پچھلے ہفتے سے سوشل میڈیا پر ایک میسیج گردش کر رہا اور خوب وائرل ہو رہا ہے، ممکن ہے یہ پیغام آپ کو بھی ملا ہو یا پھر آپ نے اس میسیج سے متعلق چہ مگوئیاں ضرور سنیں ہوں گی
جولائی کے آغاز سے ہی فیسبک پوسٹس اور ٹوئٹس سمیت دیگر سوشل میڈیا پوسٹ کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ پیغامات میں یہ بات پھیلائی جا رہی ہے کہ 4 جولائی سے 22 اگست تک دنیا بھر کا موسم سرد ہوجائے گا اور اس دوران لوگ بیمار پڑ سکتے ہیں، ان کے گلے خراب ہوجائیں گے اور انہیں سانس کی تکلیف بھی ہوگی
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس پوسٹ کے مطابق 22 اگست 2022 تک تک موسم گزشتہ سال کی نسبت سرد رہے گا، جسے ’ایفایلئن فنومنا‘ Aphelion phenomenon کہا جاتا ہے
غلط معلومات پر مبنی پوسٹس کے مطابق لوگ 4 جولائی کے بعد Aphelion Phenomenon کے اثرات کو نہ صرف دیکھیں گے، بلکہ ان کا تجربہ بھی کریں گے
پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اس دوران لوگ سرد موسم کا تجربہ کریں گے جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، جس کی وجہ سے انسانی جسم میں درد اور گلا بھر جاتا ہے جب کہ بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے
غلط معلومات پر مشتمل پوسٹ میں لوگوں کو مشورہ دیا گیا کہ اس دوران وٹامنز اور دیگر صحت مند کھانے کی مصنوعات کے ساتھ ساتھ اپنے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے کی کوشسش کی جائے
پوسٹ میں غلط دعویٰ کیا گیا کہ عام طور پر سورج اور زمین کے درمیان فاصلہ 90,000,000 کلومیٹر ہوتا ہے لیکن اس Aphelion Phenomenon کے دوران دونوں کے درمیان فاصلہ بڑھ کر 152,000,000 کلومیٹر ہو جائے گا، یعنی فاصلے میں 66 فیصد اضافہ ہوگا
غلط معلومات پر مبنی پوسٹس یا پیغامات ملنے کے بعد کئی لوگ پریشانی کا شکار بھی رہے اور اس پر یقین کرتے ہوئے انہوں نے مذکورہ پیغام کو اپنے عزیزوں اور رشتے داروں تک بھی بغیر سوچے سمجھے پھیلایا
لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے،بلکہ حقیقت یہ ہے کہ Aphelion phenomenon ایک اصطلاح ہے جسے سورج اور زمین کے درمیان فاصلے کی بات کرتے وقت استعمال کیا جاتا ہے
سائنسی ویب سائٹ ’اسپیس ڈاٹ کام‘ کے مطابق ’ایفایلئن فنومنا‘ Aphelion phenomenon کی اصطلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے، جب سورج زمین کے سے تھوڑا سا دور ہو جاتا ہے
اس سال 4 جولائی کو زمین سے پندرہ کروڑ اکیس لاکھ کلو میٹر کے فاصلے پر تھا اور یہ دن صرف سال میں ایک بار ہی آیا اور یہ سلسلہ کچھ ہی لمحوں تک قائم رہا ، جس سے انسان اور اس دنیا پر کوئی فرق نہیں پڑا
اسی طرح ایک اور اصطلاح ’پری ہیلئن‘ perihelion اس وقت استعمال کی جاتی ہے، جب کہ سورچ زمین کے قریب ترین آجاتا ہے اور ایسا آئندہ سال تین اور 4 جنوری کے درمیان ہوگا
’پری ہیلئن‘perihelion کے وقت سورج زمین سے 14 کروڑ 95 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہوتا ہے اور اس وقت جولائی کے مقابلے سورج زمین کے تھوڑا قریب آجاتا ہے مگر مجموعی طور پر ’ایفایلئن فنومنا‘ Aphelion phenomenon اور ’پری ہیلئن‘perihelion کے درمیان فاصلے کا فرق بمشکل ڈیڑھ فیصد تک ہوتا ہے یہ 66 فیصد بلکل نہیں
ماہرین کے مطابق دونوں صورتوں کے درمیان کائنات کے نظام سمیت انسانی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی اس بات کا احساس انسانوں کو ہوتا ہے لیکن یہ ایک سائنسی عمل ہے جو کچھ لمحوں تک قائم رہتا ہے، جس کے بعد تمام معاملات اپنے معمول پر آجاتے ہیں
جولائی میں سورج کی فاصلے(قریب) کو ایفایلن اور جنوری میں سورج کے فاصلے (دور) ہونے کو پری ہیلئن کہتے ہیں
اس میسیج میں دیے گئے انتباہ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، لہٰذا تشویش کی ضرورت نہیں ۔