سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے رہائشی اور سندھ یونیورسٹی جامشورو کے طالب علم ارسلان چانڈیو نے سندھ کی تہذیب کے پانچ ہزار سال قدیم شہر موہن جو دڑو کے گلی کوچوں کا ورچوئل تھری ڈی ماڈل تیار کیا ہے
اس ماڈل کی مدد سے اب دنیا بھر میں کوئی بھی کہیں سے بھی بیٹھ کر وی آر ڈیوائس کی مدد سے پانچ ہزار سال قدیم شہر موہن جو دڑو گھوم سکتا ہے
ارسلان چانڈیو سندھ یونیورسٹی جامشورو کے انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی میں ایم فل کے طالب علم ہیں۔ انہیں ایم فل تھیسز کے لیے ’ورچوئل پریزرویشن آف کلچرل ہیریٹیج سائٹس آف سندھ‘ کے عنوان سے اسائنمنٹ ملا تھا۔ انہیں موہن جو دڑو کا ڈجیٹل ماڈل تیار کرنے میں دو سال کا عرصہ لگا
ارسلان چانڈیو کہتے ہیں ”موہن جو دڑو شہر کی پانچ ہزار سال پرانی ہو بہو شکل کے لیے ہم نے اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو، سر جان مارشل کی کتاب اور جرمنی کے آثار قدیمہ کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر مائیکل جینسن کے کام سے مدد لی اور کوشش کی کہ اصلی شہر جیسا ماڈل بنایا جائے“
واضح رہے کہ پروفیسر ڈاکٹر مائیکل جینسن نے موہن جو دڑو پر تین دہایوں سے زائد عرصے تک تحقیقی کام کیا ہے
انہیں 2019ع میں پاکستان کے دوسرے بڑے سول اعزاز ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ ان کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے
موہن جو دڑو کا یہ ورچوئل ماڈل جلد ہی آن لائن دستیاب ہوگا، جس کے بعد نہ صرف صدیوں پرانی تہذیب کا مرکز یہ شہر ہمیشہ کے لیے ڈجیٹل طور پر محفوظ ہوجائے گا بلکہ دنیا کے لوگ اسے آن لائن دیکھ پائیں گے جس سے ڈجیٹل سیاحت کو فروغ ملے گا
ارسلان چانڈیو کا کہنا ہے کہ اگر ان کی مدد کی جائے تو پاکستان بھر کے تمام آثار قدیمہ کو ورچیوئل ورلڈ میں ہمیشہ کے لے محفوظ بنا سکتے ہیں۔