عراقی عدالت نے مقتدی الصدر کا پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا

ویب ڈیسک

عراق کی عدلیہ نے اتوار کو کہا کہ اس کے پاس پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اختیار نہیں ہے جیسا کہ پاپولسٹ شیعہ مسلم عالم مقتدی صدر نے مطالبہ کیا تھا، جو سیاسی حریفوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعطل میں مصروف ہیں

مقتدیٰ الصدر کے پیروکار اپنے حریف اور ایرانی حمایت یافتہ کارڈینیشن فریم ورک کی مخالفت کرتے ہوئے عراق کی پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

سیاسی بحران میں تازہ ترین موڑ اس وقت آیا تھا جب عراق کے مقبول مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے عدلیہ پر زور دیا تھا کہ وہ رواں ہفتے کے آخر تک پارلیمنٹ کو تحلیل کرے تاکہ ملک میں نئے انتخابات کی راہ ہموار ہوسکے

لیکن ان کے اس مطالبے پر رد عمل دیتے ہوئے عدلیہ نے تمام اداروں کے اپنے اختیارات کی حد میں رہنے کے اصول کا حوالہ دیتے ہوئے جواب دیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں رکھتی۔

آئین کے تحت، پارلیمنٹ کو ایک تہائی ارکان کی درخواست پر ایوان میں ہونے والی ووٹنگ کے دوران اکثریت کے ووٹ سے تحلیل کیا جا سکتا ہے یا صدر کی منظوری کے ساتھ وزیر اعظم پارلیمنٹ کو تحلیل کرسکتے ہیں۔

گزشتہ انتخابات گزرنے کے تقریباً 10 ماہ بعد بھی اتحادی حکومت کی تشکیل پر مختلف دھڑوں کے درمیان سامنے آنے والے اختلافات کی وجہ سے عراق میں کوئی حکومت، نیا وزیراعظم یا نیا صدر نہیں ہے

تیل سے مالا مال لیکن جنگ زدہ ملک میں تازہ ترین بحران کے دوران مقتدی الصدر نے پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ اس نے مقتدیٰ الصدر کی صدر، وزیر اعظم کے انتخاب میں ناکامی اور آئینی مدت کے اندر حکومت کی تشکیل کی عدم موجودگی پر تنقید سے اتفاق کیا۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے مزید کہا کہ ایک ناقابل قبول صورت حال ہے جس کی اصلاح کرنی چاہیے۔

مقتدیٰ صدر کے مخالف کوآرڈینیشن فریم ورک نے جمعے کے روز بغداد میں دھرنا دیا جب کہ تقریباً دو ہفتے قبل ان کے حامیوں نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولا اور پارلیمنٹ کے اندر اور پھر اس کے باہر احتجاج کیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close