سندھ حکومت جنگلات کی زمین کے غیرقانونی الاٹمنٹ کا تحفظ کر رہی ہے، سپریم کورٹ

نیوز ڈیسک

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت جنگلات کی زمین کے غیرقانونی الاٹمنٹ کا تحفظ کر رہی ہے

سپریم کورٹ میں دریاؤں، نہروں کے اطراف شجرکاری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے درختوں کی کٹائی پر سخت برہمی کا اظہار کیا

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت کو ہدایت کی تھی کہ جنگلات کی زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کرے، لیکن سندھ حکومت نے قانون بنالیا کہ جو الاٹمنٹ ہوچکی وہ برقرار رہے گی، دوسرے الفاظ میں سندھ حکومت غیرقانونی الاٹمنٹ کا تحفظ کر رہی ہے

چیف جسٹس نے کہا کہ کمراٹ اور سوات میں سارے درخت کاٹ دیے گئے ہیں، نتھیا گلی اور مری میں درختوں کا صفایا ہورہا ہے، یہی صورتحال رہی تو پانچ سال بعد کے پی میں سیاحت ختم ہوجائے گی، لوگ قدرتی حسن دیکھنے ہی کے پی میں جاتے ہیں، درخت کاٹنے سے برفباری بھی بند ہوجائے گی، دریائے سندھ کے اطراف کوئی درخت نظر نہیں آتا، کچے کا سارا علاقہ سندھ حکومت نے کاشتکاری کے لیے نجی افراد کو دے دیا، حالانکہ کچے کی سرکاری زمین پر تو گھنے جنگل ہونے چاہییں

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ پنجاب میں عدالتی حکم پر دو لاکھ درخت لگائے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دو دو فٹ کے جو درخت لگائے وہ تو بکریاں کھا جائیں گی، کم سے کم چھ فٹ کے درخت لگائے جائیں

سرکاری وکیل نے بتایا کہ بلوچستان میں اب تک 40 ہزار درخت لگائے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ درخت صرف کاغذوں میں ہی نہیں لگانے، ایسی بات کریں جس کی ہم مجسٹریٹ سے تصدیق بھی کروا سکیں

عدالت نے جنگلات اور آب پاشی کے چاروں صوبائی سیکرٹری کو طلب کرلیا اور اسلام آباد انتظامیہ سے بھی ندیوں کے اطراف شجرکاری کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close