بھارت میں ایک ایسے گینگ کو دھر لیا گیا ہے، جو پولیس افسروں کا روپ دھار کر اصل پولیس اسٹیشن سے چند قدم دور آٹھ مہینے تک جعلی پولیس اسٹیشن چلاتا رہا
مشرقی ریاست بہار کے شہر بانکا میں سرگرم دھوکے بازوں نے اس جعلی تھانے میں سینکڑوں افراد سے رقم بٹوری
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق خود کو پولیس افسر یا اہلکار ظاہر کر کے فراڈ کے واقعات بھارت میں عام ہیں
ڈی سی سریواستو نے اے ایف پی کو بتایا ”ریاست بِہار میں اس گروہ نے اصل مقامی پولیس افسر کے گھر سے بمشکل پانچ سو میٹر کے فاصلے پر ایک گیسٹ ہاؤس میں جعلی پولیس اسٹیشن قائم کیا، رینک کے بیجز والی وردی زیب تن کی اور بندوقیں اٹھا لیں“
اس کے بعد وہ جعلی تھانے میں آنے والے مقامی لوگوں سے شکایت اور مقدمات درج کروانے کے لیے رقم وصول کرنے لگے جبکہ دیگر سے محفوظ رہائش اور پولیس میں ملازمتیں حاصل کرنے میں تعاون کا وعدہ کر کے نقد رقم حاصل کرنے لگے
لیکن اس فراڈ کا عقدہ اس وقت کُھلا، جب ایک اصلی پولسی افسر نے گینگ کے دو کارندوں کو ادارے کی جانب سے جاری کردہ ہتھیاروں کے بجائے مقامی ورکشاپ میں بنی بندوقیں خریدتے دیکھا
اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق نوسر باز اپنا یہ کام جاری رکھتے، اگر ایک بڑے پولیس افسر کی نظر پولیس کے مخصوص سرخ رنگ کے جھنڈے پر نہ پڑ جاتی
سریواستو نے اے ایف پی کو بتایا ”دو خواتین سمیت گینگ کے کم از کم چھ ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن اس گینگ کا سرغنہ تاحال فرار ہے“
گینگ میں شامل ایک مرد اور خاتون نے پولیس کی وردی پہن رکھی تھی لیکن انہوں نے حکومت کی جانب سے دیے گئے سرکاری ریوالرز کی بجائے دیسی ساختہ پستول لٹکا رکھے تھے
برطانوی اخبار دا ٹیلی گراف کے مطابق جعلی تھانہ اصلی تھانے سے صرف پانچ سو میٹر کے فاصلے پر بنایا گیا تھا
حکام نے بتایا کہ دھوکے بازوں نے سب انسپکٹر اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی استعمال شدہ وردی سے کام چلایا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ گینگ پولیس یونیفارم تک رسائی حاصل کرنے میں کیسے کامیاب ہوا
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گرفتار ہونے والے دو ملزمان انیتا مرمو اور آکاش کمار منجھی بیجز کی مدد سے اپنے آپ کو اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ظاہر کرتے رہے
ٹیلی گراف کے مطابق مرمو نے اعتراف کیا کہ انہوں نے علاقے میں مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کی اور ایک سے پانچ سو پاؤنڈ رشوت کے بدلے میں انہیں ملازمت کے مواقعے جیسے مسائل کا حل پیش کیا
پولیس افسران نے جعلی پولیس اہلکاروں سے اب تک ایک دیسی ساختہ پستول، چار پولیس یونیفارم، وفاقی حکومت کی ہاؤسنگ سکیم کے پانچ سو سے زیادہ درخواست فارم، ٹاؤن حکام کی جانب سے جاری کردہ چالیس انتخابی کارڈ، بینک چیک بکس، پانچ موبائل فون اور جعلی شناختی کارڈ برآمد کر لیے ہیں
گروہ کے سرغنہ کی شناخت بھولا یادو کے نام سے ہوئی، جن کی گرفتاری باقی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گیسٹ ہاؤس کے مینیجر سے ان کی اس جعل سازی میں کردار کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے
نوسر بازوں کے گروہ نے انکوائری کے بہانے کئی جاری سرکاری منصوبوں سے بھتہ وصول کیا۔ گینگ کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر گرفتار ہونے والی دو خواتین نے بتایا کہ انہوں نے یادو کو ملازمت کے لیے بالترتیب 99 ہزار بھارتی روپے اور 55 ہزار بھارتی روپے دیے لیکن ملازمت دلوانے کی بجائے انہیں گینگ چلانے کے لیے بھرتی کر لیا گیا
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دونوں خواتین کا کہنا تھا کہ انہیں پولیس میں ملازمت کی پیشکش کی گئی تھی
ڈی سی سریواستو نے کہا کہ ’معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ مزید معلومات سامنے آئیں گی۔‘