گھونگھے، جنہیں عام طور پر چھوٹے بے ضرر جانوروں کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک قصبے میں چوہوں کی جسامت جتنے بڑے گھونگھوں نے علاقے کے رہائشیوں کو جبری قرنطینہ میں ڈال دیا ہے
واضح رہے کہ یہ گیسٹرو پوڈ اصل میں افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ افریقا کے اس آبائی جاندار میں پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والا ایک ایسا کیڑا موجود ہے، جو انسانوں میں گردن توڑ بخار کی وجہ بن سکتا ہے
اس کے لیے لگائے گئے قرنطینہ کا دورانیہ دو سال کا ہوگا، تاہم یہ لاک ڈاؤن نہیں ہے جیسا کہ کورونا وائرس کے لیے لگایا گیا ہے۔ لوگوں کو صرف پودوں، مٹی، ملبے اور تعمیراتی سامان کو اس زون سے باہر منتقل کرنے کی اجازت نہیں ہے جس میں انہیں رکھا گیا ہے
فلوریڈا کے محکمہ زراعت نے پورٹ رِچی نامی شہر میں 23 جون کو کیڑوں کی موجودگی تصدیق کی اور اگلے ہی دن علاقے کو قرنطینہ میں ڈال دیا گیا
یہ گھونگھے ماحولیات کے لیے اتنے نقصان دہ ہیں کہ پانچ سو سے زائد مختلف پودے ان کی خوراک بنے ہوئے ہیں جبکہ یہ کونکریٹ کو بھی کھا جاتے ہیں، جو انفرا اسٹرکچر بھی کی تباہی کا سبب بنتا ہے
امریکا کے محکمہ زراعت کے مطابق زمینی گھونگھے پہلی بار جنوبی فلوریڈا میں 1960ع میں پائے گئے تھے اور ان سے چھٹکارہ پانے کے لیے تقریباً دس سال کے عرصے کے ساتھ دس لاکھ ڈالرز خرچ ہوئے تھے
اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ یہ خوفناک گھونگھے تیزی سے دوبارہ پیدا ہوتے ہیں اور ان کی افزائشِ نسل بہت تیزی سے ہوتی ہے، یہ ہر سال تقریباً 1200 انڈے دیتے ہیں۔