امریکی ریاست ٹیکسس کے شہر سان انتونیو میں حکام کے مطابق پیر کو ایک ٹریکٹر ٹریلر کے اندر کم از کم چھیالیس افراد مردہ پائے گئے ہیں
ان افراد کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ یہ غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والے تارکین وطن ہوسکتے ہیں
ایک مقامی صحافی نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا ”سان انتونیو پولیس ڈیپارٹمنٹ کے متعدد ذرائع نے مجھے بتایا ہے کہ کم از کم چالیس افراد مردہ پائے گئے ہیں جبکہ دیگر سولہ کو علاقے کے ہسپتالوں میں لے جایا گیا۔ مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے“
آگ بھجانے والے ایک سرکاری اہلکار کے مطابق چار بچوں سمیت 16 افراد کو ہسپتال بھی لے جایا گیا ہے۔ بچ جانے والوں کا جسم بہت گرم تھا اور وہ ہیٹ سٹروک اور گرمی سے نڈھال حالت میں تھے
سان انتونیو کے ’کے ایس اے ٹی‘ ٹیلی ویژن نے مقامی پولیس کے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس اٹھارہ پہیوں والے ٹریکٹر ٹرالر کے اندر چالیس سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں
سان انتونیو کے میئر رون نیرنبرگ کا کہنا ہے کہ ’ان کے ساتھ خاندان بھی تھے اور ممکنہ طور پر وہ بہتر زندگی کی تلاش میں تھے۔ یہ واقعہ بھیانک انسانی المیے سے کم نہیں۔‘
سان انتونیو کے فائر چیف چارلس ہُڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ ہنگامی امداد فراہم کرنے والے اہلکار ایک لاش ملنے کی اطلاع کے بعد تقریباً 18:00 بجے (مقامی وقت) جائے وقوعہ پر پہنچے۔
انھوں نے کہا کہ ہم میں سے کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ہم کام پر آئیں گے اور ایک ٹرک کھولیں گے جس سے لاشوں کے ڈھیر ملیں گے
انھوں نے بتایا کہ گاڑی کو اس کا ڈرائیور چھوڑ کر غائب ہو گیا تھا اور اس میں کوئی ایئرکنڈیشن کام نہیں کر رہا تھا اور نہ اس کے اندر پینے کا پانی موجود تھا
کے ایس اے ٹی کی رپورٹ کے مطابق یہ ٹریکٹر ٹرالر شہر کے جنوبی مضافات میں ایک دور دراز علاقے میں ریل کی پٹریوں کے ساتھ کھڑا پایا گیا
کے ایس اے ٹی کے ایک صحافی کی طرف سے ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں پولیس کی گاڑیاں اور ایمبولینسیں ایک بڑے ٹرک کے ارد گرد دیکھی جاسکتی ہیں، جبکہ امداد فراہم کرنے والے افراد کی ایک قابل ذکر تعداد بجی دکھائی دیتی ہے
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سان انتونیو کے پولیس چیف ولیم میک مینس نے کہا ہے کہ اس کی تحقیقات وفاقی ایجنٹوں کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ تین افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے
میکسیکو کے وزیر خارجہ مارسیلو ایبرارڈ نے کہا ہے کہ ہسپتال لے جانے والوں میں سے دو کا تعلق دو گوئٹے سے ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیگر متاثرین کی قومیتیں ابھی تک نامعلوم ہیں
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق حالیہ دہائیوں میں میکسیکو سے امریکی سرحد عبور کرنے کی کوشش میں ہلاکتوں کا یہ سب سے مہلک سانحہ ہو سکتا ہے
واضح رہے کہ ٹیکساس میں واقع سان انتونیو کا علاقہ، امریکہ اور میکسیکو کی سرحد سے تقریباً 250 کلومیٹر (150 میل) کے فاصلے پر ہے اور انسانی اسمگلروں کے لیے ایک اہم روٹ ہے
انسانی اسمگلر امریکہ میں بنا دستاویزات کے داخل ہونے والے تارکین وطن کو منتقل کرنے کے لیے لاریوں کا استعمال کرتے ہیں
2017 میں سان انتونیو میں وال مارٹ میں کھڑے ٹرک کے اندر سے 10 تارکین وطن کی لاشیں ملی تھیں۔ اسی طرح 2003 میں سان انتونیو کے جنوب مشرق میں 19 تارکین وطن ایک ٹرک میں پائے گئے
درجہ حرارت میں اضافہ بھی ان ہلاکتوں کا سبب ہوسکتا ہے، کیونکہ سان انتونیو کا موسم گرمیوں کے مہینوں میں خاصا گرم ہوتا ہے
روئٹرز کے مطابق میکسیکو کی سرحد سے تقریباً 250 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود سان انتونیو میں پیر کو درجہ حرارت 39.4 ڈگری سینٹی گریڈ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا
ٹیکساس کے ریپبلکن گورنر گریگ ایبٹ نے ہلاکتوں کا ذمہ دار امریکی صدر جو بائیڈن کو قرار دیتے ہوئے ان کی ’سرحدی پالیسیوں کا نتیجہ‘ قرار دیا ہے
ایبٹ کے خلاف انتخاب لڑنے والے ڈیموکریٹک امیدوار بیٹو او رورک نے ان رپورٹس کو تباہ کن قرار دیا ہے اور انھوں نے ’انسانی سمگلنگ کے گروہوں کو ختم کرنے اور ان کی جگہ قانونی نقل مکانی کے لیے راستے کھولنے‘ کے ساتھ ساتھ فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
امیگریشن امریکہ میں ایک متنازعہ سیاسی مسئلہ ہے اور گذشتہ برس میکسیکو سے ملک میں داخل ہونے والے بنا دستاویزات والے تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے بہت سے انتہائی خطرناک اور غیر محفوظ راستوں سے سفر کر رہے تھے۔