فضا میں بڑھتی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کے اثرات بارے تحقیق کیا کہتی ہے؟

ویب ڈیسک

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کم از کم چالیس لاکھ برس کے دوران کسی بھی وقت کے مقابلے میں اِس وقت کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں سب سے زیادہ موجود ہے

اس طرح کاربن ڈائی آکسائیڈ انسانی تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگئی ہے

ماحول دشمن گیس کی فضا میں بڑھتی ہوئی سطح سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کے لگ بھگ تمام ملکوں کی جانب سے 2015ع میں پیرس میں طے پائے ہدف یعنی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلیس تک محدود کرنے کے واعدوں کے باوجود اس حوالے سے بہت کم پیش رفت کی ہے

ماہرین کے مطابق یہی وہ حد ہے، جہاں تیزی سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کا امکان غیر معمولی طور پر بڑھ سکتا ہے

امریکی ادارے نیشنل اوشین اینڈ اٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) کے مطابق فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار نے گزشتہ ماہ مئی میں رکارڈ توڑ دیا، کیوں کہ دنیا بھر میں پاور پلانٹس، گاڑیاں اور دیگر ذرائع فضا میں یہ ماحول دشمن گیس کی بڑی مقدار خارج کرتے رہے

واضح رہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں تیزی سے ہونے والے اضافے کے نتیجے میں سیلاب، شدید ترین گرمی، خشک سالی اور جنگل میں آگ لگنے جیسے واقعات بڑھ رہے ہیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ کورونا کی لہر کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کچھ کم ہوئی تھی، تاہم حالیہ اعداد شمار ہمیں متنبہ کر رہے ہیں کہ ہمیں آب و ہوا اور ماحول کی بہتری کے لیے فوری، سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے

فضائی آلودگی کم کرنے سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ممکن

دوسری جانب سائنس دانوں نے کہا ہے کہ فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھنے سے فصلوں کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اگر اس فضائی آلودگی کو کم کیا جائے تو اس سے فصلوں کی پیداور 28 فیصد تک بڑھ سکتی ہے

اس ضمن میں سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر فضا میں بدنامِ زمانہ گرین ہاؤس گیس، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم کی جائے تو اس سے فصلوں کی پیداور 28 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے

اسٹینفرڈ یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدان پروفیسر ڈیوڈ لوبل کا کہنا ہے کہ نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور فصل کے درمیان گہرا تعلق دریافت ہوا ہے

انہوں نے کہا کہ صرف چین میں ہی کسی طرح نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 5 فیصد کم کردیا جائے تو فصل کی پیداوار 28 فیصد تک بڑھ سکتی ہے

ڈیوڈ لوبل کہتے ہیں ”چین میں زراعت کے بڑے علاقوں کی فضا میں بسا اوقات نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی غیرمعمولی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہ مضر گیس کھیت اور فصلوں پر دو طرح سے اثر ڈالتی ہے۔ اول نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ فائٹوٹاکسن ہے جو براہِ راست پودوں کے خلیات تباہ کرتی ہے۔ دوم یہ دیگر مضر اجزا یعنی اوزون کی تشکیل میں مدد دیتی ہے جو پودوں کو تباہ کرتی ہے“

اس پر مزید تحقیق کے لیے پروفیسر ڈیوڈ لوبل اور ان کے ساتھیوں نے امریکا، چین، مغربی یورپ اور جنوبی امریکا میں سیٹلائٹ تصاویر دیکھیں اور سال 2018 سے 2020 تک ان کا بغور جائزہ لیا اور ڈیٹا دیکھا

تصاویر میں جتنا سبز رنگ تھا اسے بہتر فصلوں سے تعبیر کیا گیا۔ فصلوں کی تصاویر کے ساتھ دنیا کے ان علاقوں کی فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کا جائزہ لیا گیا۔ واضح رہے کہ گیس کو اس کی طیفی خواص کی بنا پر نوٹ کیا گیا جو ایک تعامل انگیز ری ایکٹو گیس بھی ہے

ماہرین نے دیکھا کہ جن جن علاقوں میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم تھی، وہاں زیادہ سبزہ اور بہتر فصلیں نوٹ کی گئیں۔ تاہم نتیجہ یہ ہے کہ صرف چین میں ہی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 5 فیصد کم کر کے سردیوں کی فصلوں کی پیداوار 2 فیصد اور گرمیوں کی فصل 17 فیصد بڑھائی جا سکتی ہے

اسی طرح اگر مغربی یورپ اور بھارت بالترتیب نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی 5 فیصد مقدار کم کرتے ہیں تو غلے کی بالترتیب 10 فیصد اور 6 فیصد بڑھانا ممکن ہے

دوسری جانب یورپی خلائی ایجنسی نے فضا میں صرف نائٹروجن پر تحقیق کے لیے ایک سیٹلائٹ لانچ کیا ہے، جو کرہِ ارض پر امونیا اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار نوٹ کرے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close