تازہ پانی میں پائی جانے والی دنیا کی سب سے بڑی مچھلی دریافت

ویب ڈیسک

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تازہ پانی میں پائی جانے والی دنیا کی سب سے بڑی ’سٹنگرے مچھلی‘ کمبوڈیا کے دریائے میکونگ میں پائی گئی ہے، جس کا وزن تین سو کلو گرام ہے

اس سے قبل سنہ 2005ع میں تھائی لینڈ کے دریا سے 293 کلو گرام وزن والی کیٹ فش پکڑی گئی تھی۔ مگر اس بار پکڑی گئی مچھلی نے اس کا ریکارڈ توڑ دیا ہے

تاہم باضابطہ طور پر تازہ پانی میں پائی جانے والی دنیا کی سب سے بڑی مچھلی کے متعلق کوئی سرکاری رکارڈ یا ڈیٹا دستیاب نہیں ہے

دریائے میکونگ آبی حیات کے تنوع سے مالامال ہے لیکن یہاں حد سے زیادہ مچھلی کے شکار، ڈیموں کی تعمیر اور آبی آلودگی نے اس کے ایکو سسٹم یعنی قدرتی نظام کو کافی متاثر کر رکھا ہے

دریائے میکونگ تبت کے سطح مرتفع سے چین، میانمار، تھائی لینڈ، لاؤس، کمبوڈیا اور ویت نام سے ہوتا ہوا بہتا ہے

امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ کے تحت دریائے میکونگ میں آبی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے بائیولوجسٹ زیب ہوگن کا کہنا ہے ”دنیا کے چھ براعظموں کے دریاؤں اور جھیلوں میں بڑی مچھلیوں پر تحقیق کے بیس برسوں کے دوران پکڑی جانے والی یہ مچھلی، تازہ پانی میں پائی جانے والی سب سے بڑی مچھلی ہے۔ اس سے پہلے اتنی وزنی مچھلی دنیا میں کہیں نہیں پکڑی گئی اور نہ ہی اس کو کسی رکارڈ میں درج کیا گیا“

یونیورسٹی آف نیواڈا میں پروفیسر ڈاکٹر ہوگان کہتے ہیں ”اس مچھلی کو تلاش کرنا اور اس کو رکارڈ میں درج کرنا قابل ذکر ہے، اور امید کی ایک نادر کرن بھی ہے، کیونکہ یہ دریائے میکونگ سے ملی ہے، ایک ایسا دریا جسے اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے“

امریکی ادارے یو ایڈ کے تحت بڑی مچھلیوں کے تحفظ کا یہ منصوبہ کمبوڈین فشریز ایڈمنسٹریشن کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جس میں ماہی گیروں کا ایک نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے، جو بڑی یا خطرے سے دوچار مچھلیاں پکڑتے وقت محققین کو اس متعلق آگاہ کرتے ہیں

یہی وجہ ہے کہ 13 جون کی رات کو کوہ پریح جزیرے پر ایک مقامی مچھیرے نے محققین کو کال کر کے بتایا کہ اس نے ’بہت بڑی‘ سٹنگرے مچھلی پکڑی ہے۔ جس کی لمبائی 3.98 میٹر اور موٹائی 2.2 میٹر ہے

محققین نے اس مچھلی کی مستقبل کی نقل و حرکت کو ٹریک کرنے کے لیے اسے ایک صوتی ٹیگ لگانے کے بعد واپس دریا میں چھوڑ دیا

ڈاکٹر ہوگن نے بتایا ”شام کے وقت جب چاند آسمان پر نمودار ہوا تو وہ مچھلی دریائے میکونگ کے گدلے پانی میں کہیں غائب ہو گئی۔ کمبوڈیا کے اس جزیرے کی مقامی زبان کھیمر میں اس مچھلی کو ’بورامے‘ کا نام دیا گیا جس کا مطلب پورا چاند ہوتا ہے“

ڈاکٹر ہوگن کا کہنا ہے ”سٹنگرے کی تلاش اس بات کا ثبوت ہے کہ قدرتی دنیا اب بھی نئی اور غیر معمولی دریافتیں کر سکتی ہے، اور افسوس کہ بہت سے بڑی آبی مخلوقات پر اچھی طرح تحقیق نہیں کی جاتی“

واضح رہے کہ تازہ پانی میں پائی جانے والی اس بڑی سٹنگرے مچھلی کا شمار معدومیت کے خطرے سے دوچار آبی حیات میں ہوتا ہے۔ مئی سے لے کر اب تک یہ دوسری سٹنگرے مچھلی ہے جس کا اس ٹیم نے مشاہدہ کیا ہے۔ اس سے قبل پکڑی جانے والی مچھلی کا وزن 181 کلو گرام تھا

ڈاکٹر ہوگن نے کہا ”جب رکارڈ مچھلیاں پائی جاتی ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آبی ماحول اب بھی نسبتاً صحت مند ہے۔ یہ اس کے برعکس ہے جو ہم نے دریائے یانٹگز جیسے مقامات پر دیکھا ہے، جہاں سائنسدانوں نے چینی پیڈل فش کے معدوم ہونے کی اطلاع دی تھی“

وہ کہتے ہیں ”دریائے میکونگ کے گہرے تالابوں میں ان بڑی مچھلیوں کے علاوہ بھی بہت کچھ پوشیدہ ہے اور آبی حیات کی اس اہم آماجگاہ میں ہر سال اربوں مچھلیاں پیدا ہوتی ہیں، جو کمبوڈیا اور ویتنام کے لاکھوں افراد کے لیے غذائی تحفظ اور روزگار کو یقینی بناتی ہیں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close