کیا حمل کے دوران واقعی ناک پھول جاتی ہے؟

ویب ڈیسک

ان دنوں معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر والدین ایک ایسی جسمانی تبدیلی کی طرف توجہ مبذول کرا رہے ہیں، جس کا انہیں دورانِ حمل ہونے کا اندازہ نہیں تھا، جس میں ناک کا سوجنا بھی شامل ہے

ان ویڈیوز میں حمل سے پہلے اور دوران کا موزانہ بھی ہے۔ ماضی میں ٹک ٹاک پر، ہیش ٹیگ #PregnancyNose کو سولہ ملین سے زیادہ ویوز ملے ہیں

ایک صارف ’دا گرل ود دا لسٹ‘ حمل کے دوران ہونے والی بظاہر اثر انداز نہ ہونے والی معمولی تبدیلیوں کا بھی ریکارڈ رکھتی ہیں

واضح رہے کہ حمل کے دوران کچھ خواتین کی ناک ’پھول‘ جاتی ہے اور معمول سے ’بڑی‘ دکھائی دیتی ہے

دراصل حمل بہت کم وقت میں جسم میں سب سے زیادہ جسمانی تبدیلیوں کا سبب بنتا ہے۔ ان میں سے کچھ تبدیلیاں، جیسے ابھرے ہوئے پیٹ، کی خوشی منائی جاتی ہے اور چہرے پر حمل کے بعد ’چمک‘ کا خیرمقدم کیا جاتا ہے، لیکن دیگر تبدیلیوں کو اس قدر خوش آئند نہیں سمجھا جاتا

حال ہی میں کچھ خواتین سوشل میڈیا پر حمل سے پہلے اور دوران ناک کی تصاویر اور وڈیوز شیئر کر رہی ہیں۔ ’حمل ناک‘ کہلانے والی یہ تبدیلی یہ ظاہر کرتی ہے کہ حمل کے دوران کچھ خواتین کی ناک کس طرح پھولتی اور شکل بدلتی ہے

ایک اور صارف کیلی مارٹینیز نے پوسٹ کی۔ ’سلی موم09‘ کے نام سے ایک اکاؤنٹ صارف نے ایسی ہی ایک اپنی وڈیو شیئر کی

تاہم، ڈاکٹر شینن ایم کلارک، جو کہ یونیورسٹی آف ٹیکساس میڈیکل برانچ گیلوسٹن میں زچگی کے شعبے کی پروفیسر ہیں اور ان کے پاس تقریباً پانچ لاکھ فالورز کے ساتھ ایک ٹک ٹاک اکاؤنٹ بھی ہے، نے کہا کہ یہ علامت غیر معمولی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ خود حمل کی ناک کے تجربے سے گزر چکی ہیں

ان کا کہنا تھا ”ایسا نہیں کہ یہ حالت عام نہیں ہے، کیونکہ لوگوں کے ہارمون کی سطح مختلف ہوتی ہے اور ہر شخص ان تبدیلیوں پر مختلف ردعمل ظاہر کرتا ہے، اور یہ تبدیلی کچھ خواتین میں زیادہ نمایاں ہوسکتی ہے“

ان کے مطابق ”اگرچہ حمل کی ناک بذات خود نقصان دہ نہیں ہے، لیکن اگر پیدائش کے بیس ہفتوں بعد چہرے اور ہاتھوں کی سوجن ٹھیک نہیں ہوتی اور اس کے ساتھ دیگر علامات جیسے دھندلا پن اور سر درد بھی ہوتا ہے، تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے“

اس عارضی سوجن کی وجہ حمل کے دوران ہونے والے ہارمون کی سطح میں نمایاں اضافہ ہے، خاص طور پر جسم کے تمام بافتوں میں خون کی نالیوں کو آرام دینے والے ایسٹروجن میں اضافے کی وجہ سے۔ دراصل اس ہارمونل تبدیلی کی وجہ سے ناک کے ٹشوز میں زیادہ خون داخل ہوتا ہے اور ناک پھیلنے اور شکل بدلنے سے بڑی نظر آتی ہے

کلارک نے متنبہ کیا کہ اگرچہ حمل کی ناک جیسی شرائط کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنا ہمیشہ منفی نہیں ہوتا، لیکن انہوں نے مشورہ دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر جو کچھ دیکھتے ہیں، اسے فوراً قبول کرنے کی بجائے تحقیق کریں اور کچھ شکوک و شبہات کے ساتھ اسے پرکھیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close