’شادی کرو ورنہ گولی مار دوں گی‘ لڑکی نے منگیتر کو اغوا کر لیا

ویب ڈیسک

بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع بجنور میں ایک لڑکی پر الزام ہے کہ اس نے شادی سے انکار پر اپنے منگیتر کو اغوا کر لیا ہے

اس معاملے میں پولیس نے لڑکی، اس کے کزن اور ایک اور شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور بتایا ہے کہ اس معاملے میں ملوث چار مزید ملزمان فرار ہیں

پولیس اہلکار کشن موراری کہتے ہیں ”جمعرات کی صبح جوڈشیئل مجسٹریٹ چاندپور کے اسٹینو کے طور پر کام کرنے والے انکر کمار اپنے گھر سے اپنے دوست پردیپ کمار کے ساتھ دفتر جا رہے تھے۔ ابھی راستے میں ہی تھے کہ پیچھے سے ایک کار آئی۔ اس کار میں پانچ لوگ سوار تھے۔ جن میں ایک خاتون بھی شامل تھیں۔ کچھ لوگوں کے پاس ہتھیار بھی تھے۔ انہوں نے انکر کو خوفزدہ کر کے کار میں بٹھا لیا اور فرار ہو گئے۔ جس کے بعد پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف شکایت درج کر لی تھی“

اس واردات کے عینی شاہد اور انکر کے دوست پردیپ کمار ان کے ساتھ موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے

پردیپ کمار نے میڈیا کو بتایا ”میں اور انکر گھر سے دفتر کے لیے نکلے۔ صبح تقریباً پونے دس بجے راستے میں ہی ہمارے پیچھے سے ایک کار آئی۔ اس کار میں سوار لوگوں کے ہاتھ میں اسلحہ تھا، انہوں نے پستول کی نوک پر انکر کو زبردستی کار میں بٹھا لیا اور فرار ہو گئے“

دن دھاڑے پیش آنے والی اس واردات کے بعد علاقے میں پولیس حرکت میں آئی اور تقریباً چار گھنٹے کی کوششوں کے بعد پولیس کو آخر کار نجیب آباد کے آریہ سماج مندر میں انکر مل ہی گئے، جہاں سے ملزم لڑکی سمیت تین دیگر افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا

ایس پی بجنور دنیش کمار نے میڈیا کو بتایا ”چاندپور سے انکر کو اغوا کرنے کے بعد یہ لوگ اسے نجیب آباد علاقے میں واقع آریہ سماج مندر لے گئے۔ یہاں لڑکی سے انکر کی جبری شادی کروانے کا منصوبہ تھا۔ لیکن پولیس ٹیم نے کچھ موبائل سرویلنس پر لگائے ہوئے تھے۔ اسی کی مدد سے تین ملزمان کو ڈھونڈ کر گرفتار کیا جا سکا“

انھوں نے بتایا کہ ”ملزمہ کے پاس سے شادی کا لال جوڑا اور دو پستول بھی برآمد ہوئیں“ ان کے مطابق چار ملزمان ابھی بھی فرار ہیں

اغوا کرنے کی وجہ کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے ”گذشتہ برس انکر اور ملزمہ کی شادی طے ہوئی تھی۔ اس کے بعد دونوں کے درمیان بات چیت بھی شروع ہو گئی۔ لیکن انکر کے خیالات اس سے نہیں مل پا رہے تھے، اس لیے وہ یہ شادی نہیں کرنا چاہتا تھا“

ایس پی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’اگر انکر آریہ سماج مندر میں لڑکی سے شادی کرنے سے انکار کرتا تو وہ لوگ اس کا قتل کر دیتے۔ یہ ان کے منصوبے کا حصہ تھا۔‘

شادی سے انکار کرنے والے انکر اس واقعے کے بعد سے ڈرے ہوئے ہیں

انکر نے میڈیا سے کہا ”شالنی (فرضی نام) اور میری شادی طے ہو گئی تھی۔ شادی طے ہونے کے بعد ہماری فون پر بات بھی ہوتی تھی لیکن پھر بات بگڑ گئی اور میں نے کہا کہ میں شادی نہیں کروں گا۔ آپ فیصلہ کر لیں، جو کچھ بھی آپ کا ہے ہم واپس کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس سلسلے میں پنچایت بھی بیٹھی۔ پنچایت میں وہ لوگ رشتہ ختم کرنے کے لیے تیار بھی ہو گئے تھے۔ لیکن گھر جا کر لڑکی دوبارہ شادی کی ضد کرنے لگی“

انکر نے اس دن دفتر جاتے وقت اپنے ساتھ پیش آئے واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ”کار میں پانچ افراد سوار تھے۔ ان میں سے زیادہ تر کے پاس پستول تھی۔ وہ لوگ مجھے نجیب آباد لے گئے۔ بیچ راستے مجھے پستول دکھا کر ڈرایا بھی گیا۔ وہ لوگ کہہ رہے تھے کہ شادی کرو ورنہ گولی مار دیں گے“

انکر کے ایک رشتہ دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لڑکی نے پہلے ہی دھمکی دے دی تھی کہ ’اگر وہ اس سے شادی نہیں کرے گا تو وہ اسے چاند پور سے اغوا کر لے گی۔‘

اس واقعے کے بعد علاقے کے لوگوں میں یہی موضوع زیر بحث ہے، لوگ یہ بھی سوال کر رہے ہیں کہ آخر اس لڑکی میں اتنا جنون آیا کہاں سے کہ اس نے منگیتر کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنا لیا

چاندپور کی ڈپٹی ایس پی سونیتا دہیا کہتی ہیں ”لڑکی کے والد کا انتقال ہو چکا ہے۔ اس کا ایک بھائی ہے اور ایک رشتہ دار کا بیٹا ان کے ساتھ اس معاملے میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ اور افراد بھی اس سازش کا حصہ تھے“

سونیتا نے کہا ”لڑکی انکر کے پیچھے پاگل ہے۔ اگر انکر اغوا کے دوران یا اس کے بعد تھوڑا بھی اعتراض کرتا تو عین ممکن تھا کہ وہ لوگ اسے مار ہی ڈالتے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close