بھارت کی متعدد ریاستوں میں فوجی بھرتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کے خلاف دو روز سے جاری مظاہروں میں شدت آئی ہے اور فوج میں شمولیت کے خواہشمند نوجوانوں نے ٹرین سروس اور سڑکوں پر ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ ڈالی ہے
این ڈی ٹی وی کے مطابق ریاست بہار میں قلیل مدتی بھرتی منصوبے ’اگنی پتھ‘ کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے ریل گاڑیوں کو آگ لگائی، ٹرین اور سڑکوں پر رواں ٹریفک کو روک دیا، بسوں کے شیشے توڑے اور گزرنے والے افراد پر پتھراؤ کیا جس کی زد میں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی میں آئے
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ فوج میں قلیل مدتی بھرتی کے منصوبے کو واپس لیا جائے
واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے رواں ہفتے فوج میں 13 لاکھ 80 ہزار بھرتیوں کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد اہلکاروں کی اوسط عمر کم کر کے پینشن اخراجات کم کرنا تھا
فوج میں کی جانے والی نئی بھرتیوں میں سے کئی کی مدت ملازمت چار برس ہوگی
محکمہ ریلوے نے بتایا ہے کہ مختلف علاقوں میں بائیس ٹرینوں کو منسوخ کر دیا گیا جبکہ پانچ کو دوران سفر روٹ مکمل کرنے سے روک دیا گیا
نئی بھرتی اسکیم کے خلاف نعرے بازی کرتے مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے، جن پر ’انڈین فوج کے لوورز‘ لکھا ہوا تھا۔ ڈنڈوں سے لیس مظاہرین نے اندرون شہر چلنے والی ٹرین کو ایک اسٹیشن پر رکنے کے بعد نشانہ بنایا اور شیشے توڑنے کے بعد ایک بوگی کو آگ لگا دی
نواڈا شہر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایم ایل اے ارونا دیوی کو عدالت جاتے ہوئے مظاہرین نے نشانہ بنایا۔ کار پر پتھراؤ کے نتیجے میں ارونا دیوی اور پانچ دیگر افراد زخمی ہوئے۔ شہر میں بی جے پی کے دفتر پر بھی حملہ کیا گیا
خاتون رکن اسمبلی نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ میری کار پر پارٹی کے پرچم سے مظاہرین مشتعل ہوئے۔ انہوں نے جھنڈا پھاڑ دیا۔ ڈرائیور، دو سکیورٹی گارڈز اور ذاتی سٹاف کے دو ارکان کو زخم آئے۔‘
ارونا دیوی نے بتایا کہ وہ حملے کے بعد صدمے میں تھیں اور پولیس کو شکایت درج نہ کرا سکیں
آراہ کے علاقے میں ریلوے اسٹیشن پر حملے کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل چلائے، جہاں اہکاروں پر پتھراؤ کیا گیا
مظاہرین کی جانب سے ریلوے ٹریک پر فرنیچر پھینک کر آگ لگائے جانے کے بعد محکمے کے اہلکار اس کو بجھاتے نظر آئے
جہان آباد میں طلبہ نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ ریلوے ٹریک کو خالی کرانے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ علاقے سے آنے والی فوٹیج کے مطابق پولیس اور طلبہ ایک دوسرے پر پتھراؤ کرتے نظر آئے جبکہ مظاہرین کو خوفزدہ کرنے کے لیے پولیس نے اُن پر بندوقیں بھی تانیں
خیال رہے کہ انڈین فورسز میں آفیسر رینک سے نچلی سطح کی بھرتیوں کے طریقہ کار میں تبدیلی لائی جا رہی ہے تاکہ سرحدوں پر نوجوان اور تندرست فوجیوں کو بھیجا جا سکے
فوج میں کی جانے والی نئی بھرتیوں میں سے کئی کی مدت ملازمت چار برس ہوگی
بھارت کے دفاعی حکام کے حوالے سے روئٹر کی خبر کے مطابق پاکستان اور چین سے ملنے والی سرحدوں پر بھاری فوجی طاقت کی موجودگی میں بھارت دنیا میں بڑی افواج رکھنے والے ملکوں میں شامل ہے
بھارتی فوج میں بھرتیوں کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے خلاف سیکڑوں افراد نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں اور ریلوے لائن بلاک کردیں جبکہ ایک بوگی کو بھی آگ لگادی گئی
مشرقی ریاست بہار کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس سنجے سنگھ نے بتایا کہ تقریباً ایک درجن مقامات پر مظاہرے پھوٹ پڑے، سڑکیں اور ریلوے ٹریکس بلاک کردیے گئے
انہوں نے مزید کہا کہ مظاہرین نے ایک جگہ ٹرین کی ایک بوگی کو نذرِ آتش کیا اور ایک ریلوے اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی
اس نئے نظام کا نام ’اگنی پتھ‘ ہے جس کے تحت 17 سے 21 سال کی عمر کے مرد و خواتین کو 4 سال کی مدت کے لیے فوج میں بھرتی کیا جائے گا اور صرف ایک چوتھائی تعداد طویل مدت کے لیے بھرتی ہوگی
اس سے قبل بھارتی فوج، بحریہ اور فضائیہ میں سپاہی سب سے نچلے درجے سے 17 سال کے لیے بھرتی ہوتے تھے
بھارت میں ایک جانب روزگار کے مواقع کم ہیں تو ڈوسری جانب مدت ملازمت میں اس کمی نے بھرتی کے خواہش مند افراد میں سخت اضطراب پیدا کردیا ہے
بہار کے ضلع جہاں آباد میں احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک نوجوان کا اس ضمن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ہم صرف چار سال کام کرنے کے بعد کہاں جائیں گے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم چار سال کی ملازمت کے بعد بے گھر ہوجائیں گے اس لیے ہم نے سڑکیں بلاک کی ہیں‘۔
بہار اور اس کی پڑوسی ریاست اترپردیش میں رواں برس جنوری کے دوران ریلوے میں بھرتیوں کے معاملے پر بھی احتجاج ہوئے تھے، جو بھارت میں بے روزگاری کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہیں۔