تحریک عدم اعتماد: اتحادیوں کےاعلان کے بعد اسمبلی میں نمبرگیم کیا ہے؟

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہے، جس پر بحث جمعرات کو کرائی جائے گی

تحریک عدم اعتماد کے پیش ہونے کے بعد پاکستان کی سیاست میں فوری طور پر ہلچل پیدا ہوئی اور اتحادیوں نے اپنی اپنی پوزیشن واضح کرنا شروع کر دی ہے

حکومتی اتحادی پاکستان مسلم لیگ ق کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان ہوا تو بلوچستان عوامی پارٹی نے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کر دیا

تاہم دونوں جماعتوں میں سے ایک ایک رکن نے اپنی پارٹی کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ نے اپنی پارٹی کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے وزارت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی اپوزیشن کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے

لیکن حکومتی اتحاد میں شامل ایم کیو ایم پاکستان نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا جبکہ جی ڈی اے اور شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ کی حمایت حکومت کو حاصل ہے

نمبرز گیم کیا کہتی ہے؟

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے اپوزیشن کو 172 ارکان کی حمایت کی ضرورت ہے۔ اس وقت ایوان میں نمبر گیم پر نظر ڈالی جائے تو اپوزیشن اتحاد میں پاکستان مسلم لیگ ن کے 84، پاکستان پیپلزپارٹی کے 56، متحدہ مجلس عمل کے 15، بی این پی کے 4 اور اے این پی کا 1 جبکہ دو آزاد امیدوار شامل ہیں جن کی تعداد 162 بنتی ہے

عوامی جمہوری اتحاد کے سربراہ شاہ زین بگٹی، بلوچستان عوامی پارٹی کے چار اور طارق بشیر چیمہ کے وزیراعظم کے خلاف ووٹ دینے کے اعلان کے بعد اس وقت اپوزیشن اتحاد کی تعداد 168 ہو چکی ہے

تاہم اس اتحاد میں اپوزیشن کے دو ارکان کی عدم دستیابی کا امکان ہے جن میں سے ایک آزاد رکن علی وزیر جیل میں ہیں جب کہ پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم بیرون ملک موجود ہیں

حکومت نے ان کا نام ناظم جوکھیو کیس میں ای سی ایل میں ڈال رکھا ہے جس کے باعث ان کا بیرون ملک سے واپسی کا امکان کم ہے۔ یوں اپوزیشن کی تعداد 166 بنتی ہے

اس کے علاوہ حکومتی بنچز پر موجود سندھ سے آزاد ارکان علی نواز شاہ آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات کر چکے ہیں اور انہوں نے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے، جبکہ آزاد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی کے بھی اپوزیشن کے ساتھ رابطے ہیں۔ یوں اپوزیشن اتحاد کی موجودہ صورتحال میں تعداد 168 بنتی ہے

اس ساری صورتحال میں ایم کیو ایم پاکستان کی پوزیشن تحریک عدم اعتماد کامیاب یا ناکام بنانے میں کلیدی حیثیت اختیار کر گئی ہے

حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے تاحال اپوزیشن کے ساتھ جانے یا حکومت میں ہی رہنے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ اگر اپوزیشن کو ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوگئی تو تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 175 ارکان کے ووٹ پڑنے کا امکان ہے اور یوں اپوزیشن اتحاد کو پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے ووٹ کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی اور ایوان میں وزیراعظم اپنی اکثریت کھو دیں گے

واضح رہے کہ حکومتی جماعت پارٹی پالیسی کے خلاف جانے کا اعلان کرنے پر 13 ارکان قومی اسمبلی کو شوکاز نوٹسز جاری کر چکی ہے۔ جب کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ چار ارکان نے پارٹی پالیسی کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ ان ارکان کے مستقبل کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔ اس لیے قومی امکان ہے کہ سپریم کورٹ کی ریفرنس پر رائے آنے کے بعد ان ارکان کی پوزیشن بھی واضح ہو جائے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close