بھارت: پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن، سو مسلمان شہری گرفتار

ویب ڈیسک

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے تعلق رکھنے والے کم از کم ایک سو افراد کو مبینہ طور پر ’دہشت گردی میں ملوث‘ ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا ہے

انڈین ایکسپریس کے مطابق دس ریاستوں میں ہونے والے کریک ڈاؤن میں پی ایف آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے

نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) نے گرفتاریوں کو ’دہشت گردی کی تحقیقات‘ کے حوالے سے اب تک ہونے والی کارروائیوں میں سے سب بے بڑی کارروائی قرار دیا ہے

انڈین ایکسپریس نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ کارروائی ان اطلاعات پر کی گئی ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ کچھ لوگ نوجوانوں کو ’دہشت گردی‘ کی طرف راغب کر رہے ہیں

ان کے مطابق ’ٹھوس ثبوت سامنے آنے کے بعد کارروائی کا فیصلہ کیا گیا جو ان لوگوں کے خلاف کیا جا رہا ہے جو دہشت گردی کے کیمپ چلانے، فنڈز مہیا کرنے اور لوگوں کو پی ایف آئی میں شمولیت ہونے کا کہہ رہے ہیں۔‘

رپورٹ کے مطابق بنگلور اور کرناٹکا کے کم سے کم دس مقامات پر چھاپے مارے گئے، جن میں پی پی ایف آئی کے ریاستی صدر نذیر پاشا کا گھر بھی شامل تھا

منگلور میں پی ایف آئی کے علاوہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی آئی) کے دو ارکان کو حراست لیا گیا جو سرچ آپریشن کے خلاف دفاتر کے باہر احتجاج کر رہے تھے۔
نیلیکائی روڈ کو آپریشن کے وقت بند کر دیا گیا تھا اور اہلکار مختلف علاقوں کی تلاشی لیتے رہے

دوسری جانب پی ایف آئی نے چھاپوں کے ردعمل میں جاری بیان میں کہا ہے ’ہم اس فاشسٹ حکومت کی اس مہم کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہیں جو اختلاف رائے رکھنے والوں کی آوازیں دبانے کے لیے ہے‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی، ریاستی اور مقامی سطح کے لیڈروں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘

پی ایف آئی ہے کیا؟

خیال رہے پی ایف آئی ایک اسلامی تنظیم ہے، جس پر بی جے پی کی انتہا پسند حکومت کی جانب سے ’انتہاپسندی‘ میں ملوث ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
یہ 2006 میں نیشنل ڈویلپمنٹ فرنٹ (این ڈی ایف) کی جانشین کے طور پر سامنے آئی تھی، جس میں دیگر تنظیمیں بھی بعدازاں شامل ہو گئی تھیں

پی ایف آئی خود کو ایک ایسی تنظیم قرار دیتی ہے، جو بالخصوص ملک کے محروم اور پسماندہ طبقات اور تمام شہریوں کی سماجی اور اقتصادی ترقی اور ان کو ثقافتی اور سیاسی طور پر با اختیار بنانے کے لیے کام کرتی ہے

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کا قیام سن 2007 میں جنوبی بھارت کی تین مسلم تنظیموں کے انضمام کے ساتھ عمل میں آیا تھا۔ اس کا صدر دفتر نئی دہلی میں ہے۔ پی ایف آئی کا ایک خواتین ونگ اور ایک طلبہ ونگ بھی ہے

کیرالا اور کرناٹک میں پی ایف آئی کے کارکنوں اور آر ایس ایس کے کارکنوں کے درمیان پرتشدد تصادم کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں

سن 2012 میں کیرالا کی ریاستی حکومت نے پی ایف آئی کو ممنوعہ طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا کی ’تبدیل شدہ شکل‘ قرار دیا تھا تاہم ریاستی ہائی کورٹ نے اس حکومتی موقف کو مسترد کر دیا تھا

حکومت پی ایف آئی کے خلاف مبینہ طور پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر مظاہروں کو ہوا دینے اور فروری 2020 میں دہلی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے سے متعلق الزامات کی بھی تفتیش کر رہی ہے۔ پی ایف آئی نے تاہم بارہا ان الزامات کی تردید کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close