میرا جسم، میری مرضی.. جبری کورونا ویکیسنیشن کے خلاف درخواست مسترد، مدعی پر جرمانہ

نیوز ڈیسک

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کورونا وائرس جبری ویکیسنیشن کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواستگزار پر  پچیس ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا

اس ضمن میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو کورونا وائرس جبری ویکیسنیشن کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی

جسٹس شفیع محمد صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کورونا وائرس کا شکار شخص چلتا پھرتا بم ہے۔ حکومت کو صرف آپ کی صحت کی فکر نہیں، بلکہ آپ کے ساتھ دیگر کی بھی صحت کا معاملہ ہے

عدالت نے جبری ویکسینشن کے خلاف درخواست مسترد کر دی اور درخواست گزار سہیل حمید ایڈووکیٹ پر پچیس ہزار جرمانہ بھی لگا دیا

جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کورونا کا شکار ایک شخص دو سو لوگوں کو بیمار کرے گا۔ یہ ایک خطرناک وبا بتائی جا رہی ہے

انہوں نے درخواستگذار سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں، جبری ویکیشین آپ کے کون سے حقوق کو متاثر کر رہی ہے؟ جبری ویکسین کا نوٹیفکیشن کہاں ہے؟

واضح رہے کہ درخواستگذار سہیل حمید ایڈوکیٹ نے دائر درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ قانون سازی کے بغیر لوگوں کو کورونا ویکسینیشن کے لیئے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ آئین کے مطابق قانون سازی کے بغیر عوام انتظامی احکامات ماننے کی پابند نہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے انتظامی اختیارات آئین کے پابند ہیں۔ کورونا ویکیسینشن کے بغیر سفری پابندی غیر آئینی ہے۔ حکومت کو قانون سازی اور عوام کی عزت نفس کا خیال رکھنے کا حکم دیا جائے

درخواست میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں, وزات قانون، وزارت صحت اور وزات داخلہ کو فریق بنایا گیا تھا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close