روس نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جنگ میں ضرورت پڑنے پر آرمینیا کی مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے
فرانسیسی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز جنیوا میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نگورنو قارہ باخ کے تنازع پر جنگ بندی معاہدے میں ناکامی کے بعد آرمینی وزیراعظم نکول پشنیان نے روس سے رابطہ کیا تھا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آرمینیا کے وزیراعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو خط لکھ کر نگورنو قاراہ باخ کے معاملے پر سیکیورٹی سے متعلق ہنگامی مشاورت شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا
اپنے خط میں آرمینیا کے وزیراعظم کاکہنا تھا کہ آذری افواج کو ترکی کی مدد حاصل ہے اور وہ آرمینیا کی سرحد کے قریب پہنچ گئی ہیں
اس حوالے سے ترجمان روسی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ روس اور آرمینیا کے درمیان موجود دفاعی معاہدہ نگورنو قارہ باخ کے لیے نہیں ہے اور روس صرف اس صورت میں ہی آرمینیا کی مدد کرے گا جب یہ جنگ آرمینیا کی اپنی حدود میں پہنچتی جائے گی
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ٹھوس بنیادوں پر آرمینیا کی مدد کے لیے بات کی جائے گی۔
تاہم روس نے دونوں ممالک پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدہ کریں اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کریں
خیال رہے کہ روس آرمینیا کا فوجی اتحادی ہے اور اس کا وہاں پر ایک فوجی اڈہ بھی قائم ہے جب کہ دوسری جانب روس کے آذربائیجان کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں
واضح رہے کہ عالمی سطح پر نگورنو قارہ باخ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے آرمینی فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا ہے، دونوں ممالک کے درمیان اس معاملے پر گذشتہ ایک ماہ سے جنگ جاری ہے اور اس دوران دونوں جانب کے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں
متعدد کوششوں کے باوجود فریقین میں جنگ بندی نہیں ہوسکی ہے اور عالمی قوتیں امن کے قیام کے لیے کوئی ٹھوس حل نہیں نکال سکی ہیں۔