پٹرولیم لیوی میں چار روپے اضافہ، پٹرول کی قیمت پر کتنا اثر پڑے گا؟

نیوز ڈیسک

اسلام آباد : مشیر خزانہ شوکت ترین نے پیر کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی رو سے ہر ماہ پٹرولیم لیوی میں چار روپے کا اضافہ کیا جائے گا اور اسے 30 روپے فی لیٹر تک لے کے جایا جائے گا

مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس ریفارمز جاری رکھنے کا کہا گیا ہے

وزیر خزانہ کے اعلان کے بعد یہ سوال ذہنوں میں آتا ہے کہ پٹرولیم لیوی کیا ہے اور کیا اس میں اضافے سے ہر ماہ پیٹرولی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا؟

اس حوالے سے سینیئر صحافی اور معاشی امور کے ماہر خلیق کیانی کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر ہر ماہ چار روپے لیوی عوام کے لیے اچھی خبر نہیں ہے، اس سے قلیل مدتی نقصان ہوگا

خلیق کیانی نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چار روپے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر ماہ پٹرول کی قیمت میں چار روپے کا اضافہ ہوگا، بلکہ یہ اس سے زیادہ اور کم بھی ہو سکتا ہے اور اس کا دارومدار عالمی منڈی میں تیل کی قیمت اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر پر ہوگا

معاشی تجزیہ کار شہباز رانا کا بھی یہی کہنا ہے کہ اس کا سادہ الفاظ میں مطلب یہ ہے کہ اس سے پٹرول کی قیمت بڑھے گی

سینیئر صحافی خالد مصطفیٰ کے مطابق لیوی بھی ٹیکس ہے، جو دیگر ٹیکسوں کی طرح پٹرولیم مصنوعات پر لگایا گیا ہے، جس کا مقصد ریونیو جنریشن ہے. آئی ایم ایف سے مذاکرات میں حکومت نے اسے تیس تک لے جانے کا کہا تھا، جس کی وجہ سے اب ماہانہ چار روپے بڑھایا جائے گا

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پٹرولیم مصنوعات پر تقریباً دس روپے لیوی ہے، اگر اس کو چار روپے ماہانہ کے حساب سے بڑھایا جائے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ پٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگا، تاہم حکومت سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کم کر کے اس کو کم رکھ سکتی ہے، لیکن اس کا نقصان یہ ہوگا کہ ریونیو کم ہو جائے گا۔ اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ قیمتوں میں اضافہ ہی ہونا ہے

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ دس سے بڑھا کر تیس روپے تک لیوی لے جانے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پٹرول میں کم از کم بیس روپے کا اضافہ ہو جائے

خالد مصطفیٰ سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو، کیا ماہانہ لیوی کے باوجود عام صارف کو کوئی فائدہ ہوگا، تو انہوں نے اس امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی خرید و فروخت چونکہ ڈالر میں ہوتی ہے اور اس کے مقابلے میں روپے کی قدر کافی کم ہے، اس لیے ایسا ہونا ممکن دکھائی نہیں دیتا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close