عمران خان کی اہلیہ کے نام سے لیک آڈیو: ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے بنی جعلی آڈیو وڈیو کا پتہ کیسے چلایا جائے؟

ویب ڈیسک

سوشل میڈیا اور مقامی ذرائع ابلاغ پر گذشتہ رات سے ایک آڈیو ریکارڈنگ گردش کر رہی ہے جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے اس میں مبینہ طور پر ایک آواز سابق خاتون اول اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ہے

تحریک انصاف کی جانب سے آڈیو ٹیپ کو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کی تخلیق اور جعلی قرار دیا گیا ہے

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مخالفین کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ اس میں مبینہ طور پر بشریٰ بی بی سابق وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے ڈجیٹل میڈیا ارسلان خالد کو یہ ہدایت دے رہی ہیں کہ مخالفین کے خلاف سوشل میڈیا پر غداری کے ہیش ٹیگ اور ٹرینڈ چلائے جائیں

عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل نے اس آڈیو ٹیپ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”ایسی جھوٹی آڈیو بہت پہلے سے بے نقاب ہو چکی ہیں“

ٹوئٹر پر پیغام میں ان کا کہنا تھا ”جھوٹی آڈیو وڈیو پروڈکشن نے آج ایک اور جھوٹی خبر بنائی۔ آج پھر سابق خاتون اوّل کی جعلی آڈیو ٹیپ چلا کر خبر بنانے کی کوشش کی گئی“

بشریٰ بی بی سے منسوب یہ آڈیو سب سے پہلے سوشل میڈیا پر سامنے آئی جہاں اسے وڈیو فارمیٹ میں ایک طرف بشریٰ بی بی اور دوسری طرف ڈاکٹر ارسلان کی تصاویر لگا کر ’لیکڈ آڈیو‘ کے نام سے پیش کیا گیا

یہ قریب دو منٹ کی آڈیو کچھ مخصوص اکاؤنٹس کی جانب سے ہفتے کی رات نو بجے کے قریب اس وقت پوسٹ کی گئی، جس وقت عمران خان کی قیادت میں پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں تحریک انصاف کا مہنگائی اور ’امپورٹڈ حکومت‘ کے خلاف ایک بڑا جلسہ جاری تھا

آڈیو پر بعض سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ اس میں مبینہ طور پر ’بشری بی بی سوشل میڈیا ہیڈ پی ٹی آئی ارسلان خالد کو براہ راست ہدایات اور بیانیے‘ کا کہہ رہی ہیں

اس آڈیو میں ایک خاتون کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ”خان صاحب نے آپ کو کہا تھا غداری کا ہیش ٹیگ چلانا ہے۔۔۔ آج کل آپ لوگوں کو بہت ایکٹیو ہونا چاہیے۔۔۔ ان سب کو غداری کے ساتھ لنک کرنا ہے (کہ) یہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے غداروں کے ساتھ مل گئے ہیں“

آڈیو میں خاتون کہہ رہی ہیں ”غدار باہر کی قوتیں بھی ہیں اور وہ سب آپ کو پتا ہے۔۔۔ ٹرینڈ بنا دینا ہے کہ ان کو بھی پتا ہے کہ ملک اور خان کے ساتھ غداری ہو رہی ہے“

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ”مجھے اور جو وہ فرح ہے نا، اس کے بارے میں انھوں نے بہت گند اڑانا ہے۔ اس کو بھی آپ نے لنک کر دینا ہے کہ ہمیں پتا ہے یہ غداری کون کر رہا ہے“

دوسری طرف اس آڈیو میں ایک مرد کی آواز سنی جاسکتی ہے جو بظاہر ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں۔ بعض پی ٹی آئی مخالف سوشل میڈیا صارفین کی رائے ہے کہ یہ آوازیں بشریٰ بی بی اور ڈاکٹر ارسلان کی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے حامیوں کے مطابق یہ بالکل ان کی آوازیں نہیں بلکہ یہ دراصل ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا کمال ہے اور انہیں پھنسانے کی ایک کوشش ہے

اصلی یا جعلی آڈیو کا پتا کیسے چل سکتا ہے؟

ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ پاکستانی سیاست میں کسی اہم شخصیت سے منسوب آڈیو زیرِ بحث آئی ہو

گذشتہ سال کے اواخر میں سوشل میڈیا پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ایک آڈیو ریکارڈنگ سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے چند پاکستانی ٹی وی چینلز کو اشتہارات نہیں دینے کی ہدایت دی۔ جبکہ رواں سال ملک ریاض نے خود سے منسوب کی جانے والی مبینہ آڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ نومبر 2021 کے دوران پاکستان کی سپریم کورٹ کے سابق سربراہ جسٹس (ر) ثاقب نثار نے خود سے منسوب آڈیو کو جعلسازی کا نتیجہ قرار دیا

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما ماضی میں ان خدشات کا اظہار بھی کر چکے ہیں کہ ان کے خلاف ڈیپ فیک آڈیو اور وڈیو مہم تیار کی گئی ہے۔ ایسے میں اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ کسی آڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کو کیسے ثابت کیا جاسکتا ہے

اس حوالے سے برطانیہ میں ورڈن فارنزکس نامی ایجنسی سے وابستہ فارنزک میڈیا ایگزامینر جیمز زالک کہتے ہیں ”کسی آڈیو وڈیو ریکارڈنگ کے گلوبل تجزیے سے یہ بتایا جاسکتا ہے کہ ریکارڈنگ میں ترمیم کی گئی ہے یا نہیں جبکہ لوکل تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ ترامیم ریکارڈنگ میں ٹھیک کن کن مقامات پر کی گئی ہیں“

فارنزک میڈیا ایگزامینر جیمز زالک کے مطابق ”اس کے بعد وڈیو میں موجود آڈیو اسٹریم یعنی صوتی دھارے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کے مرحلوں، توانائی، دباؤ کی سطح اور طویل مدتی سپکٹرم کی اوسط کا اندازہ لگایا جاتا ہے“

آخر میں فائل کنٹینر یعنی کمپیوٹر پر موجود وہ ڈبا، جس میں وڈیو کی فائل موجود ہوتی ہے، اس کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اس میں فائل کی ساخت، خصوصیات، ای ایکس آئی ایف ڈیٹا اور فائل کے ہیڈر اور فوٹر کا جائزہ لیا جاتا ہے

جیمز زالک کہتے ہیں ”جب تمام تر تجزیے مکمل کر لیے جائیں تو ان کے نتائج کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر دیکھا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی تجزیہ کار اپنی رائے دے سکتا ہے“

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آڈیو کے اندر ترامیم کے لیے استعمال کیے جانے والے کسی سافٹ ویئر کی نشانیاں اس میں باقی رہ جانے کے بارے میں فائل کنٹینر کے تجزیے سے پتا چل سکتی ہیں

اسی طرح صوتی دھارے کا علیحدہ سے جائزہ لے کر یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی فریکوئینسی، بینڈ وڈتھ، دباؤ کی حدود اور کوڈیک میں مطابقت ہے یا نہیں

خیال رہے کہ نومبر 2021 کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا ”اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں (اور) کس کے پاس ہے؟“

چیف جسٹس کے ان ریمارکس سے یہ اہم سوال سامنے آتا ہے کہ آخر اس طرح کی جعلی یا اصلی آڈیوز اور وڈیوز کو سامنے لانے والے اصل ہاتھ کس کے ہیں

لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی جماعتیں اس اصل مدے کو اٹھانے کی بجائے مخالفین کے آڈیوز اور وڈیوز کو پروپیگنڈا کے لیے استعمال کرنے میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close