لیتھوانیا نے یورپی پابندیوں کی وجہ سے کالینن گراڈ جانے والی مال بردار گاڑیوں کو روک دیا، جس کے بعد روس اور لیتھوانیا کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے
تفصیلات کے مطابق لیتھوانیا نے یورپی یونین کی جانب سے روس پر عائد کردہ پابندیوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے پیر کے روز سے اپنی سرزمین سے روسی علاقے کالینن گراڈ جانے والی مال بردار گاڑیوں کو روکنا شروع کر دیا
واضح رہے کہ لیتھوانیا یورپی یونین اور نیٹو کا رکن ملک ہے، یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے تحت روس میں کوئلہ، دھاتیں اور تعمیراتی سامان نہیں لے جایا جا سکتا
لیتھوانیا کا حالیہ اقدام انہی پابندیوں کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے، جس نے روس کو مشتعل کر دیا ہے
روسی وزارت خارجہ کا ان اقدامات پر شدید ردعمل سامنے آیا اور اسے ’کھلم کھلا دشمنی‘ قرار دیتے ہوئے روس نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹرانزٹ کا عمل فوری طور پر بحال کیا جائے
روسی نیوز ایجنسی ٹاس نے رپورٹ کیا کہ خوراک کی نقل و حرکت بھی روک دی گئی ہے
روس نے خبردار کیا ہے کہ ان اقدامات کا جواب دیا گیا تو لیتھوانیا کو سنگین منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا
دوسری جانب لیتھوانیا کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین کا رکن ہونے کی حیثیت سے صرف اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے پابندیوں پر اطلاق یقینی بنا رہا ہے
کالینن گراڈ کیا ہے؟
کالینن گراڈ روس کا انتہائی مغربی علاقہ ہے۔ یہ ایک ایکسکلیو ہے، یعنی اس کی روس کے ساتھ کوئی براہ راست سرحد نہیں ہے
کالینن گراڈ کے مغرب میں بحیرہ بالٹک کے ساحل کی ایک پٹی ہے، جبکہ شمال اور مشرق میں لیتھوانیا، اور جنوب میں پولینڈ کی سرحدیں ہیں
کالینن گراڈ پندرہ ہزار مربع کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی آبادی دس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے
اس کے دارالحکومت اور مرکزی شہر کا نام بھی کالینن گراڈ ہے، جہاں اس ایکسکلیو کی نصف آبادی رہتی ہے
دور جدید کا کالینن گراڈ جرمن سلطنت کی مملکت پروشیا کا حصہ ہوا کرتا تھا، جہاں لیتھوانیائی، پولش اور جرمن بولنے والے لوگ رہتے تھے
دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر نازی جرمنی کی شکست کے بعد اسے سوویت روس کے حوالے کر دیا گیا
جرمن دور میں مرکزی شہر کا نام کئیونگس برگ تھا، جسے بدل کر کالینن گراڈ کر دیا گیا اور اس پورے علاقے کو بھی یہی نام دے دیا گیا
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد یہ علاقہ روس کا حصہ بن گیا
کالینن گراڈ کا جغرافیائی محل وقوع عسکری اور اسٹریٹیجک اعتبار سے روس کے لیے بہت اہم ہے
یہاں بحیرہ بالٹک پر روس کی واحد بندرگاہ ہے، جہاں سارا سال برف نہیں پڑتی اور روسی بالٹک بحری بیڑہ اسی ساحل پر ہوتا ہے
روس نے کالینن گراڈ میں جوہری میزائل بھی رکھے ہیں اور تمام بڑے یورپی شہر ان میزائلوں کی رینج میں ہیں
پڑوسی ممالک لیتھوانیا اور پولینڈ یورپی یونین اور نیٹو کے رکن ہیں۔
کالینن گراڈ کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ مشہور فلسفی امانوئیل کانٹ سن 1724ع میں کئیونگس برگ یا موجودہ کالینن گراڈ میں پیدا ہوئے اور وہیں دفن ہیں
علاوہ ازیں کالینن گراڈ دنیا میں عنبر کی تجارت کا مرکز بھی ہے اور دنیا کے 90 فیصد عنبر کے ذخائر بھی وہیں پائے جاتے ہیں۔