27 سال قبل برطانیہ میں قتل کر کے فرار ہونے والا شخص پاکستان سے کیسے پکڑا گیا؟

ویب ڈیسک

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام نے برطانیہ کو مطلوب ایک ایسے شخص کو گرفتار کر لیا ہے جو ستائیس برس قبل مبینہ طور پر ایک شخص کو قتل کر کے برطانیہ سے فرار ہوا تھا اور پاکستان میں رہ رہا تھا

ایف آئی اے کے مطابق یہ شخص برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کو قتل کے اسی مقدمے میں گذشتہ ستائیس سال سے مطلوب تھا

ایف آئی اے کے اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ سرکل اسلام آباد زون کے ایڈشنل ڈائریکٹر شیخ زبیر احمد کے مطابق ملزم بشارت نے مئی 1995ع میں ویلز، برطانیہ میں ایک ایشین باشندے کو قتل کیا تھا اور قتل کرنے کے بعد برطانیہ سے فرار ہو کر پاکستان آ گیا تھا

اس مقدمے کی تفتیش کی نگرانی کرنے والے ایڈیشنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم برطانیہ میں کپڑے کی دوکان پر کام کرتا تھا اور ستائیس برس قبل ان کا ایک اور پاکستانی سے کسی معاملے پر جھگڑا ہوا، جس پر وہ طیش میں آ گئے اور فائرنگ کر نتیجے میں اس پاکستانی کی ہلاکت ہو گئی

شیخ زبیر کا کہنا تھا کہ ملزم نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد وہ ابتدائی طور پر فرانس بھاگ گیا تھا، جہاں سے کچھ عرصے بعد وہ پاکستان آیا

شیخ زبیر کے مطابق ملزم کا خاندان اب بھی برطانیہ میں مقیم ہے

شیخ زبیر نے بتایا کہ برطانوی پولیس نے ملزم کو اس مقدمے میں اشتہاری اور مطلوب قرار دیا ہوا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملزم بشارت نے برطانیہ سے فرار ہو کر پاکستان میں اپنی شناخت تبدیل کر لی تھی اور اب ستائیس سال بعد یہ گرفتاری عمل میں آئی ہے

ایف آئی اے اہلکار کا کہنا ہے کہ ملزم کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع میرپور سے ہے۔ ملزم نے پاکستان واپس آ کر اپنی شناخت بدلی اور شناختی کارڈ بنوایا جس میں انہوں نے اپنا جعلی نام ضمیر علی ولد محمد اسلم لکھوایا

شیخ زبیر کے مطابق اس جعلی شناختی کارڈ میں ولدیت کے خانے میں جس محمد اسلم نامی شخص کا نام لکھا گیا ہے وہ دراصل ملزم کا چھوٹا بھائی ہے

انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کی تحقیقات سے متعلق انٹرپول کے علاوہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے اہلکار بھی پاکستان حکام کے ساتھ رابطے میں تھے

اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم میں شامل ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ ملزم بشارت پاکستان میں روپوشی کے دوران مختلف کاروبار بھی کرتا رہا، جس میں تفتیشی ٹیم کے اہلکار کے بقول لوگوں کو بیرون ممالک بھیجنے کا کاروبار بھی شامل ہے

ایف آئی اے کے بقول ایسے ہی مقدمے کی تفتیش کے دوران جب ملزم بشارت سے پوچھ گچھ کی گئی تو انہوں نے سنہ 1995ع میں برطانیہ میں کیے جانے والے قتل کا بھی اعتراف کر لیا

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے اہلکاروں نے اس علاقے کی ریکی بھی کی تھی، جہاں پر ملزم رہائش پذیر تھا

اینٹی ہومین ٹریفکنگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کے بقول ملزم کے اس اعترافِ جرم سے متعلق برطانوی حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے

انہوں نے کہا کہ ملزم کو اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل کی عدالت میں پیش کیا گیا، جنہوں نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے

شیخ زبیر احمد کا کہنا ہے کہ ملزم کو برطانوی حکام کے حوالے کرنے سے متعلق طریقہ کار پر کام شروع کردیا گیا ہے، جس میں لگ بھگ دو ماہ کا وقت درکار ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close