چوبیس لاکھ تنخواہ حکومت کو واپس کرنے کے دعوے دار ٹیچر کے اکاؤنٹ سے ہزار روپے بھی نہ نکلے

ویب ڈیسک

بھارتی ریاست بہار کے علاقے میں واقع ایک کالج سے تعلق رکھنے والے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر للن کمار، جنہوں نے تینتیس ماہ میں ایک بھی طالب علم کو نہ پڑھانے کی وجہ کی بنا پر اپنی تنخواہ کی کل رقم واپس کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اب شکوک و شبہات میں گھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں

یہ واقعہ بہار کے علاقے مظفر پور میں واقع ‘بابا صاحب بھیم راؤ یونیورسٹی’ سے منسلک ایک کالج کا ہے، جہاں تعینات ہندی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر للن کمار نے اپنی دو سال، نو ماہ کی پوری تنخواہ یکمشت کالج انتظامیہ کو یہ کہتے ہوئے واپس کر دی تھی کہ اس دورانیے میں کوئی بھی طالب علم ان سے ہندی پڑھنے نہیں آیا

ڈاکٹر للن کمار نے لگ بھگ چوبیس لاکھ روپے کا چیک منگل کو یونیورسٹی کے رجسٹرار آفس میں جمع کروایا تھا

لیکن انہوں نے جس اکاؤنٹ نمبر کے لیے یہ چیک دیا تھا، اس اکاؤنٹ میں صرف 852 روپے ہیں۔ تاہم اسی اکاؤنٹ سے منسلک سویپ ایف ڈی میں تقریباً 1.15 لاکھ روپے کی رقم موجود ہے

واضح رہے کہ ڈاکٹر للن کمار یہ کہتے ہوئے اپنی تینتیس ماہ کی کل تنخواہ چیک کی صورت میں واپس کی تھی کہ جب سے میری یہاں تقرری ہوئی ہے، میں نے کالج میں پڑھائی کا ماحول نہیں دیکھا۔ تقریباً 11 سو طلبا نے ہندی کا مضمون اختیار کیا لیکن ان کی موجودگی میں تقریباً صفر طلبا نے اپنی تعلیمی ذمہ داریاں نبھائیں۔ ایسی صورتحال میں میرا تنخواہ لینا غیر اخلاقی ہے

اب یونیورسٹی میں یہ بحث گرم ہے کہ ڈاکٹر للن کمار نے ٹرانسفر کروانے کے لیے ہی یہ تمام کام کیا تھا

مقامی صحافی پریمانشو شیکھر کا کہنا ہے ”یہ سب ٹرانسفر کروانے کا اسٹنٹ تھا، ساتھ ہی یونیورسٹی پر دباؤ ڈالنے اور میڈیا میں چرچے کے لیے کیا گیا“

وہ کہتے ہیں ”جب آپ کے اکاؤنٹ میں اتنی رقم ہی نہیں تھی، تو آپ نے یونیورسٹی میں چیک کیسے جمع کرایا؟ ان کا طرز عمل شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے“

اس سلسلے میں اسسٹنٹ پروفیسر للن کمار سے ان کا جواب حاصل کرنے کے لیے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بدھ تک ہر کسی سے بات کرنے والے اسسٹنٹ پروفیسر کا موبائل فون مسلسل بند ملا

اب اس پورے معاملے کا جائزہ یونیورسٹی کی سطح پر لیا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی نے اس پورے معاملے پر نتیشور کالج کے پرنسپل پروفیسر منوج کمار سے بھی جواب طلب کیا ہے

اس سلسلے میں یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر آر کے ٹھاکر نے بتایا کہ پروفیسر للن کمار نے جمعرات کو نتیشوار کالج کے پرنسپل کو معافی نامہ بھیجا ہے

انہوں نے خط میں لکھا کہ ”میں خود کو کسی فیصلے کی پوزیشن میں نہیں پا رہا تھا۔ میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور جوش میں مَیں نے درخواست کے ساتھ اپنی تنخواہ کی مناسب رقم کا چیک پیش کیا لیکن بعد میں کچھ سینئر لوگوں اور ساتھیوں سے بات چیت کے بعد میں سمجھ گیا کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ میں اس تناظر میں اپنے جاری کردہ تمام زبانی یا تحریری بیانات واپس لیتا ہوں“

اب یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ پروفیسر للن کمار کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا فیصلہ پرنسپل کے جواب کے بعد ہی لیا جائے گا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: 

”جب پڑھایا ہی نہیں تو تنخواہ کیسی؟“ کالج کے پروفیسر نے چوبیس لاکھ تنخواہ حکومت کو واپس کر دی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close