گوادر کی کروکر: ایک مچھلی ایک کروڑ پینتیس لاکھ روپے میں نیلام

ویب ڈیسک

ایک ہی مچھلی نے غریب ماہی گیر کو راتوں رات کروڑ پتی بنا دیا ، دوران شکار انتہائی قیمتی مچھلی ماہی گیر کے جال میں پھنس گئی

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں ماہی گیر کے جال میں پھنس گئی ، ماہی گیر نے جیونی کی منڈی میں 48.5 کلو وزنی سوا مچھلی ایک کروڑ 35 لاکھ 80 ہزار میں نیلام کی

گوادر سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی بہرام بلوچ کے مطابق اب تک یہ سب سے زیادہ قیمت پر فروخت ہونے والی کروکر مچھلی تھی

بہرام بلوچ نے بتایا کہ یہ مچھلی جمعرات کے روز جیونی کے علاقے سے پکڑی گئی تھی، جو کہ ایرانی سرحد کے قریب ماہی گیروں کی ایک بستی ہے

سوا مچھلی کی بولی فی کلو 4000 سےشروع ہوکر 18500 فی کلو تک پہنچ گئی تھی

خیال رہے کہ بلوچستان کے ساحل پر نایاب مچھلیاں بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں، اور مقامی ماہی گیر اکثر ایسی نایاب مچھلیوں کا شکار کرتے رہتے ہیں ، جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت زیادہ قیمت ہوتی ہے

سوّا مچھلی کو انگریزی میں کروکر (Croaker) اور بلوچی میں کر کہا جاتا ہے، مقامی مچھیروں کو کہنا ہے کہ اس مچھلی کے شکار کے دو مہینے ہوتے ہیں اس لیے اس کو پکڑنے کے لیے ماہی گیروں کو بہت سارے جتن کرنے پڑتے ہیں

ماہرین کے مطابق اس مچھلی کو کر کر کی آواز کی وجہ سے کروکر کہا جاتا ہے جو کہ یہ اپنی مادہ کو آواز دینے یا دوسرے ساتھیوں سے رابطے کے لیے نکالتی ہے

جانوروں کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ریسرچ ایسوسی ایٹ سدھیر بلوچ نے بتایا کہ یہ مچھلی جیونی کے علاقے سے پکڑی گئی

ان کا کہنا تھا کہ اس مچھلی کا گوشت فی کلو دو لاکھ اسی ہزار روپے میں فروخت ہوا

یاد رہے رواں ماہ ہی گوادر میں غریب مچھیرے کے جال میں قیمتی سوا مچھلیاں پھنس گئیں تھیں، لیکن جیونی کی منڈی میں 21 کلو وزنی سوا مچھلی 3 لاکھ 88 ہزار 500 اور 15 کلو وزنی سوا مچھلی ایک لاکھ 39 ہزار میں نیلام ہوئی تھی، یعنی یہ اٹھارہ مچھلیاں مجموعی طور پر لگ بھگ آ[ھ لاکھ روپے تک فروخت ہوئی تھیں

ان اٹھارہ مچھلیوں کے مقابلے میں اکیلے ایک مچھلی کی قیمت کیوں زیادہ لگی؟ اس سوال پر سدھیر بلوچ کا کہنا تھا کہ ان مچھلیوں کی قیمت کا انحصار ان کے ایئر بلیڈر پر ہوتا ہے، جس میں ہوا بھرنے کی وجہ سے وہ تیرتی ہیں ”جس مچھلی کا حجم بڑا اور وزن زیادہ ہوگا، اس کا بلیڈر بھی بڑا ہوگا۔ دوسرا نر کروکر مچھلیوں کے بلیڈر کا سائز بڑا ہوتا ہے، اس لیے مادہ کروکر کے مقابلے میں نر کروکر کی قیمت زیادہ ہوتی ہے“

ان کا کہنا تھا کہ جیونی سے پکڑی جانے والی نئی کروکر مچھلی کا وزن اڑتالیس کلو سے زیادہ تھا، جس کی وجہ سے یہ زیادہ قیمت پر فروخت ہوئی

کروکر مچھلی کے قیمتی ہونے کی وجہ سے متعلق گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماحولیات اور ماہرِ سمندری حیات عبدالرحیم بلوچ نے بتاتے ہیں ‘بعض مچھلیاں اپنے گوشت کی وجہ سے بہت زیادہ قیمتی ہوتی ہیں لیکن کروکر کے حوالے سے معاملہ مختلف ہے۔ کروکر مچھلی کا ایئر بلیڈر انسانی جسم کے اندرونی اعضا میں دورانِ سرجری لگائے جانے والے ٹانکوں بالخصوص دل کے آپریشن میں اسٹچنگ وغیرہ میں بھی استعمال ہوتا ہے“

گوادر میں محکمہ فشریز کے سینیئر آفیسر احمد ندیم نے بتایا کہ سرجری میں استعمال کے لیے کروکر مچھلی کے ایئر بلیڈر کے دھاگے بنائے جاتے ہیں. ان کی خوبی یہ ہے کہ یہ جیلی کی طرح جذب ہو جاتے ہیں اور زخم کو جما دیتے ہیں۔ سرجری میں ٹانکے لگانے کے بعد ان کو نکالنے کی ضرورت نہیں پڑتی

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ایئر بلیڈر سے بننے والے سوپ کو چین، یورپ اور دیگر سرد ممالک میں لوگ استعمال کرتے ہیں۔ ”اسے ایک پرتعیش غذا کا درجہ حاصل ہے“

احمد ندیم نے بتایا کہ جسمانی طاقت کو بڑھانے کے علاوہ کیلشیم زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ ریڑھ کی ہڈی کی مضبوطی کے لیے بھی مفید سمجھی جاتی ہے

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ریسرچ ایسوسی ایٹ سدھیر بلوچ کا کہنا ہے کہ کروکر مچھلی کا ایئر بلیڈر کاسمیٹکس کی تیاری میں بھی استعمال ہوتا ہے

انہوں نے بتایا کہ کاسمیٹکس اور سوپ میں استعمال ہونے کے علاوہ اس کا بلیڈر شراب کی صفائی کے کام آتا ہے

سدھیر بلوچ کا کہنا تھا ”شراب کی صفائی کے لیے سور یا گائے کی چربی کا بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اسی لیے کئی لوگ مذہبی عقائد کی وجہ سے صرف اس شراب کو ترجیح دیتے ہیں جو کہ کروکر مچھلی کی بلیڈر سے صاف کیا گیا ہو“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close