حکومت پاکستان کی جانب سے ڈیزل و پیٹرول کی قیمتوں میں گزشتہ رات کمی کا اعلان کیا گیا، جس کے تحت ڈیزل کی قیمت میں 40 روپے فی لیٹر اور پیٹرول کی قیمت میں 18 روپے فی لیٹر کی کمی کی گئی ہے
پاکستان میں اپریل کے شروع میں قائم ہونے والی مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہوئے تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کی پالیسی کو جاری رکھا اور ملک میں تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا تھا تاہم 27 مئی کو ڈیزل و پیٹرول کی قیمت میں پہلی مرتبہ اضافے کا آغاز ہوا تو اس کے بعد حکومت نے تین جون کو ایک بار پھر قیمتیں بڑھا دیں، جو پاکستانی تاریخ کا ریکارڈ بڑا اضافہ تھا
اسی ماہ کے وسط میں 15 جون کو حکومت کی جانب سے ڈیزل و پیٹرول کی قیمت میں ایک بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا، جب ڈیزل کی قیمت 60 روپے فی لیٹر اور پیٹرول 30 روپے فی لیٹر بڑھ گیا
موجودہ حکومت کی جانب سے 30 جون کو چوتھی مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ یوں پانچ ہفتے میں ڈیزل کی قیمت 144 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 280 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی جبکہ پیٹرول کی قیمت 150 روپے سے 250 روپے فی لیٹر ہو گئی
حکومت کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو قرار دیا گیا اور اس کے ساتھ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے ڈیزل و پیٹرول پر دی جانے والی سبسڈی بھی ختم کر دی گئی
اس کے ساتھ موجودہ مالی سال کے آغاز پر حکومت کی جانب سے تیل کی مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی بھی نافذ کر دی گئی، جو قیمت میں اضافے کی وجہ بنی
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے ’آج عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں تیزی سے گر رہی ہیں اور ہمیں (بھی) ان قیمتوں میں کمی کرنے کا موقع ملا ہے‘
حکومت کی جانب سے گذشتہ مہینوں کے دوران پیٹرول کی قیمت میں قریب 60 فیصد اضافے کے بعد اب محض ساڑھے اٹھارہ روپے فی لیٹر کی کمی کی گئی ہے، جس کی وجہ فنانس ڈویزن کے مطابق ایک طرف تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی ہے تو دوسری طرف عوام کو ریلیف دینے کی کوشش۔۔
اس اعلان کے بعد جہاں کئی لوگوں نے ’ٹینکی فُل‘ کروانے کے لیے پیٹرول پمپس کا رُخ کیا، وہیں سوشل میڈیا پر قیمتوں میں کمی کی ’خوشخبری‘ پر کئی صارفین اپنا غصہ اتارتے بھی نظر آئے
مگر یہ ’ریلیف‘ یا پنجاب میں ضمنی الیکشن سے قبل ’سیاسی فیصلہ‘ کب تک قائم رہ پائے گا، اس بارے میں بھی لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنی کمی کی گئی؟
فنانس ڈویژن کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 18.50 روپے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 230.24 روپے فی لیٹر ہے
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت، جو 276.54 روپے فی لیٹر تھی، اس میں 40.54 روپے کی کمی کی گئی ہے اور اب اس کی نئی قیمت 236 روپے ہے
لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 34.71 روپے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی فی لیٹر قیمت 191.44 روپے ہوگئی ہے
قوم سے خطاب کے دوران شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ انھیں امید ہے یہ آئی ایم ایف سے آخری معاہدہ ہوگا اور ’اچھا وقت ضرور آئے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے معیشت کی بارودی سرنگیں بچھائی تھیں جس کی وجہ سے ان کی حکومت کو ’دل پر پتھر رکھ کر‘ مشکل فیصلے کرنا پڑے
پیٹرولیم قیمتوں میں گذشتہ اضافوں کے بعد قریب ہر کوئی اس مسئلے پر اپنی رائے رکھتا ہے اور شاید اسی لیے سوشل میڈیا پر اس ’خوشخبری‘ پر بھی مختلف آرا سامنے آئی ہیں
نون لیگ کی حامی صحافی غریدہ فاروقی نے ٹوئٹر پر لکھا ’صرف تین ماہ کی حکومت؛ کٹھن معاشی/عالمی حالات کے باوجود وزیراعظم شہبازشریف کا پاکستانی عوام کو بڑا ریلیف بڑی خوشخبریاں! ویلڈن وزیراعظم!
انہوں نے تعریف کے پل باندھتے ہوئے مزید لکھا ’یہ بھی قابلِ تحسین ہے کہ سادگی کے تصور کو اپناتے ہوئے ایک مکمل سادہ بیک گراؤنڈ کے ساتھ قوم سے خطاب کو ترجیح دی گئی ہے تاکہ فوکس صرف عوامی ریلیف کے متن پر رہے۔‘
صارف صاحبہ نوید نے رائے دی ہے کہ امید ہے پیٹرول کی قیمت میں کمی کا اثر بنیادی ضروریات کی اشیا کی قیمتوں پر بھی پڑے گا۔ مگر عبدالغفار کا خیال ہے کہ ’صرف پیٹرول سستا کرنا آدھا کام ہے۔‘
’ٹرانسپورٹ، دودھ، دہی، سبزیوں، پھلوں اور روٹی کی قیمتوں کا کیا؟ حکومت اب تمام متعلقہ اداروں کو حکم دے کر ان کی قیمتیں کم کروائے۔‘
دوسری طرف تجزیہ کار مشرف زیدی کہتے ہیں کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیتموں میں کمی اچھا فیصلہ نہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس کے باوجود مہنگائی کو ’تیزی سے قابو نہیں‘ کیا جا سکتا
یہی تبصرہ عزیر یونس نے بھی کیا اور لکھا کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اُتار چڑھاؤ آتا رہے گا مگر ضروری یہ ہے کہ حکومت اپنے لیے آسانی پیدا کرے اور اسے ایک ’فسکل بفر‘ بنائے
انہوں نے لکھا ’حکومت سیاسی مقاصد کے لیے عوام کو ریلیف دے رہی ہے۔۔۔ اگر (پیٹرول کی) قیمتیں مزید گرتی ہیں تو حکومت کو تیزی سے اس پر سیلز ٹیکس لگانا چاہیے‘
ٹوئٹر پر صارف داور بٹ نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا پیٹرول کی قیمت میں کمی سے ٹرانسپورٹ کی قیمتیں تو کم ہوسکیں گی مگر اشیا کی ریٹیل قیمتوں پر اتنا اثر نہیں پڑے گا۔ ’آمدن اور ریلیف ایک ساتھ چلنے چاہییں۔ نقصان کا ازالہ کیا جانا چاہیے۔‘
طنزیہ انداز میں صارف عثمان بٹ کا سوال کیا کہ ”قوم سے خطاب کے دوران پاکستانی عوام کے لیے خوشی کی خبر بتاتے وزیر اعظم خوش کیوں نہیں دکھائی دیے؟“
بعض صارفین نے اس بات پر اعتراض اٹھایا ہے کہ وزیر اعظم کے قوم سے خطاب سے قبل قومی ترانہ نہیں چلایا گیا اور نہ ہی اس وڈیو میں پاکستان کا پرچم دیکھا گیا
رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری نے ٹویٹ میں لکھا ”کرائم منسٹر قومی پرچم نمایاں کیے بغیر قوم سے مخاطب ہونے کی جسارت کیسے کرسکتا ہے؟ کیا جس ملک کو وہ لوٹ رہا ہے اسے اپنانے میں شرمندگی محسوس کرتا ہے یا واقعتاً وہ خود کو وزیراعظم پاکستان کے منصب کے لائق نہیں سمجھتا؟ مجھے اپنا پرچم عزیز ازجان ہے مگر اُسے اس سے یقیناً تکلیف ہے۔ نہایت شرمناک“
اسی طرح صارف شبانہ بھٹی نے تبصرہ کیا ہے کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات سے قبل ’یہ صرف سیاسی چال ہے۔ ووٹرز کو مائل کرنے کے لیے اور کچھ نہیں‘
چنار نامی صارف نے رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق کی ٹویٹ پر ردعمل دیا کہ ’سب چیزیں سستی کروائیں۔۔۔ اس وقت تو یہ سیاسی فیصلہ ہے۔‘
اسی طرح سعدیہ نہ کہا کہ ’مفتاح نے پیٹرول کی قیمت 100 روپے بڑھائی اور اب کمی کی۔ اسے کیا کہیں؟ سیاست۔‘