سیالکوٹ میں خاتون شوہر کے ’اندھے قتل‘ کے الزام میں کیسے گرفتار ہوئیں؟

ویب ڈیسک

کھیلوں کی صنعت کے حوالے سے مشہور پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پولیس نے ایک خاتون کو شوہر کے قتل کے الزام میں گرفتار کرتے ہوئے ایک ماہ کی قلیل مدت میں ایک ‘اندھے قتل’ کا کامیابی سے سراغ لگانے کا دعویٰ کیا ہے

خاتون کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ بھجوا دیا گیا ہے

پولیس کا کہنا ہے ”ملزمہ کے ساتھی ایک مرد، جو پولیس کے مطابق شریک ملزم ہے، کی گرفتاری کے لیے وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں“

پولیس ترجمان کے مطابق ”خاتون کے شوہر نے اپنی ساری جائیداد بیوی کے نام کر رکھی تھی اور وہ اب مبینہ طور پر اسے راستے سے ہٹا کر اپنے ٹک ٹاک پارٹنر سے شادی کرنا چاہتی تھی، جس وجہ سے دونوں نے مل کر یہ انتہائی قدم اٹھایا“

تاہم خاتون کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی موکلہ بے گناہ ہیں، جنہیں ’سازش کے تحت‘ اس مقدمے میں پھنسایا گیا ہے

ان کا مزید کہنا تھا ”خاتون کے مقتول شوہر کے رشتہ داروں نے خاتون کو وراثت کے حق سے محروم رکھنے کے لیے انہیں اس مقدمے میں پھنسایا“

واقعے کی تفصیلات

سیالکوٹ کے علاقے ماڈل ٹاؤن اگوکی کے رہائشی خلیل احمد کویت میں بسلسلہ روزگار مقیم تھے اور وہاں ٹھیکے داری کا کام کرتے تھے، جبکہ ان کی اہلیہ سیالکوٹ میں ہی رہتی تھیں اور اپنے ایک کزن کے ساتھ مل کر شوقیہ طور پر ٹک ٹاک وڈیوز بناتی تھیں

اس کیس کے تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ چونکہ خلیل احمد قدرے مذہبی خیالات کے حامل شخص تھے، اس وجہ سے ان کی اہلیہ ٹک ٹاک وڈیوز بنانے کا معاملہ ان سے چھپاتی تھیں

اس کیس کی ایف آئی آر کے مطابق 30 اپریل کی رات ساڑھے آٹھ بجے جب خلیل احمد اپنی اہلیہ کے ہمراہ موٹر سائیکل پر اپنی سالی کے گھر سے واپس آ رہے تھے تو اولکھ جٹاں کے قدرے ویران علاقے میں سڑک پر ’اچانک‘ اہلیہ کا جوتا گر گیا

جوتا گرنے پر خلیل احمد نے موٹر سائیکل روکی اور اسی دوران اچانک دو افراد نے مبینہ طور پر ان دونوں میاں بیوی پر حملہ کر دیا

یہ حملہ اس قدر اچانک ہوا تھا کہ خلیل احمد کو اپنا دفاع کرنے کا موقع ہی نہ مل سکا، حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے موقع پر ہی خلیل احمد کو قتل کر دیا اور قیمتی سامان، زیورات اور نقدی وغیرہ چھین کر فرار ہو گئے

اہلیہ کی طرف سے ریسکیو 15 پر کال کرنے کے بعد مقامی پولیس وہاں پہنچی اور مقتول کے بھائی کی مدعیت میں نامعلوم قاتلوں کے خلاف ڈکیتی اور قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا

مقامی پولیس نے اس واقعے کے بعد جائے وقوعہ کے گرد و نواح کے سابقہ ریکارڈ یافتہ افراد سمیت تمام مشکوک افراد کی پکڑ دھکڑ کی اور سب کو تفتیش کے مرحلے سے گزارا گیا لیکن کچھ حاصل نہ ہوا

مقتول کے بھائی اور مقدمے کے مدعی نے بتایا کہ ان کے بھائی کے ختم دسواں کی شام ان کی بھابی نے گھر میں کہا کہ آپ لوگ مقدمہ واپس لے لیں کیونکہ وہ تھانے یا عدالتوں میں جا کر خوار نہیں ہونا چاہتیں، تو اُن کی اس بات پر سب حیران رہ گئے کہ وہ ایسا کیوں کہہ رہی ہیں

مدعی مقدمہ کا کہنا تھا ”میں نے یہی کہا کہ میرے بھائی کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور میں ہر صورت قاتلوں تک پہنچوں گا“

انہوں نے دعویٰ کیا ”میری بھابی نے اپنا پاسپورٹ اپنی بہن کو امانتاً دے رکھا تھا۔ ایک روز ان کے بہنوئی سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا کہ آپ کی بھابھی دبئی جا رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی بہن سے اپنا پاسپورٹ منگوایا ہے“

مدعی مقدمہ کے مطابق انہوں نے اس بابت پولیس کو آگاہ کیا تو پولیس نے ان کی بھابھی اور ان کے کزن کا کال ڈیٹا نکلوایا تو دو انکشافات ہوئے

”ایک تو یہ کہ دونوں کے درمیان قتل سے پہلے اور بعد میں حد سے زیادہ بات چیت چل رہی تھی۔ دوسرا یہ کہ کزن دو روز قبل ہی پاکستان سے دبئی روانہ ہو چکا تھا“

پولیس حکام کے مطابق پولیس نے خاتون کو شامل تفتیش ہونے کے لیے تھانے بلایا لیکن وہ نہیں آئیں، جس کے بعد پولیس نے قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ملزمہ کو حراست میں لے لیا

مدعی مقدمہ نے دعویٰ کیا کہ جب پولیس نے ان کی ملاقات ملزمہ سے کروائی تو انہوں نے مبینہ طور پر کہا کہ انہیں معاف کر دیا جائے کیونکہ ان سے غلطی ہو گئی ہے تاہم مدعی مقدمہ کے اس دعوے کی پولیس کے علاوہ آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی

تھانہ اگوکی سیالکوٹ کے ایس ایچ او نے رابطہ کرنے پر بتایا ”یہ خاتون ایک ماہ سے ہماری زیرنگرانی تھیں تاہم گرفتاری کے لیے ٹھوس شواہد جمع کرنا اور قانونی کارروائی کے تقاضے پورے کرنا اہم تھا“

پولیس کا کہنا ہے ”دونوں کی واٹس ایپ چیٹنگ میں بھی کوئی چیز پولیس کے لیے ڈھکی چھپی نہیں رہی“

ایس ایچ او کے مطابق اس مقدمے میں اصل ملزم خاتون کے کزن ہیں جو دو روز قبل دبئی جا چکے ہیں جبکہ خاتون شریک ملزمہ تھیں

ایس ایچ او نے بتایا ”ملزم شخص کے وارنٹ گرفتاری عدالت سے حاصل کر لیے گئے ہیں، اگر وہ ملک سے باہر فرار ہو گئے ہیں تو انٹرپول کے ذریعے ان کی گرفتاری کی کوشش کی جائے گی“

سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر سید ذیشان رضا نے بدھ کے روز مقامی میڈیا کو اس واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ دوران ڈکیتی اور قتل کے اس واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے ایس پی انویسٹیگیشن کی سربراہی میں ڈی ایس پی صدر سرکل اور ایس ایچ او تھانہ اگوکی پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی

دوسری جانب گرفتار ہونے والی خاتون کے وکیل خواجہ اویس مشتاق ایڈووکیٹ نے ان تمام تر الزامات کی تردید کی ہے

انہوں نے کہا کہ درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خاتون اپنے خاوند کے قتل کے مقدمے کی چشم دید گواہ تھیں، جنہیں پولیس نے زبردستی ملزم بنا دیا گیا ہے

خاتون کی درخواست ضمانت میں خاتون کے سسرالی رشتہ داروں پر الزام لگایا گیا ہے کہ خاوند کی وراثت کے حق سے محروم رکھنے کے لیے سسرالی رشتہ داروں نے سازش کے تحت مقدمے میں پھنسایا ہے اور اُن کا قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close