیلز ٹیکس ختم کر بھی دیتی ہے تو قیمتوں میں کمی کا امکان کم ہے“

انہوں نے کہا ”یہ سولر پینلز بیرون ملک سے درآمد ہوتے ہیں اور ان کی ادائیگی ڈالر میں ہوتی ہے۔ اس لیے ابھی تک قیمتوں میں کوئی فرق نہیں پڑا ہے“

ان کا کہنا تھا ”حکومت کو چاہیے کہ سولر پینلز پر زیادہ سے زیادہ سبسڈی دے تاکہ ان کی قیمت کم ہو سکے اور لوگوں کو اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو سکے“

سولر کے کاروبار سے وابستہ افراد سمجھتے ہیں کہ نئی حکومت آنے کے بعد ڈالر کے ریٹ کو پر لگ گئے ہیں، جس کی وجہ سے سولر پینلز کی قیمتیں بھی دوگنا سے زائد بڑھ چکی ہیں اور اگر ڈالر کو کنٹرول نہ کیا گیا تو 17 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا

اسی مارکیٹ میں بگ سن سولر کے نام سے سولر پینلز کا کاروبار کرنے والے فیضان بیگ کہتے ہیں ”جو بھی گاہک آتا ہے اس کا پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ حکومت نے تو سیلز ٹیکس ختم کر دیا ہے لیکن اب تک آپ نے قیمت کم کیوں نہیں کی ہے“

دکاندار پریشان ہیں کہ وہ گاہکوں کو اس کا کیا جواب دیں، کیونکہ حکومت نے سیلز ٹیکس ختم کرنے کا اعلان تو کر دیا لیکن اس کا ابھی تک کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے عوام میں اور دکانداروں میں کنفیوژن ہے کہ کیا سیلز ٹیکس ختم ہوا ہے یا نہیں

فیضان بیگ کے مطابق ”سیلز ٹیکس ختم ہونے کا اعلان ہونے کے بعد سے انہوں نے بیرون ملک سے مزید سولر پینلز کی درآمد تب تک کے لیے روک دی ہے جب تک اس کا واضح نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو جاتا ہے“

انہوں نے کہا ”اس صورتحال میں گاہک بھی پریشان ہو رہے ہیں اور ہمارے لیے بھی مشکلات آ رہی ہیں، نہ ہم مال منگوا پا رہے ہیں اور نہ ہی یہ پتہ چل رہا ہے کہ آگے کیا ہوگا“

سولر پینل کی خریداری کے لیے مارکیٹ میں موجود سرگودھا کے رہائشی سید علی رضا شاہ نے بتایا کہ وہ اپنی زرعی زمین پر لگے ٹیوب ویل کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کے لیے سولر پینلز لینے آئے ہیں

انہوں نے کہا ’ڈیزل اتنا مہنگا ہو گیا ہے کہ اب اس کا استعمال ممکن نہیں ہے۔ میں نے اپنی لاگت کا حساب لگایا ہے۔ اس میں ڈیزل کے استعمال سے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا تھا پھر ہم نے کہا کہ سولر بہتر ہے‘

انہوں نے بتایا کہ چاول کی فصل کے لیے پینتالیس ہزار روپے فی ایکڑ صرف پانی کا خرچ آ رہا ہے

ان کا کہنا تھا کہ ٹیوب ویل کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کے لیے ان کا آٹھ سے دس لاکھ روپے کا خرچ آ رہا ہے اور پینتالیس ہزار روپے فی ایکڑ بچت سے ان کا یہ خرچ ایک سال میں پورا ہو جائے گا

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ حکومتی اعلان نے میڈیا کی زینت بن کر واہ واہ تو سمیٹی لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث دکاندار اور گاہک الجھن میں پڑے ہوئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close