سری لنکا کے پچاسی سالہ کرکٹ جنونی ’انکل پرسی‘ چالیس سال سے ٹیم کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں

ویب ڈیسک

کرکٹ کے جنون میں مبتلا سری لنکا کے بزرگ شہری پرسی ابی سیکرا اس وقت سے قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام میچوں میں بطور تماشائی موجود رہے ہیں، جب سری لنکا نے 1982ع میں انگلینڈ کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تھا

اپنی ٹیم کے اس جنونی مداح کو ملک کے موجودہ بدترین حالات اور معاشی بحران بھی کرکٹ کے میدان سے دور نہیں رکھ سکا

پرسی ابی سیکرا ہی وہ شخص ہیں، جو چالیس سال پہلے انگلینڈ کے بلے باز کرس ٹاورے کو سری لنکا کا جھنڈا تھامے دارالحکومت کولمبو کے پی سارا اوول کی پچ تک لے کر گئے تھے

’انکل پرسی‘ کے نام سے مشہور کرکٹ کے اس مداح کی عمر پچاسی سال ہے اور یہ سری لنکن کرکٹ کی پہچان بن چکے ہیں، جنہیں سری لنکا کے کرکٹ حکام نے ہر میچ کے بعد ٹیم کے ساتھ میدان میں آنے کی اجازت دے رکھی ہے

سری لنکا میچ جیتے یا ہارے، وہ اب بھی اپنے ملک کا جھنڈا اٹھائے ٹیم کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں

اپنی قومی ٹیم کا مداح ہونے کے باوجود انہیں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، کیوں کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کرتے ہیں

ہمیشہ کی طرح وہ رواں ماہ کے آغاز میں گال میں موجود تھے، جب آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے دوران سینکڑوں مظاہرین صدر گوتابایا راجا پکسے کی برطرفی کا مطالبہ کرنے کے لیے قدیم قلعے کی دیواروں پر چڑھ کر گراؤنڈ کو دیکھ رہے تھے

واضح رہے کہ ان دنوں سری لنکا آزادی کے بعد اپنے بدترین معاشی بحران کا شکار ہے، جہاں ایندھن اور ادویات سمیت ضروری اشیا کی قلت سے عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے

سری لنکا اور آسٹریلیا کے میچ کے دوران ہی گھنٹوں بعد کولمبو میں ایک مشتعل ہجوم نے صدر کو اپنی سرکاری رہائش گاہ سے بھاگنے پر مجبور کر دیا اور اس کے چند دن بعد وہ اپنا استعفیٰ پیش کرنے سے پہلے بیرون ملک فرار ہو گئے تھے

پرسی ابی سیکرا کہتے ہیں ”ہماری ٹیم کی کارکردگی سری لنکا میں سیاست دانوں کی کارکردگی سے بہتر ہے“

انہوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا ”کوئی بھی سیاستدان ان کرکٹرز سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ یہاں کے سیاست دان پاگل ہیں“

کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار کرنے والے انکل پرسی کا کہنا ہے ”مجھے سیاست سے نفرت ہے“

ابی سیکرا پرسی کو دو بار سری لنکن کرکٹ بورڈ میں شمولیت کی دعوت بھی دی گئی لیکن انہوں نے اس عہدے سے انکار کر دیا

وہ کہتے ہیں ”مجھے پوری دنیا میں تین چیزیں پسند نہیں ہیں۔ ایک سیاست، دوسری کرکٹ انتظامیہ اور تیسری برتھ کنٹرول پالیسی“

انہوں نے پوتوں کا نام گارفیلڈ ویسٹ انڈیز کے سوبرز کے نام پر رکھا ہے، جنہوں نے فرسٹ کلاس میچ کے ایک اوور میں چھ چھکے لگائے تھے۔ ایک اور پوتے کا نام بھارتی بلے باز سچن ٹنڈولکر کے نام پر رکھا گیا ہے

کرکٹ سری لنکا میں معاشی مشکلات کا سامنا کرنے والے عوام کے چہروں پر مسکراہٹ بکھرنے کا سبب بن رہی ہے جس کی قومی ٹیم نے حال ہی میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے کے بعد ٹیسٹ سیریز 1-1 سے ڈرا کی تھی

پاکستانی ٹیم اس وقت سری لنکا میں موجود ہے جہاں وہ میزبان ٹیم کے خلاف اتوار کو گال میں دوسرے ٹیسٹ میچ کے لیے میدان میں اترے گی

اسی گراؤنڈ پر کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد سری لنکا کو شکست دی تھی

ابی سیکرا ایک کیبل کمپنی میں انسٹھ سال سے کام کر رہے ہیں اور ان کے دوست اور خاندان مختلف شہروں میں ہونے والے میچز کے دوران ان کی رہائش کا بندوبست کرتے ہیں

پچاسی سالہ پرسی نے پاکستان کے خلاف موجودہ سیریز میں شرکت کے لیے کولمبو سے گال کے لیے بس لی، لیکن انہیں اسٹیڈیم تک پیدل جانا پڑا جہاں ایندھن کی کمی کے باعث کوئی رکشہ دستیاب نہیں تھا

انہوں نے کہا ”میں نے ایسا بحران کبھی نہیں دیکھا۔۔۔ میں نے عالمی جنگ دیکھی ہے۔ میں نے سونامی طوفان کا مشاہدہ کیا، میں نے ایل ٹی ٹی ای (تامل باغیوں) کے حملے دیکھے لیکن موجودہ صورتحال بدترین ہے۔ لیکن میں کسی بھی طرح اسٹیڈیم پہنچنے کا انتظام کر ہی لیتا ہوں“

لڑکپن میں ابی سیکرا نے ڈان بریڈمین کو 1948ع میں کولمبو کے اوول گراؤنڈ پر کھیلتے دیکھا اور تقریباً نصف صدی بعد سری لنکا کو لاہور میں آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ کا فائنل جیتتے ہوئے دیکھا، جو ان کی پچاسی سالہ زندگی کا سب سے خوشگوار دن تھا

اپنے ملنسار برتاؤ سے انکل پرسی نے اپنی ٹیم کے مخالفین کا پیار بھی حاصل کیا

نیوزی لینڈ کے سابق کپتان مارٹن کرو نے ایک بار انہیں اپنے مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا تھا اور 2015ع میں بھارت کے سری لنکا کے دورے کے دوران ویرات کوہلی نے انہیں گلے لگایا تھا اور انہیں مہمان ٹیم کے ڈریسنگ روم میں مدعو کیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close