پاکستان: ہر سال غلط ادویات دینے سے پانچ لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں

ویب ڈیسک

ہسپتالوں میں تقریباً 18.3 فیصد منفی واقعات ادویات کے غلط استعمال کی وجہ سے پیش آتے ہیں، ہسپتالوں میں ہونے والی تقریباً 3 فیصد اموات بھی اسی وجہ سے ہوتی ہیں جبکہ پاکستان میں ہر سال تقریباً پانچ لاکھ افراد غلط ادویات دیے جانے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں

یہ بات ‘میڈیکیشن وِدآؤٹ ہارم’ کے عنوان سے منعقدہ ویبینار میں طبی ماہرین نے کہی، جس کی صدارت پنجاب ہیلتھ کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر محمد ثاقب عزیز نے کی۔ اس موقع پر کمیشن کے دیگر اعلیٰ افسران بھی شریک تھے

شوکت خانم میموریل ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فیصل سلطان، ڈائریکٹر فارمیسی ڈویژن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) ڈاکٹر نور محمد شاہ اور کونسلر کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) پروفیسر ڈاکٹر محمد طیب نے اپنے اپنے علاقوں کے حوالے سے تفصیلات پیش کیں

طبی ماہرین نے ڈاکٹر حضرات سے کہا کہ وہ ادویات تجویز کرنے اور مریضوں کے علاج کے لیے معیاری طبی اور کلینکل پروٹوکول پر سختی سے عمل کریں، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی غفلت کی صورت میں متعلقہ حکام معاملے کی انکوائری کریں تاکہ اصلاحی اقدامات کرکے مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے

ڈاکٹر ثاقب عزیز کا کہنا تھا کہ اس تقریب کا مقصد صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد اور مریضوں کو غلط ادویات دینے کی وجہ سے نقصان کے خاتمے میں مدد فراہم کرنا ہے

انہوں نے دواؤں کے غلط استعمال کے حوالے سے وضاحت کی اور دواؤں کی حفاظت کے لیے چار موضوعات پر روشنی ڈالی، جن میں عوام اور مریض، پیشہ ور افراد، ادویات اور نظام شامل ہیں

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ادویات کی حفاظت ایک عالمی چیلنج ہے، یہاں تک کہ امریکا جیسے ملک میں ہر سو میں سے دو یا چھ مریضوں کے ساتھ غلط ادویات کے استعمال کے واقعات رونما ہوتے ہیں

ثاقب عزیز نے دواؤں کے غلط استعمال کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی غلطیاں ادویات کے انتظام کے کمزور نظام اور انسانی عوامل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے ادویات کی تجاویز، نسخہ ، ڈسپینسنگ، انتظامیہ اور نگرانی کے طریقوں کر بُری طرح متاثر کر رہی ہے جس کے باعث مریضوں کو کوئی معذوری یا ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے

مریضوں کی حفاظت کے موضوع کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے تفصیلات سے آگاہ کیا

انہوں نے ادویات کے غلط استعمال سے بچاؤ اور کسی بھی منفی واقعے کی صورت میں شوکت خانم میموریل ہسپتال کے طریقہ کار کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایسی غلطیوں کی تحقیقات کو حتمی شکل دینے کے بعد اس کے بعد انسداد کے اقدامات کیے جائیں

پروفیسر محمد طیب نےادویات کے استعمال کے جائزے اوراس کی حفاظت کے لیے کسی بھی خطرے کی تشخیص کے منصوبے پر تفصیلات پیش کیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close