کورونا سے صحت یابی کے دو سال بعد تک دماغی مسائل رہنے کا انکشاف

ویب ڈیسک

ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا کا شکار ہونے والے افراد صحتیاب ہونے کے دو سال بعد تک دماغی مسائل کا شکار رہ سکتے ہیں، ان میں مرگی کے دورے پڑنا بھی شامل ہے

واضح رہے کہ حالیہ تحقیق سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بھی بتایا جا چکا ہے کہ کورونا سے صحتیابی کے کئی ماہ بعد تک لوگوں کو ذہنی و جسمانی مسائل کا سامنا رہتا ہے

کورونا سے صحتیابی کے باوجود سانس لینے میں مشکل پیش آنا یا ذہنی مسائل جیسی مختلف علامات کو ماہرین نے ’لانگ کووڈ‘ کی اصطلاح سے جوڑ رکھا ہے اور اب معلوم ہوا ہے کہ بعض مریضوں میں صحتیابی کے دو سال تک شدید ذہنی مسائل برقرار رہ سکتے ہیں

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اب تک بہترین اور بڑی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے صحتیابی کے دو سال بعد بھی لوگوں کو دماغی دھند یعنی چیزوں کو بھول جانے، کسی کام پر توجہ نہ دے پانے، کسی چیز کو اہمیت اور نوعیت کی حساسیت کو نہ سمجھ پانے سمیت مرگی کے دورے بھی پڑ سکتے ہیں

ماہرین نے گزشتہ دو سال کے دوران کورونا کا شکار ہونے والے بارہ لاکھ سے زائد افراد کو صحت یابی کے بعد پیش آنے والے ذہنی و جسمانی مسائل کا جائزہ لیا

ماہرین نے اتنے ہی ایسے افراد کو پیش آنے والے ایسے لوگوں کے ڈیٹا کا جائزہ بھی لیا جنہیں پہلے سے ہی سانس لینے میں مشکلات جیسے مسائل کا بھی سامنا تھا

ماہرین نے بالغ افراد سمیت بچوں کے ڈیٹا کو بھی دیکھا اور معلوم ہوا کہ کم عمر بچوں میں کورونا سے صحت یابی کے بعد مرگی کے دورے پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں

جائزے سے معلوم ہوا کہ کورونا سے صحت یاب ہونے کے دو سال بعد ہر دس ہزار میں سے چونسٹھ بچوں میں مرگی کے دورے پڑنے کی شکایات موصول ہوئیں جب کہ جن بچوں کو پہلے سے ہی سانس کی تکلیف کا سامنا تھا، ایسے بچوں کی تعداد ہر دس ہزار میں ایک سو تیس تک تھی

ماہرین کے مطابق کورونا سے صحتیابی کے بعد ڈپریشن، الجھن یا پریشانی جیسے معاملات عام ہیں، مگر ایسے معاملات چھ ماہ بعد ختم ہونا شروع ہوجاتے ہیں

تاہم ماہرین نے پایا کہ کورونا سے صحتیابی کے دو سال بعد تک یادداشت میں کمی، کسی بھی چیزیا کام پر توجہ نہ دے پانے، کسی چیز کو اہمیت اور نوعیت کی حساسیت کو نہ سمجھ پانے سمیت مرگی کے دورے پڑ سکتے ہیں

تحقیق میں واضح کیا گیا کہ کورونا سے صحت یابی کے بعد مرگی کے دورے پڑنے کے امکانات کم عمر بچوں میں ہوتے ہیں جب کہ یادداشت چلے جانے جیسے مسائل زائد العمر افراد میں ہو سکتے ہیں

ساتھ ہی بتایا گیا کہ تاہم بالغ یا نابالغ افراد میں کورونا سے صحت یابی کے دو سال بعد تک متعدد دماغی اور بعض جسمانی مسائل برقرار رہ سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close