دنیا کی طبی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی انسان میں، مشین کی مدد سے تیار کیے گئے جگر کی کامیاب پیوندکاری/ ٹرانسپلانٹیشن کر دی گئی اور ایک سال بعد بھی مذکورہ شخص میں کسی طرح کی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی
اس حیرت انگیز اور انقلابی طبی تحقیق کے نتائج موقر طبی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہوئے ہیں
تحقیق کے مطابق یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے ایک مریض کے جگر کا وہ ٹکڑا نکالا، جو کہ صحت مند تھا اور اسے ’پروفیوژن مشین‘ میں ڈال دیا، جہاں اس کی نشو و نما کی گئی اور پھر اسے اسی مریض میں پیوند کیا گیا، جس سے جگر کا ٹکڑا لیا گیا تھا
یہ اپنی نوعیت کا پہلا مختلف ٹرانسپلانٹ ہے، جس کے ذریعے جگر کی نشو و نما یا پیوندکاری خالص طور پر ایک مشین میں کی گئی اور پھر اسی جگر کے ٹکڑے کو مریض میں لگا دیا اور پھر ایک سال بعد اس مریض کے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں کسی طرح کی کوئی پیچیدگی نوٹ نہیں کی گئی
مذکورہ تجربہ زیورچ کے جگر پر تحقیق کرنے والے ادارے ’ویز زیورچ ٹرانسپلانٹنگ سائنس انفو لائف‘ نے کیا، جس نے اس مقصد کے لیے ایک ایسی ’پروفیوژن مشین‘ تیار کی، جو کہ انسانی جسم کی طرح کام کرتی ہے
مذکورہ مشین میں انسانی دل، پھیپھڑوں، لبلبے اور آنتوں جیسا کام کرنے والے پرزے شامل کیے گئے تھے، جنہوں نے جگر کے ٹکڑے کی نشو و نما کرنے کے لیے اسے اسی انداز میں خون کی ترسیل کی، جیسے انسانی جسم میں جگر کو خون مہیا ہوتا ہے
مشین میں انسانی خون شامل کیا گیا تھا، جس نے تین دن تک جگر کے ٹکڑے کی نشو و نما کرنے کے بعد اسے تیار کیا اور بعد ازاں ماہرین نے اس جگر کے ٹکڑے کی اسی انسان میں پیوندکاری کردی، جس سے ڈاکٹرز نے جگر کا ٹکڑا نکالا تھا
سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس میں جگر کا ٹکڑا بھی اسی مریض سے لیا گیا جو کہ جگر کے مرض میں مبتلا تھا
سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں کے مطابق اگرچہ ابھی تک انہوں نے مشین کے ذریعے جگر کے ٹکڑے کو تین دن تک انسانی جسم کے باہر رکھا، تاہم ان کا مقصد اسی دورانیے کو پانچ دن تک لے جانا ہے
مذکورہ تجربے کے بعد جس شخص کو مشین میں تیار کیا گیا جگر لگایا گیا تھا، اس کا ایک سال بعد معائنہ کیا گیا لیکن اس میں کسی طرح کی کوئی پیچیدگی نوٹ نہیں کی گی
اس سے قبل آج تک جگر سمیت دیگر اعضا کی پیوندکاری/ ٹرانسپلانٹیشن صرف انسانی جسم میں ہی ممکن تھی، اب تک ٹرانسپلانٹیشن کے ماہرین ٹرانسپلانٹ کے لیے کسی بھی صحت مند انسان کے عضو کا ٹکڑا لے کر مریض کے عضو سے جوڑتے آئے ہیں
تاہم اب اگر مذکورہ مشین والے تجربے پر مزید کام کرکے اسے عام بنایا گیا تو مستقبل میں کسی بھی عضو کی پیوندکاری مشین میں کرنے کے بعد مذکورہ عضو کو صرف مریض کے جسم میں داخل کردیا جائے گا
سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ وہ مذکورہ مشین کے ذریعے جگر کے علاوہ گردوں اور بچے دانی کی پیوندکاری کے تجربے کرنےکا ارادہ بھی رکھتے ہیں، جن پر انہوں نے پہلے ہی تھوڑا سا کام کر رکھا ہے، جس کے حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں۔