بلوچستان: قلعہ سیف اللہ کے قریب اندوہناک حادثہ، بس کھائی میں گرنے سے 22 جاں بحق

ویب ڈیسک

بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں حکام نے بتایا ہے کہ اخترزئی کے علاقے میں بدھ کو ایک مسافر وین گہری کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے نو افراد سمیت بائیس افراد جاں بحق اور ایک بچہ زخمی ہوگیا

ضلع کے ڈپٹی کمشنر حافظ محمد قاسم کے مطابق بس لورالائی سے ژوب کے لیے جا رہی تھی اور اس میں تیئیس افراد سوار تھے

انہوں نے بتایا ”بس اخترزئی کے قریب پہاڑ کی چوٹی سے گری اور اس میں سوار بائیس مسافر حادثے میں جان کی بازی ہار گئے“

ڈپٹی کمشنر نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ حادثے میں وین کا ڈرائیور بھی ہلاک ہوا جبکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے

یہ وین لورالائی سے ژوب جارہی تھی۔ صبح سفر پر روانہ ہونے والی یہ گاڑی جب قلعہ سیف اللہ کے علاقے میں پہنچی تو اس نے مرکزی شاہراہ کے بجائے ایک کم فاصلے کے راستے کا انتخاب کیا

قلعہ سیف اللہ کے علاقے اخترزئی میں وین جب 10 بجے کے قریب پہنچی تو پہاڑی علاقے ادولہ میں ایک گہری کھائی میں جا گری

خیال رہے کہ اخترزئی ایک قبائلی علاقہ ہے، جو ژوب سے ایک ہزار 572 میٹر کی بلندی پر واقع ہے

ریسکیو 1122 حکام کا کہنا ہے کہ حادثے میں ایک کمسن لڑکا زخمی ہوا ہے، جسے طبی امداد کے لیے کوئٹہ بھیجا جارہا ہے

انہوں نے مزید کہا کہ تمام جاں بحق مسافروں کی لاشوں کو قلعہ سیف اللہ کے ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے

جاں بحق ہونے والوں میں پانچ بچے، پانچ خواتین اور گیارہ مرد شامل ہیں

ریسکیو کا کام کرنے والے ایدھی کے رضاکاروں نے بڑی جدوجہد کے بعد لاشوں کو ایک ایک کرکے نکالنے کا کام شروع کیا۔ پہاڑی علاقہ ہونے اور کھائی کے باعث اس کام میں انہیں کئی گھنٹے لگے

علاقے میں ریسکیو کے کام میں مدد کرنے والے سماجی کارکن شمشاد اختر نے بتایا کہ وین انتہائی گہری کھائی میں جاگری۔ ’اگر پہاڑ کے اوپر سے دیکھا جائے تو وین نظر نہیں آئے گی‘

انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں اطلاع ملی تو علاقے کے نوجوان اور سماجی ورکر وہاں پہنچے اور دیکھا کہ وین بہت نیچے ایک کھائی میں جا گری ہے۔وین کی حالت دیکھ کر ہمیں اندازہ ہوا کہ حادثہ بڑا ہے۔ مشکل صورت حال یہ تھی کہ یہ پہاڑ بہت اونچا تھا اور نیچے اترنے کا کوئی باقاعدہ راستہ بھی نہیں تھا

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دیگر مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر کام شروع کیا۔ گاڑی اور ایمبولینس نیچے نہ پہنچنے کے باعث مقامی لوگوں اور انہوں نے خود لاشوں کو ہاتھوں کے ذریعے اوپر تک پہنچایا

شمشاد کا مزید کہنا تھا کہ لاشوں کو اوپر لانے میں اس وجہ سے تاخیر ہوئی اور کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد لاشوں کو ایک ایک کرکے نکالنے میں کامیاب رہے

انہوں نے بتایا کہ حادثے کی شدت کا اندازہ لاشوں کی حالت دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے، جن کے چہرے، سر اور جسم کے دیگر حصوں پر شدید چوٹیں لگی تھیں

شمشاد اختر نے بتایا کہ اس راستے سے وین کے جانے کی وجہ یہ تھی کہ لورالائی اور ژوب کے درمیان راستہ خراب تھا، جس کے باعث بعض ڈرائیور اس راستے کا انتخاب کرتے ہیں

انہوں نے بتایا کہ یہ راستہ دوسرے سے کم فاصلے کا ہے، جس کے باعث یہ ڈیرہ غازی خان کے راستے پر پہنچتا ہے، جہاں سے وہ ژوب کی طرف جاتا ہے

خیال رہے کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں سڑکوں کے ناقص نظام کے باعث اکثر حادثات پیش آنے سے بیشمار قیمتی جانوں کا نقصان ہوتا ہے

بلوچستان میں دشوار گزار راستے اور سہولیاتی مراکز فاصلے پر ہونے کی وجہ سے ٹریفک حادثات اور ہلاکتوں کی تعداد اکثر اوقات بڑھ جاتی ہے

اعداد وشمار جمع کرنے والے غیر سرکاری ادارے بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی کے مطابق 2021 میں بلوچستان میں 955 حادثات میں 106 افراد ہلاک اور 1446 زخمی ہوئے

ٹریفک حادثات اکثر قومی شاہراہوں پر ہوتے ہیں۔ جن میں کوئٹہ، کراچی شاہراہ بھی شامل ہے۔ سماجی کارکنوں کا ایک مطالبہ اس شاہراہ کو چار لائن والی سڑک بنانے کا بھی رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close