میں دبئی کی مصروف ترین شاہراہ شیخ زید پر تھی، جب ایک بہت عزیز بھائی کی کال آئی۔ موبائل پر لوکیشن لگائی ہوئی تھی اور دورانِ ڈرائیونگ فون سننا نہ صرف جرم ہے بلکہ یہاں تو خطرناک ترین ہے۔ میں نے کال کاٹ دی۔ ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر پھر کال آئی۔ میں نے ایک نظر سڑک سے ہٹا کر پھر کال کاٹ دی
ساتھ ہی ایک میسج آگیا۔ جب کچھ دیر بعد ایک جگہ رُک کر میں نے پڑھا تو لکھا تھا ’’آج کے بعد آپ کو کبھی میری کال نہیں آئے گی، گھر کا کوئی فرد بھی کبھی آپ سے رابطہ نہیں کرے گا۔ شکریہ۔ خدا حافظ۔‘‘
میسیج پڑھ کر زیرِلب میں نے جاوید اختر کا شعر گنگنایا:
لوگ لگتے ہیں پریشان ذرا دیکھ تو لو،
جینا مشکل ہے کہ آسان ذرا دیکھ تو لو۔۔
پہلے میں نے سوچا کال کروں، پھر ارادہ ترک کردیا۔۔
معاملہ کچھ یوں تھا کہ مجھے میرے ایک بہت ہی عزیز بھائی نے اپنے کسی قریبی رشتے دار کی ملازمت کے لیے کہا تھا۔ اگر آپ متحدہ عرب امارات میں ہیں، آپ کے اردگرد کسی کمپنی، جگہ یا ادارے میں آپ کے توسط سے کسی قابل انسان کو اس کا حق اور معاش مل سکتا ہے تو اس سے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے اور میں نے اس میں کبھی کوئی عار بھی نہیں محسوس کیا، کیونکہ میرا ماننا ہے کہ ہو سکتا ہے اگر ہم کسی ذمے دار عہدے پر کسی اہل انسان کی مدد کرنے سے ہچکچا رہے ہیں تو اُسی عہدے پر کسی اور کی سفارش سے کوئی نااہل براجمان ہوجائے۔ اس لیے قابل لوگوں کے لیے اگر آپ کو تھوڑی تگ و دو بھی کرنا پڑتی ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں
لیکن یہاں معاملہ اُلٹ تھا۔ میرے ان مذکورہ بھائی نے مجھے سی وی بھی ارسال کی تھی۔ میں نے ایک دو جگہ بات بھی کی لیکن کچھ گوناگوں وجوہات پر ملازمت نہ ہو سکی۔ پھر ایک دن مجھے ان بھائی کی کال آئی کہ آپ پاکستان کے سفیر کو کہہ دیں، کیونکہ وہ کہہ دیں گے تو فلاں فلاں جگہ فوراً ملازمت ہوجائے گی
اس بات پر میں سٹپٹا گئی۔ سلام دعا اور تعارف ہونا ایک الگ بات ہے لیکن اس طرح سفیر صاحب کو فون کرکے نوکری کا کہنا۔۔۔ وہ میرے ماموں کے لڑکے ہوتے تو شاید ممکن بھی تھا لیکن بدقسمتی ہے وہ نہیں ہیں۔ اور آج اُنہی بھائی نے کال کی اور کال نہ اٹھانے پر یہ قطع تعلقی کا انتہائی بھاری بھرکم پیغام بھی بھیج دیا
قارئین یہ ایک چھوٹا سا واقعہ آپ کے ساتھ شیئر کرنے کا مقصد فقط مزاح قطعاً نہیں تھا۔ آپ جانتے ہیں کہ ہر مہینے پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں لوگ یو اے ای میں اپنی قسمت آزمانے روزگار کی تلاش میں آتے ہیں۔ بہت سے لوگ تو ایسے ہیں، جو وہیں پاکستان میں بیٹھے مجھے پیغامات بھیجتے ہیں کہ آپ کو سی وی بھیج دیتے ہیں، آپ کہیں بات کرکے ویزا بھجوا دیں۔ میں ایسی سادگی پر اکثر حیران رہ جاتی ہوں کہ بنا آپ کو پرکھے، بنا انٹرویو کیے، بنا آپ کی قابلیت کا مشاہدہ کیے کون سی کمپنی آپ کو دوسرے ملک میں بیٹھے ویزا بھیجے گی؟
متحدہ عرب امارات میں نوکری کا حصول آسان کام نہیں۔ سب سے پہلے تو اس کے لیے آپ کو اپنا کمفرٹ زون چھوڑ کر یہاں آنے کی پلاننگ کرنا ہوتی ہے۔ پھر یہاں ایک سے بڑھ کر ایک ڈگری اور اُس سے متعلقہ تجربہ رکھنے والے سوٹڈ بوٹڈ فر فر انگریزی زبان بولتے، وقت کے پابند، معتدل رویے اور پروقار شخصیت کے حامل نوجوان لڑکے لڑکیاں دنیا بھر سے آکر بزنس کرنے والے کمپنی مالکان اور ہیومن ریسورس منیجرز کو متاثر کرکے نوکری حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حقیقتاً یہاں آکر ہمیں پتا چلتا ہے کہ اصل مقابلہ کیا ہوتا ہے اور اصل جدوجہد کسے کہا جاتا ہے
اپنی زبان، اپنا لباس اور اپنے طور طریقے کس کو نہیں پسند ہوتے لیکن اگر یہاں انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنا مقام بنانا ہے تو یہاں آنے سے قبل انٹرنیشنل طور طریقے اور پروفیشنل رویے اپنانا ہوں گے۔ ہمیں ماننا پڑے گا کہ انگریزی بول چال یہاں کے ایک آفس بوائے یا ڈرائیور کےلیے بھی بہت ضروری ہے۔ وقت کی پابندی ہی سب کچھ ہے۔ اگر آپ واقعی کسی مقام پر پہنچنا چاہتے ہیں تو یہاں کام چوری کا تصور بھی محال ہے۔ اپنی تعلیم، ڈگری یا کام سے متعلق تجربہ اور اس میں غیر معمولی دلچسپی ہی آپ کو دیگر ممالک اور اقوام کی صف میں نمایاں کرسکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کی شخصیت، پرسنل گرومنگ، معتدل مزاج اور آگے بڑھنے کی مثبت سوچ ہی آپ کو ممتاز بناتی ہے
اگر آپ میں یہ ساری خوبیاں موجود ہیں تو دبئی بلکہ پورا یو اے ای آپ کا منتظر ہے۔ بلاشبہ یہاں قابل لوگوں کی قدر کی جاتی ہے، محنت کا معاوضہ دیا جاتا ہے اور آگے بڑھنے کے، ترقی کرنے کے مواقع موجود ہوتے ہیں
لیکن اگر آپ سارا دن ٹی وی کے سامنے بیٹھے سیاستدانوں کو گالیاں دیتے ہیں اور شام کو دوستوں کے ساتھ کسی چوک چوراہے پر سسٹم کو برا بھلا کہتے ہوئے خود بھی اسی سسٹم کے پیروکار ہیں اور پھر دبئی یا کسی بھی دوسری جگہ سیٹ ہونے اور اللہ توکل وہاں عالی شان نوکری کے خواہاں ہیں تو خدارا ذرا اپنے انداز و اطوار، صبح و شام بدلیے۔ کیونکہ کہیں پہنچنے کےلیے کہیں سے نکلنا ضروری ہوتا ہے۔ لیکن بِنا تیاری نکلنا سراسر حماقت کہلاتا ہے
متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے قابل لوگوں کےلیے بے شمار مواقع موجود ہیں لیکن یہاں آنے سے پہلے اپنی چیک لسٹ بنالیجئے، بجٹ اور پلاننگ کرلیجئے اور اپنے کاغذات سمیت اپنے ہنر اور قابلیت کی بھی اچھی طرح جانچ پڑتال کرلیجئے، کیونکہ یہاں مقابلہ سخت ہوتا ہے اور اس انٹرنیشنل میدان میں وہی ٹِکتا ہے جس میں دَم ہوتا ہے
بشکریہ: ایکسپریس نیوز