صوبائی اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کو بل متعارف کرنے کی اجازت دی تو پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی، اسپیکر کے روسٹرم کے سامنے جمع ہوگئے اور حکومت مخاف نعرے لگاتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
تاہم دیگر اپوزیشن جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے پی ٹی آئی کے بائیکاٹ اور احتجاج کی حمایت نہیں کی
دونوں جماعتوں کے اراکین ایس پی ایس سی کے قوانین میں ترمیم کے خلاف پی ٹی آئی کے طویل احتجاج اور ایوان سے واک آؤٹ کے دوران اسمبلی میں بیٹھے رہے۔
بل متعارف کرتے ہوئے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات پر بل میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ایس پی ایس سی کے چیئرمین کے تعیناتی وزیر اعلیٰ کے تجویز پر گورنر کی طرف سے ہوگی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کمیشن میں کل 10 اراکین ہوں گے جن میں ایک خاتون اور ایک اقلیتی نمائندہ بھی شامل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بل بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس سے ان نوجوانوں کے لیے روزگار کے دروازے کھلیں گے جو کمیشن کے ذریعے امتحان دینا چاہتے ہیں۔
جی ڈی اے کی رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ وہ بل میں کچھ ترامیم کرنا چاہتی ہیں اور ڈپٹی اسپیکر سے پوچھا کہ جب بل آج ہی متعارف ہوا ہے تو قانون ساز کس طرح ترامیم کی تجویز دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بل کی کاپی نہیں ملی جو ہمیں قانون کے تحت ملنی چاہیے تھی، اب ہم اس بل میں اپنی ترامیم کیسے کر سکتے ہیں۔
حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نصرت سحر عباسی نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان پہلے ہی حکومت کا حصہ بن چکی ہے اور اب وہ حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں اس لیے بہتر ہوگا کہ اس بل کو متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔
تاہم وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ جی ڈی اے رکن کی تجاویز اور ترامیم کی مخالفت کرتے ہیں۔
بعد ازاں نصرت سحر عباسی کی طرف سے دی گئی ترامیم کو ڈپٹی اسپیکر نے خارج کردیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما محمد حسین نے بل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی ایس سی کے پرانے بل میں یہ لکھا ہوا تھا کہ کمیشن کی دفاتر کہاں ہوں گے تو وہ چیز اس بل میں کیوں نہیں لکھی گئی
اس پر صوبائی وزیر نے ایم کیو ایم رکن کو گزارش کی کہ وہ اپنے اعتراضات واپس لیں اور یقین دلایا کہ ہم اس معاملے کو حل کریں گے جس کے بعد ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے کہا کہ صوبائی وزیر کی یقین دہانی پر وہ اپنے اعتراضات واپس لے رہے ہیں۔
تاہم احتجاج اور بائیکاٹ کے درمیان ایوان نے ایس پی ایس سی بل 2022 منظور کرلیا۔
اس کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور آلات سے لیس انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لیے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اینڈوسکوپی اینڈ گیسٹرو اینٹرولوجی بل 2021 بھی منظور کیا گیا