پٹرولیم کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن: کیا عوام کو کارٹیل کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا؟

ویب ڈیسک

حکومت نے پٹرولیم کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کا فیصلہ کیا ہے۔ کئی ماہرین کے خیال میں اس سے ملکی معیشت اور پٹرولیم انڈسٹری کو فائدہ ہو سکتا ہے اور امپورٹ بل بھی کم ہوگا

واضح رہے کہ اس مجوزہ آئل پالیسی کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔ اس پالیسی کے مطابق اب مارکیٹ فورسز آئل ریفائنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے مارجن کو طے کریں گی

یہ فیصلہ بدھ کو منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ حکومتی اجلاس میں کیا گیا، جس میں وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک اور انرجی ٹاسک فورس کے چیئرمین شاہد خاقان عباسی کے علاوہ آئل ریفائنری کے عہدیداران اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام بھی شریک تھے

معاشی امور کے کئی ماہرین کے خیال میں حکومت کا یہ فیصلہ اچھا تو ہے، لیکن کارٹیل کی طرف سے اپنی اجارہ داری قائم کرنے کا خدشہ بھی موجود ہے

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے معاشی امور کے ماہر عاطف مسعود کہتے ہیں ”پٹرولیم پروڈکٹس کی مارکیٹ میں پچاس فیصد شیئر کی مالک حکومت پاکستان خود ہے۔ اس ملکیت کی وجہ سے حکومت تیل کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کرنے کے لیے اپنے اختیارات کو استعمال کرتی ہے، جیسا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار میں نکلنے سے پہلے کیا تھا‘‘

عاطف مسعود کے مطابق ڈی ریگولیشن کے بعد یہ حکومتی کنٹرول ختم ہو جائے گا، پٹرولیم کی قیمتیں بڑھتی ہیں، تو کسی بھی حکومت پر الزام نہیں آئے گا‘‘

تاہم عاطف مسعود نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اپنے نگرانی کے اختیار کو کم کیا تو کارٹیل اپنی اجارہ داری قائم کر لیں گے

ان کا مزید کہنا تھا ”اگر حکومت عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو وہ جی ایس ٹی، ریگولیٹری ڈیوٹی اور لیویز کو کم کر سکتی ہے۔“

عاطف مسعود کا کہنا ہے ”اس فیصلے سے امپورٹ بل میں بھی کمی ہوگی، ابھی پاکستان اسٹیٹ آئل کو سارا تیل اور ڈیزل امپورٹ کرنا پڑتا ہے، جو وہ پرائیوٹ سیکٹر کو دیتے ہیں اور ہمارے پرائیوٹ سیکٹر کے کئی ادارے پی ایس او کو وقت پر ادائیگی بھی نہیں کرتے‘‘

اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا ”سندھ میں صرف ایک کمپنی کو دو سو ارب روپے پی ایس او کو دینے ہیں۔ تو اب اس فیصلے کے بعد پرائیوٹ کمپنیز اپنی ایل سی کھولیں گی اور خود تیل امپورٹ کریں گی، جس میں حکومت کو ڈالرز نہیں دینے پڑیں گے اور آپ کا امپورٹ بل کم ہو جائے گا‘‘

کارٹیل کی اجارہ داری کا خطرہ

اس حوالے سے معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر قیس اسلم نے واضح طور پر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کارٹیل اپنی اجارہ داری قائم کر لیں گی

ملک میں مختلف شعبوں کی کارٹیل کے ماضی کے کردار کو دیکھا جائے تو قیس اسلم کا یہ خدشہ کچھ زیادہ غلط بھی نہیں

قیس اسلم کا کہنا ہے ”ہمارے ہاں شوگر اور دوسری اشیا کی کارٹیل پہلے ہی بہت طاقت ور ہیں اور حکومت ان کارٹیل کا کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ حکومت کے لوگ بھی کارٹیل کا حصہ ہیں۔ لہٰذا ڈی ریگولیشن کے بعد پرائیویٹ امپورٹرز اپنے منافع کو بڑھائیں گے اور کارٹیل قائم کریں گے‘‘

ان حالات میں زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ حکومت تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے الزام سے خود کو بری کرالے گی لیکن عوام کارٹیل کے رحم و کرم پر ہونگے۔ اس لیے حکومت کو اس ضمن میں قانون سازی کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close