پاکستان میں 2022 کا مون سون غیر معمولی حد تک طویل اور تباہ کن رہا ہے جس نے ملک کے طول و عرض میں سیلابی کیفیت پیدا کر دی ہے
ملک کے شمال میں گلگت بلتستان سے لے کر جنوب میں کراچی تک ہلاکتوں اور تباہی کا سلسلہ اب تک نہیں رکا اور نہ ہی حکومت اب تک اس سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان کا درست تخمینہ لگا سکی ہے
بلوچستان سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ڈیرہ بگٹی اور اوستہ محمد میں گھروں کی چھت گر جانے کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیٹ آٹھ افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں
تفصیلات کے مطابق اوستہ محمد ایک گھر کے چھت گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے پانچ افراد جان سے گئے جبکہ اسی نوعیت کا ایک اور واقعہ ڈیرہ بگٹی میں بھی پیش آیا جہاں خواتین اور بچوں سمیت تین افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں
گزشتہ دو دنوں سے اب تک کے اطلاعات کے مطابق ضلع جعفر آباد کے مختلف علاقوں میں گھروں کے منہدم ہونے سے دس افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے جس میں بچے، خواتین اور مرد شامل ہیں
96 گھنٹوں سے شدید بارشوں کی وجہ سے مزید کچے مکانات کا منہدم ہونے کا خدشہ ہے
پٹ فیڈر کینال کا شگافوں کی وجہ سے صحبت پور مکمل طور تباہی کا شکار ہے۔ سندھ بلوچستان کے سنگم پر واقع سیم شاخ، کھیرتھر کینال اور سیف اللہ شاخ میں پانی زیادہ ہونے کی صورت میں نکاسی کا نظام درہم برہم ہو گیا
بلوچستان کے شہر ڈیرہ مرادجمالی میں پٹ فیڈرکینال میں شگاف پڑنے سے بابا کوٹ اور صحبت پور میں درجنوں دیہات ڈوب گئے
اس کے علاوہ مچھ میں تیز بارش کے بعد اونچے درجے کے سیلاب کی اطلاعات ہیں اور سیلابی ریلہ کوئٹہ سکھر قومی شاہراہ سے گزر رہا ہے، جس سے ٹریفک کی روانی معطل ہے جب کہ فورٹ منرو کے قریب قومی شاہراہ پر کئی کلومیٹر قطاریں لگ گئیں اور سڑک کا ایک حصہ بہہ گیا
ہرنائی میں بھی پہاڑوں سے آنے والے سیلابی ریلے مضافاتی علاقوں میں داخل ہوگئے، جس سے ہرنائی کا صوبے بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا
ادھر موسیٰ خیل میں 5 روز میں سیلابی ریلوں میں7 ہزار سے زائد مویشی بہہ گئے، کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے ندی نالوں میں اونچے درجے کا سیلاب آگیا، سوراب میں شدید بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے، راجن پور میں سیلابی پانی نے فاضل پور ریلوے ٹریک بھی توڑ دیا، نصیر آباد، جعفرآباد میں دو روز سے جاری بارشوں سےمتاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے، متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں
علاقہ مکینوں نے اپیل کی ہے کہ سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا و دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے گزارش ہے کہ سوئی ہوئی حکومت، ضلعی انتظامیہ اور PDMA سمیت ہمارے مسلط منتخب نمائندوں کو جگانے میں ہماری مدد کریں۔ ہو سکے تو کھلے آسمان تلے بیٹھے مون سون بارشوں کا سامنا کرنے والی بیچاری عوام کے لیے راشن و دیگر ضروری سامان کا بندوبست کریں
محمد عیسیٰ محمد حسنی کے مطابق عوام الناس کو ایک بار پھر اطلاع دی جاتی ہے کہ لسبیلہ میں ایمرجنسی صورتحال ہے لسبیلہ کے تمام ہائی وے بند ہیں کئی جگہ پر آر سی ڈی ہائی وے بہہ گیا ہے ۔ بند مراد کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے ۔ بائی پاس پر ہیوی ٹریفک بند ہے ۔ کلمتی اسٹاپ اوتھل کے پاس سیلابی ریلا آر سی ڈی ہائی وے پر آگیا ہے ۔ آہورہ ندی بھپر گئی ہے۔ آر سی ڈی ہائی وے بند ہے ۔ لنڈا ندی پر بنایا جانے والا عارضی راستہ ایک بار پھر بہہ گیا ہے ۔ اس وقت انتظامیہ نے ایک بار پھر عوام سے درخواست کی ہے کہ لسبیلہ میں سفر سے گریز کریں خود کی اور اپنے پیاروں کی قیمتی جان بچائیں
ایس ایس پی لسبیلہ دوستین دشتی کے مطابق اوتھل لنڈا پل میں سیلابی ریلے سے کوئٹہ کراچی روڈ ٹریفک کے بند ہے مزید دو دن تک ٹریفک معطل ہوگی لہٰذا سفر سے گریز کریں
دوسری جانب سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے تباہ کاریاں جاری ہیں، لاڑکانہ میں دن دن کے دوران چھتیں گرنے کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد گیارہ ہو گئی
خیرپور میں گھر کی چھت گرنے سے تین بچوں سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوگئے، دادو میں چھتیں گرنے سے چار افراد چل بسے جبکہ بیس زخمی ہوئے ہیں
ادھر نوابشاہ میں مکان کی دیوار گرنے سے دو بچے دم توڑ گئے، شکارپور میں چھت گرنے سے دو بہنیں جاں بحق ہوئیں۔ کوٹ ڈیجی میں سیلابی ریلے میں بہہ کر دو افراد جان کی بازی ہار گئے
جوہی میں بارش کے بعد ندی نالے بپھر گئے اور شہر کو بارش کے پانی نے ڈبو دیا، دیہی آبادی سیلاب کی زد میں آگئی، شہری اپنی مدد آپ کے تحت نکل مکانی پر مجبور ہو گئے، شہر کے گلیاں بازاروں میں بھی پانی بھر گیا
موسلادھار بارش کے بعد ہالہ اور عمرکوٹ شہر تالاب میں بدل گیا، سڑکیں، بازار، گلیاں پانی میں ڈوب گئیں، سانگھڑ اور مٹیاری کی کہانی بھی مختلف نہیں ہے، گھر، گلیاں، سڑکیں اور بازار پانی میں ڈوب گئے۔ شہری گھروں میں قید ہوکر رہ گئے
ادہر صوبہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بارشوں اور سیلاب سے نو افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہوئے ہیں
ہفتے کو خیبر پختونخوا کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پشاور میں بارشوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں
ڈیرہ اسماعیل خان، ضلع خیبر اور جنوبی وزیرستان میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں
پی ڈی ایم اے نے بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ ڈی آئی خان کے متاثرین کے لیے مزید تین کروڑ روپے جاری کر دیے ہیں
ڈیرہ اسماعیل خان کی ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ مختلف مقامات پر چار ریلیف کیمپس بھی قائم کر دیے گئے ہیں
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو امدادی کارروائیاں مزید تیز کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں
خیبر پختونخوا میں 33 مکانات کو جزوی جبکہ 10 کو مکمل طور نقصان پہنچا
واضح رہے بلوچستان اور سندھ بھی سیلاب اور طوفانی بارشوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
بلوچستان صوبائی حکومت نے کہا ہے کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ازالے اور متاثرین کی بحالی کے لیے کم از کم 35 ارب روپے کی ضرورت ہے
جمعرات کو امریکی حکومت نے پاکستان میں قدرتی آفات سے تحفظ کے لیے 10 لاکھ ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا تھا
جمعرات کو ایک ٹویٹ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ہم مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ ہیں اور سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی مدد کر رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک لاکھ ڈالر کی فوری امداد کے علاوہ امریکی حکومت نے قدرتی آفات سے تحفظ کے لیے دس لاکھ ڈالر کا اعلان بھی کیا ہے اور ہم موسمیاتی بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔‘
امریکی وزیر خارجہ سے قبل پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی جانب سے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ایک لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا تھا
کس صوبے میں کتنا نقصان ہوا؟
قومی سطح پر این ڈی ایم اے 14 جون سے اب تک کے نقصانات کے اعداد و شمار وقتاً فوقتاً جاری کرتا رہتا ہے
ان اعداد و شمار پر نظر دوڑائیں تو بلوچستان کا صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں کے 27 اضلاع اور تین لاکھ ساٹھ ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں اب تک ایک 207 اموات ہو چکی ہیں
بلوچستان میں انفرا اسٹرکچر کی بات کریں تو 23 ہزار مکانات، 690 کلومیٹر طویل شاہراہیں، 18 پل اور ایک لاکھ سے زیادہ مویشی متاثر ہوئے
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے 9 اضلاع سیلاب سے کسی نہ کسی حد تک متاثر ہوئے جن میں اب تک بارشوں کی وجہ سے کئی سیلابی ریلے آئے
خیبر پختونخوا میں 74 بچوں سمیت 132 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 148 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ صوبے میں مجموعی طور پر پچاس ہزار افراد متاثر ہوئے لیکن انفرا اسٹرکچر کی مد میں نقصان بلوچستان کی طرح نہیں ہوا۔ ساڑھے چھ کلومیڑ کی سڑکیں اور سات پل متاثر ہوئے جبکہ پانچ ہزار گھر جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوئے
سندھ میں 17 اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، 66 بچوں سمیت 141 اموات ہوئی ہیں اور تقریباً پانچ سو افراد زخمی ہوئے۔ صوبے میں ساڑھے پانچ لاکھ افراد اور 32 ہزار سے زیادہ مکانات متاثر ہوئے
۔انفرا اسٹرکچر کے نقصان کی بات کریں تو 33048 مکانات، اکیس سو کلومیٹر طویل سڑکیں متاثر ہوئی ہیں، 45 پل اور 32 دکانیں بھی متاثر ہوئیں
پنجاب میں تین اضلاع میں 141 اموات ہوئیں اور ایک لاکھ بیس ہزار افراد مجموعی طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ صوبے میں بارہ ہزار سے زیادہ مکانات، 33 کلومیٹر طویل سڑکیں بھی متاثر ہوئیں جبکہ این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق سات پلوں کو نقصان پہنچا۔
دوسری جانب گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مجموعی طور پر 38 اموات ہوئیں جہاں بالترتیب چھ اور دس اضلاع کے تقریباً دس ہزار افراد متاثر ہوئے اور آٹھ سو کے قریب مکانات متاثر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ این ڈی ایم اے چیئرمین کے مطابق نقصانات کا یہ تخمینہ ابتدائی اطلاعات کی بنیاد پر لگایا گیا ہے، جس کو حتمی نہیں کہا جا سکتا۔
مزید بارشوں کے بارے میں محکمہ موسمیات کی پیش گوئی
محکمہ موسمیات کے مطابق ہوا کا کم دباؤ سندھ میں 23 اگست کو داخل ہوگا، 19سے 22 اگست کے دوران مشرقی بلوچستان کے علاقوں میں بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات نے آج سندھ میں تیز ہواؤں اور بارشوں کی پیش گوئی کی ہے اس کے علاوہ 20 سے 23 اگست کے دوران پنجاب، خیبرپختونخوا میں بھی بارش کا امکان ہے
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 20 سے 23 اگست کے دوران کشمیر اور گلگت بلتستان میں بارش ہو سکتی ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 23 سے 24 اگست کے دوران سندھ، جنوبی پنجاب میں موسلا دھار بارش کا امکان ہے جبکہ 23 سے 24 اگست کے دوران مشرقی بلوچستان میں بھی موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔