بھارت کے سابق نائب صدر حامد انصاری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میڈیا کے ایک حلقے اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان کی طرف سے ان کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں
سابق بھارتی نائب صدر نے کہا ”مجھ پر یہ الزامات لگائے جارہے ہیں کہ میں دہشت گردی کے معاملے پر نئی دہلی میں ہونے والی ایک کانفرنس میں پاکستانی صحافی نصرت مرزا سے ملا تھا۔ یہ الزام بھی لگایا جا رہا ہے کہ ایران میں بھارتی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے دوران میں نے قومی سلامتی سے غداری کی۔ لیکن یہاں میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ نہ میں مرزا سے ملا ہوں اور نہ ہی انہیں مدعو کیا تھا‘‘
حامد انصاری نے کہا ”میں نے11 دسمبر 2010ع کو انٹرنیشنل کانفرنس آف جیورسٹ آن انٹرنیشنل ٹیرارزم اینڈ ہیومن رائٹس کا افتتاح کیا تھا۔ عموماً ایسی کانفرنسز میں مہمانوں کی فہرست منتظمین تیار کرتے ہیں۔ میں نے نہ تو کبھی نصرت مرزا کو فون کیا اور نہ ہی کبھی ان سے ملا‘‘
سابق نائب صدر نے اپنے بیان میں مزید کہا ”ایران میں بھارت کے سفیر کی حیثیت سے میرا کام حکومت کے علم میں رہا ہے۔ میں ملک کی سلامتی کے معاملے پر اپنے عہد پر کاربند ہوں۔ بھارت سرکار کے پاس تمام معلومات ہیں اور صرف وہی سچ بتا سکتی ہے۔ ایران میں میرا کام ریکارڈ پر ہے۔ اس کے بعد مجھے نیویارک میں اقوام متحدہ میں بھارت کا مستقل سفیر بنایا گیا اور میرے کام کو ملک اور دنیا میں سراہا گیا ہے‘‘
واضح رہے کہ پاکستانی صحافی نصرت مرزا نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ سابق نائب صدر حامد انصاری کی دعوت پر بھارت گئے تھے۔ نصرت مرزا نے انصاری سے اپنے روابط بارے بھی بات کی تھی اور کہا ہے کہ کس طرح انہوں (مرزا) نے آئی ایس آئی کے لیے معلومات اکٹھی کیں
ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بی جے پی نے الزام لگایا تھا کہ حامد انصاری جب ایران میں سفیر تھے تو انہوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی سرگرمیوں کو افشا کر دیا تھا، جس سے ان افسران کی زندگی خطرے میں پڑ گئی تھی
حامد انصاری سن 2007ء سے سن 2017ء تک دو مرتبہ بھارت کے نائب صدر رہے۔ انہیں اس وقت کی کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنایا تھا
پاکستانی صحافی نصرت مرزا نے ایک یو ٹیوبر کو انٹرویو دیتے ہوئے کئی سنسنی خیز دعوے کیے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے ان کے رابطے ہیں
نصرت مرزا نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے سن 2005ء سے 2011ء کے دوران کئی مرتبہ بھارت کے دورے کیے اور سن 2010ء میں حامد انصاری کی دعوت پر دہشت گردی کے حوالے سے ایک سیمینار میں بھی وہ شریک ہوئے تھے۔ اور اس دوران وہاں سے حاصل شدہ معلومات پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے شیئر کی تھیں
نصرت مرزانے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہیں پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے خصوصی سہولیات فراہم کی گئیں۔ عام طور پر ایک پاکستانی کو بھارت میں تین شہروں میں جانے کی اجازت ہوتی ہے، لیکن انہیں پانچ شہروں میں جانے کی اجازت مل گئی
نصرت مرزا کے بیان پر بھارت میں سیاسی گرما گرمی کا ماحول ہے۔ بی جے پی کے ترجمان نے اپوزیشن کانگریس پارٹی اور حامد انصاری سے اپنی اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ”بھارت کے عوام نے آپ کو حد سے زیادہ احترام دیا لیکن آپ نے ملک کو دھوکہ دیا۔ کیا یہ غداری نہیں ہے؟ سونیا گاندھی، راہول گاندھی اور حامد انصاری کو اس کا جواب دینا ہوگا۔‘‘
کانگریس نے بی جے پی کے بیان کی مذمت کی ہے۔ کانگریس نے ایک بیان میں کہا کہ سونیا گاندھی اور بھارت کے سابق نائب صدر اور ایک معزز سفارت کار حامد انصاری پر لگائے گئے الزامات اور جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی سخت الفاظ میں مذمت کی جانا چاہیے: ”یہ گھٹیا درجے کی کردار کشی ہے۔ جو بی جے پی کے رہنماؤں کے رویے اور ان کی ذہنی بیماری اور دیوالیہ پن کو بھی اجاگر کرتا ہے۔‘‘