عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم، پاکستانیوں کو فائدہ کب پہنچے گا؟

ویب ڈیسک

نئی حکومت آنے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پاکستان کی تاریخ کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا ہے، گزشتہ دنوں جب ایک صحافی نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم ہوتی قیمتوں کا حوالہ دے کر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے بارے میں استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا ”میں دن میں چھ مرتبہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کا جائزہ لیتا ہوں“

دو سے زیادہ ہفتے گزر گئے، لیکن دن میں چھ بار لیے جانے والے جائزے کے نتائج ہنوز نظر نہیں آتے، کیونکہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہو رہی ہیں، لیکن تاحال حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا عندیہ نہیں دیا

ماہرین توانائی کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کوئی بھی امید لگانا فی الحال قبل از وقت ہوگا

منگل کو عالمی منڈی میں برطانوی خام تیل (برینٹ) کی قیمت 10.77 ڈالر فی بیرل یعنی 9.5 فیصد کم ہو کر 102.73 ڈالر پر آگئی تھی

اس کے علاوہ امریکی خام تیل ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کی قیمت 9.30 ڈالر یعنی 8.6 فیصد کم ہو کر 99.13 ڈالر فی بیرل ہوگئی

جبکہ گزشتہ روز امریکی مالیاتی ادارے سٹی گروپ نے کہا ”سال رواں کے آخر تک خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل تک گر سکتی ہے جبکہ 2023 کے آخر تک 45 ڈالر فی بیرل تک نیچے آنے کا امکان بھی ہے“

ماہرین کے مطابق قیمتوں میں کمی کی وجہ عالمی کساد بازاری کا خدشہ اور دیگر عالمی امور ہیں

جوں ہی یہ خبریں سامنے آئیں تو پاکستان میں مختلف حلقوں کی جانب سے یہ امید ظاہر کی جانے لگی کہ پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوجائیں گی۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے چند روز قبل ایک پریس کانفرنس میں واضح اعلان کیا تھا کہ ’عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو پاکستان میں بھی کم کر دی جائیں گی۔‘

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے ترجمان عمران غزنوی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں ایک دو دن کے لیے نیچے آنے سے مجموعی طور پر قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔‘

انہوں نے کہا ’عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی 15 روز کے لیے قیمتوں کا اوسط نکالا جاتا ہے اور جو اوسط قیمت سامنے آتی ہے اسی کے حساب سے دیگر اخراجات اور ٹیکس وغیرہ ڈال کر مقامی سطح پر قیمت کا تعین کیا جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’اگر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں مسلسل نیچے آتی رہیں اور 15 دن تک نیچے کی طرف ہی رجحان رہتا ہے تو اس کے بعد ہی امکان ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوں۔‘

ترجمان اوگرا کا کہنا ہے کہ ’اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی یا اضافے کے اثرات مقامی صارف تک پہنچنے میں کم سے کم 15 دن لگتے ہیں۔‘

توانائی کے شعبے کے ماہر سید اختر علی کا کہنا ہے ’عالمی مارکیٹ میں ایک دن خام تیل کی قیمت نیچے آئی اور ہم نے امید لگا لی، یہ تکنیکی اعتبار سے ممکن نہیں ہے۔ جب دو ہفتے بعد اوسط قیمت نکلے گی تو اس کا اثر پاکستان تک پہنچے گا۔‘

انھوں نے کہا ’عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہونے کے باوجود فی الحال یہ امکان نہیں ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوں کیونکہ ہمارے ہاں قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار میں کچھ دیگر عناصر بھی کارفرما ہیں۔‘

سید اختر علی نے کہا کہ ’پاکستانی صارفین کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان میں حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر پیٹرولیم لیوی بھی عائد کر چکی ہے جو یکم جولائی کو 10 روپے فی لیٹر عائد ہوئی تھی اور اگر اگلے ماہ عالمی مارکیٹ کے مطابق پانچ دس روپے ریلیف ملنا بھی ہوا تو پیٹرولیم لیوی میں دب جائے گا اور قیمتوں میں کمی ممکن نہیں ہو سکے گی۔‘

سال کے آخر تک تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل تک گرنے کا امکان

امریکی مالیاتی ادارے سٹی گروپ نے کہا ہے کہ کساد بازاری کی صورت میں سال رواں کے آخر تک خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل تک گر سکتی ہے جبکہ 2023 کے آخر تک 45 ڈالر فی بیرل تک نیچے آنے کا امکان بھی ہے

عرب نیوز نے بلومبرگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سٹی گروپ، فرانسسکو مارٹوشیا اور ایڈ مورس نے مشترکہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر تیل پیدا کرنے اور برآمد کرنے والی تنظیم اور اس کے اتحادیوں، جن کو اوپیک پلس کے طور پر جانا جاتا ہے، کی جانب سے کوئی مداخلت نہ کی گئی یا پھر سرمایہ کاری میں کمی کی گئی تو متذکرہ صورت حال میں بڑھاوا بھی آ سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ پیش گوئی 70 کی دہائی کے بحران اور موجودہ مارکیٹ کے موازنے کے بعد ظاہر کی گئی ہے

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ’تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ صرف عالمی کساد بازاری کی صورت میں تیل کی طلب منفی ہو جاتی ہے جبکہ دیگر کساد بازاریوں میں عام طور پر ایک خاص حد تک گرتی ہیں‘

سٹی گروپ کی یہ پیش گوئی جے پی مارگن کی پیش گوئی کے بالکل الٹ ہے

جے پی مارگن کے تجزیہ کاروں جن میں نتاشا کنیوا بھی شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ اور یورپ کی پابندیوں کے باعث روس نے تیل کی پیداوار میں کمی کی تو قیمتیں تین سو 80 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہیں

واضح رہے خام تیل کی قیمت 8.2 فی صد کمی کے بعد 99 ڈالر فی بیرل تک آ گئی ہے۔
برینٹ کروڈ کی قیمت بھی 8.8 فی صد کمی کے ساتھ 103 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close