امریکہ: چار مسلمانوں کے قتل میں مرکزی ملزم کا بیٹا بھی ملوث نکلا

ویب ڈیسک

امریکی ریاست نیومیکسیکو کی پولیس کا کہنا ہے کہ ایلبکرکی کے علاقے میں قتل کیے جانے والے مسلمانوں کے قتل کے مرکزی ملزم محمد سید کے بیٹے کا بھی ان وارداتوں سے تعلق سامنے آیا ہے

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس کو ملنے والے فون ڈیٹا سے پتہ چلا ہے کہ پانچ اگست کو نعیم حسین کے قتل کی واردات کے دن اکیاون سالہ مرکزی ملزم اور ان کا اکیس سالہ بیٹا ایک ہی علاقے میں موجود تھے

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق موبائل فون کے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ اکیاون سالہ محمد سید اور ان کے بیٹے اکیس سالہ شاہین سید پانچ اگست کو البوکرکے کے اسی علاقے میں موجود تھے، جہاں پانچ اگست کو قتل ہوا تھا

وفاقی استغاثہ نے سوموار کو ہونے والی سماعت کے دوران یہ شواہد پیش کیے، جس کے بعد مرکزی ملزم کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی

ملزم کے وکیل جان اینڈرسن کا کہنا ہے کہ ’یہ الزامات قیاس آرائیوں اور مبالغے پر مبنی ہیں۔‘

ایلبکرکی کی پولیس نے گذشتہ ہفتے اکیاون سالہ مرکزی ملزم محمد سید کو چار میں سے دو افراد کے قتل کے مقدمات میں نامزد کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان وارداتوں کے پیچھے ذاتی اختلاف یا نظریاتی اختلاف ہو سکتا ہے

ملزم محمد سید کے اکیس سالہ بیٹے شاہین سید کو گذشتہ ہفتے اسلحہ خریدنے کے لیے غلط پتا دینے پر گرفتار کیا گیا تھا

پولیس رپورٹ کے مطابق ’قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حال ہی می ملزم شاہین سید کے ان قتل کی وارداتوں سے تعلق کو دریافت کیا ہے‘

پولیس ایجنٹس کا ماننا ہے کہ ملزم شاہین سید نے 5 اگست کو نعیم حسین کا تعاقب کیا، جب وہ ان سے قبل قتل ہونے والے دو مسلمانوں کے جنازے میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے

ایف بی آئی کے فون ٹاور ڈیٹا کے تجزیے کے مطابق ’اس کے بعد وہ نعیم حسین کا تعاقب کرتے ہوئے اس پارکنگ ایریا تک گئے، جہاں انہیں گولی مار کے قتل کیا گیا تھا‘

رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم محمد سید افغان شہری اور ان کے بیٹے شاہین سید کے درمیان مختصر لیکن مسلسل کالز کا سلسلہ اس قتل سے قبل اور بعد میں بھی جاری رہا

تاہم استغاثہ کی جانب سے قتل کی دوسری وارداتوں کے شواہد فراہم نہیں کیے گئے

یکم اگست کو قتل کیے جانے محمد افضال حسین کے بھائی امتیاز حسین کے مطابق انہیں یقین ہے کہ ان کے بھائی کے قتل میں دو افراد ملوث تھے

پولیس ریکارڈز کے مطابق امتیاز کا کہنا ہے کہ افضال حسین کو قتل کرنے کے لیے ایک پستول اور بندوق کا استعمال کیا گیا تھا

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک ملزم کے لیے ایک مختصر دورانیے میں دو ہتھیار استعمال کرنا مشکل ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ستائیس سالہ محمد افضال حسین اور اکتالیس سالہ آفتاب حسین کو چند ہفتے قبل قتل کیا گیا تھا، جو دونوں ایک ہی مسجد میں نماز پڑھتے تھے

ایلبکرکی کے پولیس چیف نے اس سے قبل ملزم پر باضابطہ طور پر دو افراد کے قتل کا الزام عائد کیا تھا جن میں آفتاب حسین اور محمد افضال حسین، جنہیں بالترتیب 26 جولائی اور یکم اگست کو مارا گیا، لیکن انہیں چاروں قتل کے واقعات میں مشتبہ سمجھا جا رہا ہے۔ دونوں مقتولین کا تعلق پاکستان سے تھا

تیسرے واقعے میں گذشتہ نومبر میں باسٹھ سالہ محمد احمدی کو ہلاک کیا گیا تھا، جن کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے، تاہم ان کی قومیت واضح نہیں ہے

صوبائی گورنر، ایلبکرکی کے میئر اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل یا مذہب کی بنیاد پر کسی برادری کے لوگوں کے خلاف تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close